19 رکنی وفاقی کابینہ نے حلف اٹھالیا، صدر آصف زرداری نے حلف لیا
وفاقی وزراء کی تقریب حلف برداری ایوان صدر میں ہوئی، تقریب میں صدر آصف علی زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف بھی موجود تھے، صڈر آصف علی زرداری نے وزراء سے حلف لیا، وفاقی کابینہ میں 13 اراکین قومی اسمبلی، 2 سینیٹرز اور 3 ٹیکنو کریٹس شامل ہیں،
قبل ازیں وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی کابینہ کی تقرری کے لیے صدر مملکت آصف علی زرداری کو نام تجویز کئے تھے،وفاقی وزرا میں خواجہ آصف، احسن اقبال، رانا تنویر، اعظم نذیرتارڑ، چوہدری سالک حسین اور عبد العلیم خان،جام کمال، امیر مقام، اویس لغاری، عطا اللہ تارڑ، خالد مقبول صدیقی، قیصر شیخ اور ریاض پیرزادہ شامل ہیں، اسحاق ڈار ،مصدق ملک ، محمد اورنگزیب، احد چیمہ اور محسن نقوی ،شیزا فاطمہ خواجہ بھی وزرا میں شامل ہیں۔
محسن نقوی ، احد چیمہ،محمد اورنگزیب کو وزیر اعظم نےآئین کے آرٹیکل 92 کی شق ایک کے تحت وزیر مقرر کرنے کی ایڈوائس دی تھی ،اس آرٹیکل کے تحت کسی بھی رکن کو چھ ماہ تک وفاقی وزیر مقرر کیا جاسکتا ہے ، ان کو سینیٹر منتخب کروا کر بعد ازاں مستقل وفاقی وزیر بنا دیا جائے گا ،
علیم خان،محسن نقوی، احد چیمہ،عطا تارڑ سمیت دیگر وفاقی وزیر بن گئے
وفاقی کابینہ میں ایم کیو ایم، استحکام پاکستان پارٹی کو بھی جگہ دی گئی ہے، استحکام پاکستان پارٹی  کے صدر علیم خان کو وفاقی وزیر بنایا گیا ہے تو وہیں ایم کیو ایم سے خالد مقبول صدیقی کو وفاقی وزارت دی گئی ہے،وفاقی کابینہ میں شامل اکثر چہرے ماضی میں بھی وزیر رہ چکے ہیں،خواجہ آصف، احسن اقبال، اعظم نذیر تارڑ سمیت کئی ن لیگی پہلے بھی وفاقی وزیر رہ چکے ہیں، علیم خان پہلی بار وفاقی وزیر بنے ہیں،عطا تارڑ پی ڈی ایم دور حکومت میں مشیر رہ چکے تا ہم اب وزیر بن گئے ہیں،امیر مقام ن لیگ کے پی کے صدر اور نواز شریف کے انتہائی قریبی ہیں، سالک حسین بھی پی ڈی ایم دور میں وزیر رہ چکے ہیں،جام کمال وزیراعلیٰ بلوچستان رہے تو وفاقی وزیر بھی رہ چکے ہیں، اب ان کو پھر کابینہ میں شامل کیا گیا ہے،
وفاقی کابینہ میں پیپلز پارٹی ابھی شامل نہیں ہو رہی،ن لیگ کی کوشش ہے کہ پیپلز پارٹی بھی کابینہ میں شامل ہو اسی لئے کابینہ کی حلف برداری میں تاخیر ہوئی، پیپلز پارٹی کابینہ میں شامل ہوتی ہے یا نہیں چند روز میں واضح ہو جائے گا.اتحادی جماعتوں کو ن لیگ وزارتیں دے رہی ہے،نواز شریف کی بھی خواہش ہے کہ پیپلزپارٹی کابینہ میں شامل ہو، نواز شریف خود رکن اسمبلی بن گئے تا ہم وہ کابینہ میں شامل نہیں ہوئے،








