وفاقی وزیر کیسے معاملات میں مداخلت کرسکتا ہے؟ عدالت نے کیا اظہار برہمی

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیئرمین کے پی ٹی تعیناتی کیس کی سماعت ہوئی،چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں بنچ نے سماعت کی،وفاق کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق محمود کھوکھر عدالت میں پیش ہوئے.

وفاقی وزیرعلی زیدی کی کے پی ٹی میں مداخلت پراسلام آباد ہائیکورٹ نے برہمی کااظہارکیا، چیئرمین کے پی ٹی تعیناتی کیس میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہرمن اللہ نے وفاقی وزیر بحری امور علی زیدی پر سوالات اٹھا دیئے ؟ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ بتایا جائے وفاقی وزیر کیسے کے پی ٹی کے معاملات میں مداخلت کرسکتا ہے ؟ کیا وفاقی وزیر علی زیدی کا اس معاملے میں مداخلت کرنے کا اختیار تھا؟

عدالت نے کہا کہ یہ سنجیدہ نوعیت کے عدالتی سوال ہیں، 2017 کا وفاقی حکومت کا فیصلہ کہاں ہے؟جسٹس اطہر من اللہ نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ عدالت کو گمراہ کر رہے ہیں، جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ تعیناتی کے دو نوٹیفکیشن موجود ہیں۔ جنوری 2017 کے نوٹیفکیشن کے مطابق جمیل اخترکی تعیناتی 2 سال کیلئے ہوئی،

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ اس کا مطلب ہے 2سال مدت والا دوسرا نوٹیفکیشن جعلی بنایا گیا،یہ تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ وفاقی کابینہ نے 3 سال کیلئے چیرمین کوتعینات کیا تھا،عدالت نے 2 نوٹیفکیشن پیش کرنے پر نمائندہ وزارت میری ٹائم افیئرز کو جھاڑ پلا دی،چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ علی زیدی کی مداخلت توایک الگ سے کیس ہے ،نمائندہ وزارت میری ٹائم نے کہا کہ وفاقی وزیر علی زیدی نے کی پی ٹی کے آڈٹ کا حکم دیا،چیف جسٹس ہائیکورٹ نے کہاکہ وفاقی وزیر نے کس قانون کے تحت آڈٹ کا حکم دے دیا،آڈیٹر کوغیرقانونی طور پرتعینات کیا گیا، انکی فیس کون ادا کررہا ہے؟ جس شخص کے پاس اختیارنہیں وہ کے پی ٹی کے معاملات میں مداخلت کررہا ہے،نیب کے کیسز دیکھیں سارے اختیارات کے ناجائز استعمال سے متعلق ہیں،حکومت کو وقت دے رہے ہیں، معاملے کا ازسرنو جائزہ لیکر عدالت کی معاونت کریں،

عدالت نے وفاقی وزیر علی زیدی اورسیکریٹری میری ٹائم افیئرز سے تفصیلی جواب طلب کرلیا،عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ علی زیدی اور سیکرٹری میری ٹائم افیئرز غیرقانونی مداخلت سے متعلق تفصیلی جواب جمع کرائیں عدالت نے کیس کی سماعت 16اپریل تک ملتوی کردی ہے.

Shares: