آج کی فضائی صنعت میں مختلف ایئر لائنز 450 نشستوں سے زائد والے طیارے مختصر دورانیے کی پروازوں کے لیے استعمال کر رہی ہیں، خاص طور پر ایشیا اور ترکی میں۔ یہ ایک نیا رجحان ہے جو دنیا بھر میں اعلیٰ طلب والے راستوں پر بڑی ایئر لائنز کی طرف سے زیادہ تر بڑے طیاروں کی تعیناتی کو ظاہر کرتا ہے۔ ان طیاروں کا مقصد زیادہ سے زیادہ مسافروں کو ایک ہی پرواز میں لے جانا ہے، تاکہ ایئر لائنز کی آپریشنل لاگت میں کمی لائی جا سکے، خاص طور پر ایسے راستوں پر جہاں پرواز کا وقت کم ہو لیکن مسافروں کی تعداد زیادہ ہو۔
فروری سے جون 2025 کے دوران، وائیڈ باڈی طیارے جو مختصر روٹس پر چلائے جائیں گے، اوسطاً 307 مسافروں کو 2,680 نیٹیکل مائلز (4,964 کلومیٹر) کے فاصلے پر لے جائیں گے۔ بعض روٹس صرف 200 نیٹیکل مائلز کے فاصلے پر ہوں گے، جہاں کیریئرز بڑے طیارے جیسے بوئنگ 777-300ER یا ایئر بس A330-900 استعمال کریں گے۔ اس طرح کی پروازیں غیر معمولی ہیں اور زیادہ تر ایشیا میں دیکھی جاتی ہیں جہاں زیادہ مسافروں کی مانگ بڑے طیاروں کا استعمال ضروری بناتی ہے۔
بیشتر روٹس ایشیا میں ہیں جہاں مسافروں کی کثافت زیادہ ہے اور ایئر لائنز کو زیادہ مانگ کا سامنا ہوتا ہے۔ سیبو پیسیفک کی A330-900 پروازیں منیلا اور دیگر ملکی یا قریبی بین الاقوامی مقامات کے درمیان بڑی تعداد میں مسافروں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے بڑی ایئر لائنز استعمال کرتی ہیں۔وائیڈ باڈی طیاروں کے ذریعے چلنے والی مختصر پروازیں عموماً اہم ہب مقامات کو آپس میں جوڑتی ہیں، جیسے کہ ترک ایئر لائنز کا استنبول سے انقرہ روٹ اور آل نمپون ایئر ویز کے ٹوکیو ہنیڈا سے ساپورو اور فوکوؤکا خدمات۔ یہ روٹس مسافروں کے لیے بین الاقوامی پروازوں کے لیے اہم کنیکشن فراہم کرتے ہیں۔سیبو پیسیفک اور ترک ایئر لائنز جیسے کیریئرز بڑے طیاروں کا استعمال کرتے ہیں تاکہ اپنے بیڑے کا بہتر استعمال اور لاگت کی کارکردگی بڑھا سکیں، چاہے روٹس مختصر ہوں۔ وائیڈ باڈی طیارے عموماً کم قیمت میں فی نشست فراہم کرتے ہیں،
ترکی ایئر لائنز نے اپریل 2024 میں ایک نیا 492 نشستوں والا بوئنگ 777-300ER طیارہ حاصل کیا، جسے مختصر دورانیے کی پروازوں پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ یہ طیارہ سعودی عرب اور ترکی کے اندرونی راستوں پر زیادہ تر پروازوں کے لیے تعینات کیا گیا ہے۔ ترکی ایئر لائنز کا یہ قدم اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ ایئر لائنز اب اپنے بیڑے کو مؤثر بنانے اور بڑے طیاروں کی صلاحیت کو بہتر طریقے سے استعمال کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔یہ طیارے ان پروازوں پر استعمال ہوتے ہیں جو نسبتاً کم وقت کی ہوتی ہیں، جیسے استنبول اور انقرہ کے درمیان کی پرواز (جو تقریباً 205 ناٹیکل میل کا فاصلہ طے کرتی ہے اور 45 سے 50 منٹ میں مکمل ہو جاتی ہے)۔ اس کے باوجود، بڑے طیارے کی تعیناتی ایئر لائنز کے لیے ایک چیلنج بن سکتی ہے، کیونکہ ان طیاروں میں زیادہ نشستیں ہونے کے باوجود، ہر پرواز کو مکمل طور پر بھرنا ایک مشکل کام ہو سکتا ہے۔
اس رجحان کا فائدہ صرف ترکی ایئر لائنز تک محدود نہیں ہے۔ مختلف دیگر ایئر لائنز بھی اپنے بڑے طیاروں کو مختصر دورانیے کی پروازوں پر استعمال کر رہی ہیں۔ مثال کے طور پر،ایئر کینیڈا کی ٹورنٹو اور مانٹریال کے درمیان پرواز، جو 777-300ER طیارے کے ذریعے چلائی جاتی ہے، ایک اور اہم مثال ہے۔آل نیپون ایئرویز کی ٹوکیو اور ساپورو کے درمیان پروازیں بھی 777-300 طیارے کے ذریعے کی جاتی ہیں، جہاں طیارہ زیادہ نشستوں کی سہولت فراہم کرتا ہے۔سیبو پیسیفک، جو فلپائن اور مشرقی ایشیا میں اپنی ای 330-900 طیاروں کی مدد سے متعدد پروازیں چلاتی ہے، اس حکمت عملی کا ایک اور بڑا کھلاڑی ہے۔
بڑے طیاروں کا استعمال مختصر دورانیے کی پروازوں پر ایئر لائنز کے لیے کئی فوائد اور چیلنجز دونوں لے کر آتا ہے۔ زیادہ تر ایئر لائنز کو اپنے فلائٹ نیٹ ورک میں بڑے طیاروں کے استعمال کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ وہ زیادہ مسافروں کو ایک ہی پرواز میں لے جا سکیں۔ کچھ راستوں پر سلاٹس کی کمی ہوتی ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ ایئر لائنز کو کم وقت میں زیادہ تعداد میں مسافروں کو لے جانے کے لیے بڑے طیاروں کی ضرورت ہوتی ہے۔ایک نشست پر لاگت کم ہونے کی وجہ سے یہ حکمت عملی ایئر لائنز کے لیے مالی طور پر فائدہ مند ہو سکتی ہے، بشرطیکہ طیارہ مکمل طور پر بھرے۔ بڑے طیارے، جو عام طور پر طویل فاصلے کی پروازوں کے لیے بنائے جاتے ہیں، مختصر دورانیے کی پروازوں پر بھرنا ایئر لائنز کے لیے ایک چیلنج ہو سکتا ہے۔ ان طیاروں میں زیادہ سیٹیں ہونے کے باوجود، ایئر لائنز کو ان کو بھرنے میں مشکلات پیش آ سکتی ہیں، خاص طور پر جب یہ طیارے چھوٹے فاصلے کی پروازوں کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔
ترکی ایئر لائنز کی 777-300ER کی مثال کے ذریعے، ہم یہ دیکھ سکتے ہیں کہ بڑے طیاروں کا استعمال براہ راست برانڈنگ اور آپریشنل حکمت عملی کے درمیان توازن قائم کرنے کا معاملہ ہوتا ہے۔ ایک طرف، یہ حکمت عملی ایئر لائنز کے لیے لاگت کو مؤثر بنانے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے، لیکن دوسری طرف، اس سے مسافروں کے لیے سروس کی سطح اور برانڈ کی تصویر پر اثر پڑ سکتا ہے۔سیبو پیسیفک نے ای 330-900 طیاروں کو بڑی کامیابی کے ساتھ مختصر دورانیے کی پروازوں پر تعینات کیا ہے۔ اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ یہ طیارے زیادہ مسافروں کو ایک ہی پرواز میں لے جا سکتے ہیں، جبکہ ایئر لائن کے آپریشنل اخراجات میں کمی آتی ہے۔ سیبو پیسیفک کا یہ اقدام اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ ایئر لائنز نہ صرف بڑے طیاروں کا استعمال بڑھا رہی ہیں، بلکہ وہ اپنے بیڑے کی جدید کاری کے ذریعے آپریشنل کارکردگی کو بہتر بنانے کی کوشش بھی کر رہی ہیں۔
مختصر دورانیے کی پروازوں پر 450 نشستوں والے طیارے آپریٹ کرنا ایئر لائنز کے لیے ایک مؤثر حکمت عملی بن چکا ہے۔ ترکی ایئر لائنز، ایئر کینیڈا، آل نیپون ایئرویز، اور سیبو پیسیفک جیسے بڑے کھلاڑی اس حکمت عملی کا حصہ بن چکے ہیں۔ تاہم، ان طیاروں کا استعمال مالی فائدے کے ساتھ ساتھ آپریشنل چیلنجز بھی پیش کرتا ہے، خاص طور پر جب ان طیاروں کو چھوٹے راستوں پر استعمال کیا جاتا ہے۔ ایئر لائنز کو اپنے بیڑے کی آپٹمائزیشن اور مسافروں کی تعداد کو بہتر بنانے کے لیے یہ حکمت عملی کارگر ثابت ہو سکتی ہے، بشرطیکہ وہ اس میں توازن قائم رکھنے میں کامیاب ہوں۔
واشنگٹن فضائی حادثہ،پاکستانی نژاد خاتون کی لاش برآمد
کیا اب بھی فضائی سفر محفوظ ہے؟ واشنگٹن حادثے کے بعد ماہرین کی رائے
واشنگٹن فضائی حادثہ،ہیلی کاپٹر کا بلیک باکس برآمد، تحقیقات میں نئی پیش رفت