وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور سینیٹر رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ اگر افغان طالبان کالعدم تنظیم ٹی ٹی پی کے خلاف کارروائی کے لیے تحریری معاہدہ نہیں کریں گے تو پاکستان خود اس کا بھرپور حل اپنائے گا۔

نجی ٹی وی پروگرام میں رانا ثنااللہ نے بتایا کہ پاکستان کا مطالبہ واضح ہے: افغان سرزمین کسی بھی صورت میں پاکستان کے خلاف دہشتگردانہ کارروائیوں کے لیے استعمال نہ ہو۔ اُن کا کہنا تھا کہ یہی اصول طالبان نے دوحہ معاہدے میں بھی عالمی منظرنامے پر رکھا تھا۔پاکستان نے افغان طالبان کو شواہد بھی فراہم کیے ہیں کہ افغانستان سے ہی حملے لانچ ہوتے ہیں اور وہاں سے ہمارے خلاف دہشتگرد کارروائیاں کی جاتی ہیں، لہٰذا سرحدی علاقوں میں ایسا بفر زون قائم کیا جانا چاہیے جس سے ممکنہ حملوں کو مؤثر انداز میں روکا جا سکے۔ اُن کے مطابق یہی واحد اور جائز مطالبہ ہے۔

رانا ثنااللہ نے کہا کہ افغان طالبان بفر زون کی ضرورت زبانی طور پر تسلیم کر رہے ہیں مگر تحریری طور پر پابندی لکھ کر دینے سے گریزاں ہیں۔ پاکستان چاہتا ہے کہ یہ وعدہ تحریری صورت میں ہو تاکہ باہمی سمجھوتہ معاہدے کی شکل اختیار کرے۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان چاہتا ہے کہ نگرانی کے لیے غیرجانبدار دوست ممالک کا کردار ہو تاکہ معاہدے پر عمل کی مانیٹرنگ ممکن بن سکے اور خلاف ورزی کی صورت میں فوری کارروائی ہو۔ رانا ثنااللہ نے ترکی اور سعودی عرب کو ایسے سہولت کار ممالک کے طور پر موزوں قرار دیا جو دونوں طرف کا اعتماد حاصل ہیں۔

خواجہ آصف کی سربراہی میں مذاکراتی وفد کے حوالے سے بات کرتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ مذاکرات کے دوران سفارتی طریقہ کار اپنایا جائے گا۔ معاہدے کے ڈرافٹ متعدد بار تیار کیے جا چکے ہیں مگر کابل سے رابطے پر نئی شرائط سامنے آ جاتی ہیں۔رانا ثنااللہ نے مذاکرات میں انٹرنل مداخلت کا الزام بھی عائد کیا اور کہا کہ بھارت حالات بگاڑنے میں سرگرم عمل ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ طالبان نے بیان کیا کہ اگر انہیں مالی امداد مل گئی تو وہ ٹی ٹی پی کو کہیں اور منتقل کر دیں گے، مگر اگر اُن کے پاس یہ اختیار ہی نہیں تو منتقلی کیسے ممکن ہے۔

آخر میں اُنہوں نے واضح کیا کہ اگر افغان طالبان ٹی ٹی پی کے خلاف عملی قدم اٹھانے میں ناکام رہے یا بفر زون قائم نہ کیا گیا تو پاکستان نے خود کارروائی کا اختیار محفوظ رکھا ہے اور ضرورت پڑنے پر سرحد پار جا کر وہ قدم اٹھائے گا، کیونکہ سرحدی علاقوں سے حملے ہمارے جوانوں کی جانیں لے رہے ہیں اور مزید برداشت ممکن نہیں.

سرحدی کشیدگی، پاکستان اور افغان طالبان کے مذاکرات دوبارہ شروع

2027 کے ای اسپورٹس اولمپکس کی میزبانی سعودی عرب سے واپس

قصور :پولیس ڈرائیونگ سکول میں پاسنگ آؤٹ تقریب، صفیہ سعید مہمانِ خصوصی

Shares: