شانِ پاکستان
تحریر: آستر رندھاوا
14 اگست 1947 ایک ایسا دن تھا جس نے برصغیر کے مسلمانوں کو وہ شناخت، وہ مقام اور وہ آزادی عطا کی، جس کا خواب علامہ اقبال نے دیکھا تھا اور جسے قائداعظم محمد علی جناح نے عملی صورت دی۔ پاکستان کا قیام نہ صرف ایک جغرافیائی تبدیلی تھی، بلکہ ایک نظریے کی فتح تھی۔ "شانِ پاکستان” اسی غیر معمولی جدوجہد، قربانی اور جذبے کا نام ہے جس نے ایک آزاد ریاست کی بنیاد رکھی۔
شانِ پاکستان ہمارے ماضی کی ان قربانیوں میں پوشیدہ ہے جنہوں نے ہمیں یہ وطن عطا کیا۔ چاہے وہ تحریکِ پاکستان کے جلسے ہوں، قراردادِ لاہور کی منظوری ہو، یا قیامِ پاکستان کے موقع پر ہونے والا انسانی المیہ ہر لمحہ، ہر واقعہ اس ملک کی شان کو بیان کرتا ہے۔
قائداعظم محمد علی جناح کی بے مثال قیادت، علامہ اقبال کا فلسفہ خودی، مادر ملت فاطمہ جناح کی ہمت اور بے شمار گمنام سپاہیوں کی قربانیاں یہ سب "شانِ پاکستان” کا وہ عکس ہیں جن پر ہمیں ناز ہے۔
ہمارا سبز ہلالی پرچم صرف ایک کپڑے کا ٹکڑا نہیں، یہ ہمارے ایمان، اتحاد اور قربانیوں کی علامت ہے۔ سبز رنگ ہمارے اکثریتی مسلم عوام کی نمائندگی کرتا ہے، سفید رنگ اقلیتوں کے تحفظ اور مساوی حقوق کا پیغام دیتا ہے، جبکہ چاند اور ستارہ ترقی، روشنی اور امید کی علامت ہیں۔ جب یہ پرچم فضا میں بلند ہوتا ہے تو دل فخر سے بھر جاتا ہے یہی ہے شانِ پاکستان۔
پاکستان کی افواج دنیا کی بہترین افواج میں شمار ہوتی ہیں۔ ہماری فوج، بحریہ اور فضائیہ نہ صرف ملکی سرحدوں کی محافظ ہیں بلکہ قدرتی آفات، دہشت گردی، اور بین الاقوامی مشنز میں بھی ہمیشہ پیش پیش رہی ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف کامیاب معرکے ہماری بہادر افواج نے ہر مقام پر اپنی جانوں کا نذرانہ دے کر پاکستان کی شان کو سربلند رکھا ہے۔
ڈاکٹر عبدالقدیر خان جیسے سائنسدانوں نے پاکستان کو ایٹمی قوت بنا کر دنیا میں ایک منفرد مقام دلایا۔ یہ ایک تاریخی کامیابی تھی جس نے ثابت کیا کہ اگر نیت نیک ہو، وژن بلند ہو، اور محنت خالص ہو تو کوئی قوم کچھ بھی حاصل کر سکتی ہے.
پاکستان ایک ایسا ملک ہے جہاں مختلف قومیتیں، زبانیں اور روایات ایک خوبصورت گلدستے کی مانند ہیں۔ پنجابیوں کی مہمان نوازی، سندھیوں کی ثقافتی رنگینی، بلوچوں کا وقار، پشتونوں کا غیرت مند جذبہ، اور کشمیریوں کی خوبصورتی و محبت سب مل کر پاکستان کی ثقافتی شان بناتے ہیں۔ ہمارے میلوں، تہواروں، دستکاریوں، کھانوں اور لباسوں میں ایک الگ ہی رنگ ہے جو دنیا کو متوجہ کرتا ہے۔اگر کسی قوم کی شان کو جانچنا ہو تو اس کے نوجوانوں کو دیکھو۔ پاکستان کے نوجوان پرجوش، باصلاحیت اور باہمت ہیں۔ تعلیمی میدان ہو، کھیلوں کا میدان، سائنسی ایجادات ہوں یا فنونِ لطیفہ ہر جگہ پاکستانی نوجوانوں نے اپنی قابلیت کا لوہا منوایا ہے۔
شانِ پاکستان ہمارے اتحاد میں ہے ہماری سب سے بڑی طاقت ہمارا "اتحاد، ایمان اور قربانی” کا جذبہ ہے۔ جب بھی کوئی مشکل وقت آیا زلزلہ، سیلاب، دہشت گردی یا کوئی اور آفت پاکستانی قوم نے ہمیشہ یکجہتی اور بھائی چارے سے اس کا مقابلہ کیا۔ ایک دوسرے کا سہارا بن کر، ایک قوم کی طرح اٹھ کھڑے ہو کر ہم نے دنیا کو دکھایا کہ ہماری اصل شان ہمارا اتحاد ہے۔
اردو ہماری قومی زبان ہے جو ہمیں ایک لڑی میں پروتی ہے۔ یہ زبان نہ صرف ہماری شناخت ہے بلکہ ہماری تاریخ، ادب، شاعری، اور جذبات کی ترجمان بھی ہے۔ علامہ اقبال کی شاعری، فیض احمد فیض کا کلام، بانو قدسیہ کے افسانے یہ سب پاکستان کی فکری شان کا مظہر ہیں۔
پاکستان ایک خواب کی تعبیر ہے۔ یہ ایک ایسی زمیں ہے جو لاکھوں شہداء کے خون سے سینچی گئی، جہاں مسلمان آزاد فضا میں سانس لے سکتے ہیں۔ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اس ملک کی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کریں۔ تعلیم حاصل کریں، جھوٹ اور کرپشن سے بچیں، صفائی اور قانون کا احترام کریں، اور ملک کے وقار کو ہمیشہ بلند رکھیں۔
یومِ آزادی صرف ایک دن منانے کا موقع نہیں، بلکہ ایک عہدِ نو کی تجدید کا لمحہ ہے۔ ہمیں ہر سال یہ عہد کرنا چاہیے کہ ہم پاکستان کی شان کو دنیا بھر میں سربلند رکھیں گے۔ ہم اپنی ذمہ داریاں پوری کریں گے، اور اس وطن کو وہ عظمت واپس دلائیں گے جس کا خواب ہمارے بزرگوں نے دیکھا تھا۔
آیئے، 14 اگست کے دن صرف جھنڈا نہ لہرائیں، بلکہ دلوں میں پاکستان کی محبت، اعمال میں دیانت، اور نیت میں خلوص کے ساتھ ایک نیا عہد کریں۔ یہی ہے شانِ پاکستان — یہی ہے ہماری پہچان۔








