ملائیشیا میں عوام نے لفظ ”اللہ“ والے موزے فروخت کرنے والے سُپر اسٹور پر حملہ کردیا، عوام کی جانب سے اسٹور پر پیٹرول بم بھی پھینکا گیا۔

باغی ٹی وی: عالمی میڈیا کے مطابق پولیس نے بتایا کہ چین کے اعلیٰ عہدیداروں پر "اللہ” کے لفظ کے ساتھ موزے فروخت کرنے پر مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کا الزام عائد کیا گیا، ”کے کے سُپر مارٹ“ اسٹور پر فروخت ہونے والی جرابوں کی تصاویر نے سوشل میڈیا پر مسلمانوں میں غم و غصے کو جنم دیا ہے اور ہفتے کو ہونے والا حملہ ”کے کے سُپر مارٹ“ سٹور سے اللہ کے نام والے موزے فروخت کیے جانے کا واقعہ سامنے آںے اور اس کے نتیجے میں چار افراد کی گرفتاری کے بھی ہوئی-

ملائیشیا میں مذہب ایک حساس مسئلہ ہے، ملائیشیا کی34 ملین آبادی میں سے تقریباً دو تہائی مسلمان ہیں، جن میں چینی نسل کی بڑی اقلیتیں اور ہندوستانی نژاد لوگ بھی شامل ہیں۔

سرکاری خبر رساں ایجنسی برناما نے رپورٹ کیا کہ کے کے سپر مارٹ کے بانی اور چیئرمین اور ان کی اہلیہ ، جو ایک کمپنی ڈائریکٹر ہیں، پر منگل کو مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کے ساتھ ساتھ اس کے سپلائر ”زن جیان چانگ“ کے تین نمائندوں پر فرد جرم عائد کی گئی کسی نے بھی اعتراف جرم نہیں کیا۔

خبر رساں ادارے ”روئٹرز“ کے مطابق ملائیشیا کے مشرق میں کوانتان شہر کے پولیس چیف وان محمد زہری وان بسو نے فون پر بتایا کہ دھماکہ خیز مواد سے اسٹور کی برانچ کے دروازے پر ایک چھوٹی سی آگ لگ گئی تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا،حملہ ’ابھی تک زیر تفتیش ہے، لیکن ہم اس بات سے انکار نہیں کر رہے ہیں کہ اس کا تعلق لفظ ”اللہ“ والی جرابیں بیچنے کے واقعے سے ہو سکتا ہے۔

برناما نے رپورٹ کیا کہ منگل کو پیراک ریاست میں ایک اور کے کے سپرمارٹ آؤٹ لیٹ میں پٹرول بم پھینکے جانے کے بعد، یہ اس طرح کا دوسرا حملہ تھا۔

وان محمد زہری نے کہا کہ پولیس نے ہفتہ کے حملے میں ابھی تک کسی مشتبہ شخص کی شناخت نہیں کی ہے لیکن وہ علاقے کی چھان بین کر رہی ہے اور ثبوت کے لیے کلوز سرکٹ ٹیلی ویژن کی ریکارڈنگ کی جانچ کر رہی ہے پولیس کا خیال ہے کہ حملے کا تعلق جرابوں کی فروخت سے تھا، لیکن ہم ابھی بھی تفتیش کر رہے ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق، حملے کی وجہ سے دکان کے سامنے کی کچھ اشیاء جل گئیں، لیکن سٹور میں موجود کارکنوں نے آگ پر فوری طور پر قابو پالیا۔

ملک کی دوسری بڑی منی مارکیٹ چین کے کے سپر مارٹ نے جرابوں پر معذرت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس نے اس معاملے کو سنجیدگی سے دیکھا ہے اور ان کی فروخت روکنے کے لیے فوری کارروائی کی ہے،اس نے جرابوں کے سپلائر پر بھی مقدمہ دائر کیا، جس میں تخریب کاری اور اس کے برانڈ کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کا الزام لگایا گیا۔

دوسری جانب سپلائر کا کہنا ہے کہ ’متنازع موزے 18,800 جوڑوں کی ایک بڑی کھیپ کا حصہ تھے جو چین میں مقیم کمپنی سے آرڈر کیے گئے تھے، اور اس کے صرف چار پانچ سیٹ ہی تھے‘۔

اسٹور چین کے عہدیداروں کو ضمانت پر رہا کر دیا گیا ہے، جبکہ کیس کی سماعت 29 اپریل کو ہو گی۔ اگر جرم ثابت ہو گیا تو انہیں ایک سال تک قید، جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔

Shares: