وفاقی کابینہ میں کس وفاقی وزیر کا استعفیٰ منظور کر لیا گیا؟ اہم خبر

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق وفاقی کابینہ اجلاس کے بعد وفاقی وزیر شفقت محمود نے کہا کہ کابینہ اجلاس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کا جائزہ لیاگیا،آرمی چیف کی تعیناتی وزیراعظم کا اختیارہے،آرٹیکل 243کے تحت وزیراعظم کواختیارہے کہ وہ صدر کو تجویز دیں ،صدرنےوزیراعظم کی تجویزپرآرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کی ،آرمی چیف کی تعیناتی وزیراعظم کاصوابدیدی اختیارہے،

شفقت محمود نے مزید کہا کہ عدالت کی معاونت کے لئے نیا جملہ قانون میں ایڈ کیا گیا ہے، آج کی کابینہ میں اور بھی بہت ساری چیزوں پر بحث ہوئی، آج سب سے اہم معاملہ یہ تھا.

وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے کہا کہ کابینہ اور اس کی تمام اتحادی پارٹیوں نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کے فیصلے کا قبول کیا ، انڈیا کو ایسا سبق سکھایا جائے گا وہ یاد رکھے گا، آج سرینگر میں تین شہادتیں ہوئی، تمام وزارتیں اور اتحادیوں نے عمران خان کے صوابدیدی اختیار کی حمایت کی ہے اور اسے وقت کا تقاضا کہا ہے ،

شیخ رشید احمد نے مزید کہا کہ 11 وزرائ نے دستخط کئے اور کچھ نے نہیں کئے یہ کہا جا رہا ہے، رولز ہے کہ جو انکار نہیں کرتا اس کو مانا جاتا ہے، یہ واضح رہے، عمران خان ملک کی سیاسی، معاشی، اقتصادی صورتحال کے ساتھ اب مدت ملازمت میں توسیع کے جو عدالتی تقاضے تھے وہ پورے کر دیئے ،عسکری اور سیاسی قیادت ملکر ملک دشمنوں کی سازشوں کا مقابلہ کریں گے

وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے استعفیٰ دے دیا ہے وہ صبح آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کیس لڑیں گے. انہوں نے کابینہ میں استعفیٰ دے دیا ،عمران خان نے قبول کر لیا، کل وہ عدالت میں اٹارنی جنرل انور منصور کے ساتھ ملکر کیس لڑیں گے.

شیخ رشید احمد نے کہا کہ کابینہ اجلاس میں فروغ نسیم کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا گیا، وزیراعظم کی جانب سے برہمی کی خبریں غلط ہیں، شفقت محمود نے کہا کہ میں اس بات کی تائید کرتا ہون.

شہزاد اکبر نے کہا کہ بطور وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم عدالت میں پیش نہیں ہو سکتے تھے اسلئے انہوں نے استعفیٰ دیا وہ دوبارہ بھی کابینہ میں شامل ہو سکتے ہیں.

Shares: