آج دنیا بھر میں ایک ایسے شاہکارِ فطرت کو خراج تحسین پیش کیا جا رہا ہے، جو فلک بوس پہاڑوں میں اپنی گونج چھوڑتا ہے، برفانی ڈھلوانوں پر اپنی موجودگی ثبت کرتا ہے، اور حیاتیاتی تنوع کی ایک زندہ علامت ہے۔ جی ہاں، آج مارخور کا عالمی دن منایا جا رہا ہے ، پاکستان کا قومی جانور، جو نہ صرف ہمارے قدرتی ورثے کی شان ہے بلکہ دنیا بھر میں بہادری، وقار اور قدرتی حسن کی علامت کے طور پر جانا جاتا ہے۔

گلگت بلتستان — وہ خطہ جہاں ہر چٹان ایک کہانی سناتی ہے اور ہر وادی ایک راز چھپائے بیٹھی ہے — یہاں کے سربفلک پہاڑوں میں مارخور اپنی گھوم دار سینگوں اور پر وقار چال کے ساتھ قدرت کی حسین رعنائی کا ایک زندہ اثاثہ ہے۔ یہ خوبصورت مگر نایاب جانور نہ صرف ان پہاڑوں کی خوبصورتی کو مکمل کرتا ہے بلکہ ہمارے ماحولیاتی نظام کا ایک اہم ستون بھی ہے۔مارخور کی تعداد میں حالیہ برسوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، جو حکومت اور مقامی برادری کی مشترکہ کاوشوں کا نتیجہ ہے۔ کنزرویٹر وائلڈ لائف گلگت بلتستان، خادم عباس کہتے ہیں،”ہم نے مقامی برادری کو اس مشن کا حصہ بنایا ہے۔ اب مارخور کا تحفظ یہاں صرف ایک حکومتی پالیسی نہیں، بلکہ عوامی شعور کی ایک تحریک بن چکا ہے۔”

اسی حوالے سے خنجراب نیشنل پارک کے وائلڈ لائف مینجمنٹ آفیسر محمد جعفر کا کہنا ہے،”مارخور صرف ایک جانور نہیں بلکہ ایک ماحولیاتی محافظ ہے۔ جب ہم مارخور کو بچاتے ہیں تو ہم دراصل قدرت کی اس زنجیر کو محفوظ رکھتے ہیں جو جنگلات، پہاڑوں، ندیاں اور چرند پرند کو جوڑے ہوئے ہے۔”

مارخور کا تحفظ صرف ایک جانور کو بچانا نہیں بلکہ پورے نظامِ فطرت کو توازن میں رکھنا ہے۔ جنگلات، پانی، اور دیگر جاندار مارخور کے وجود سے جڑے ہیں، اور اس کے بغیر یہ نظام بے توازن ہو سکتا ہے۔اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہماری آنے والی نسلیں بھی مارخور کو آزاد فضا میں دیکھ سکیں، تو ہمیں آج ہی سے اپنی ذمہ داریوں کو سنجیدگی سے لینا ہو گا۔ مارخور کا عالمی دن ہمیں یہ یاد دلاتا ہے کہ قدرتی حسن کا تحفظ ہماری مشترکہ ذمہ داری ہے۔آئیے اس خاص موقع پر ہم سب عہد کریں کہ ہم اس تاجدارِ قدرت کی حفاظت کریں گے، کیونکہ مارخور کا تحفظ، ہماری فطرت، ہماری شناخت، اور ہماری نسلوں کا تحفظ ہے۔

Shares: