بچوں کا عالمی دن اور کشمیری بچے!!! تحریر غنی محمود قصوری

0
34

آج 20 نومبر ہے اور پوری دنیا میں بچوں کا عالمی دن منایا جا رہا ہے اس دن کو منانے کا مقصد بچوں پر ظلم و تشدد روکنا ان کی تعلیم و تربیت و صحت کا خیال کرنا ،ان سے جنسی زیادتی رکوانا اور بچوں سے محنت و مشقت رکوانا ہے
یہ دن عالمی طور پر 20 نومبر 1989 سے ہر سال منایا جا رہا ہے تاہم 14 دسمبر 1954 کو اقوام متحدہ میں اس دن کو منانے کیلئے شفارشات پیش کی گئی تھیں
آج ساری دنیا میں بچوں کے نام پر بڑے بڑے لوگ اور تنظیمیں اس دن کی اہمیت پر روشنی ڈالیں گی انسانوں تو انسانوں جانوروں کے بچوں کے حقوق کا بھی رونا روئیں گیں مگر افسوس کہ آج عالم اسلام اور بالخصوص مقبوضہ وادی کشمیر کے بچوں کو یکسر نظر انداد کیا جائے گا حالانکہ اس دن کا مقصد ہی بچوں پر ظلم و تشدد رکوانا اور ان کے حقوق کا خیال کرتے ہوئے انہیں آزاد زندگی گزارنے کے مواقع مہیا کرنا تھا اور شاید اب بھی ایسا ہی ہے مگر صرف مسلمانوں کے بچوں کے لئے ایسا ہر گز ہر گز نہیں
اقوام متحدہ کہ جس نے اس دن کو منانے کا اعلان کیا آج وہی تقریبا 4 ماہ سے کشمیری محصور بچوں پر ہونے والے تشدد پر کبوتر کی طرح آنکھیں بند کئے ہوئے ہیں پوری دنیا کا میڈیا اور انسانی حقوق کی تنظیموں چیخ چیخ کر اقوام متحدہ کو بتا رہی ہیں کہ کشمیری بچے سینکڑوں دنوں سے اپنے گھروں میں محصور ہیں ان کی تعلیم کا سلسلہ ختم ہے ان کے پاس کھانے کو خوراک نہیں سردی سے بچنے کیلئے گرم کپڑے نہیں بیمار ہونے پر دوا نہیں میسر نہیں اور نومولودوں کیلئے دودھ بھی نہیں مگر افسوس صد افسوس کہ نام نہاد انسانی حقوق کی علمبردار اقوام متحدہ بھارت کو کچھ کہنا تو دور کی بات اپنے طور پر بھی ان مظلوم و مجبور محصور کشمیری بچوں کیلئے کچھ بھی کرنے سے قاصر ہے حالانکہ یہی لوگ کتوں اور بلیوں کے بچوں کے تحفظ کی خاطر اربوں روپیہ خرچ کر دیتے ہیں اور کسی بھی جنگلی جانور کی ذرا سی تکلیف پر تڑپ جاتے ہیں اور ان بقاء و سلامتی کیلئے ان طیارے ان کے ہیلی کاپٹر تک کئی کئی دن ریسکیو کرتے رہتے ہیں
مگر افسوس ان کو ہندو فوجیوں کی پیلٹ گنوں سے زخمی و نابینا ہوتے بچے اور ہندو ناپاک کے جنسی تشدد کا نشانہ بنتی آصفہ بانو جیسی معصوم بچیاں نا پچھلے 73 سالوں سے نظر آ رہے تھے اور نا اب نظر آ رہے ہیں وجہ صرف ان بچوں کا مسلمان ہونا ہے تاریخ گواہ ہے اقوام متحدہ کا کردار بھارت کی لونڈی کا سا ہے پچھلے 73 سالوں سے ان کشمیری بچوں کے والدین جبکہ وہ خود بچے تھے اب ان کے بچوں کے بھی بچے ہو چکے وہ تب سے اس اقوام متحدہ کو یاد کروا رہے ہیں کہ ہم کشمیریوں پر ظلم و تشدد ہو رہا ہے ہندو ہمارے بچوں کو گاجر مولی کی طرح کاٹ رہا ہے ، ہمارے معصوم بچوں کو جنسی زیادتی کا نشانا بنایا جا رہا ہے اور جانوروں پر استعمال کرنے والی پیلٹ گن ہمارے بچوں پر استعمال کر رہا ہے مگر یہ نام نہاد عالمی حقوق کی علمبردار درحقیقت عالم کفر کی راکھیل اقوام متحدہ سب کچھ سن دیکھ کر خاموش ہے اور اس کی خاموشی اس کے انسانی حقوق کے نعروں کی نفی کر رہی ہے

Leave a reply