شانِ پاکستان
تحریر۔بنتِ حوا
ایک عقیدت بھرا سلام، اس پاک سرزمین کے نام!
پاکستان، صرف ایک ملک نہیں…
یہ ایک دعاؤں کی قبولیت ہے، ایک شہادتوں کی روشنی ہے، ایک عزمِ فولادی، ایک وعدہ ربانی ہے۔
یہ وہ سرزمین ہے جس کے خمیر میں کلمہ توحید شامل ہے۔
یہ وہ خطہ ہے جسے خدا نے نہریں، پہاڑ، دریا، کھیت، معدنیات، غیرت مند قوم، اور ایٹمی طاقت سے نوازا۔

یہ چمن یونہی رہے گا قائم و دائم، ان شاءاللہ
خونِ دل دے کے نکھاریں گے رخِ برگِ گلاب
(حفیظ جالندھری)

یہ ملک کسی سازشی میز پر بیٹھ کر نہیں بنا،یہ کربلا کی یاد تازہ کرتے ہوئے، ہجرت کی تکلیفیں جھیل کر، ماؤں، بہنوں، بچوں اور بزرگوں کی قربانیوں کے بدلے میں ملا۔یہ وہ وطن ہے جس کے لیے قائداعظم محمد علی جناح نے بیماری میں بھی آرام نہ کیااور علامہ اقبال نے جو تصور خواب میں دیکھا، اسے فکر، فلسفہ اور اشعار سے جلا بخشی۔

ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں
ابھی عشق کے امتحان اور بھی ہیں

(اقبال)

پاکستان کی مسلح افواج ہماری غیرت کی دیوار، امن کی ضمانت اور خوفِ دشمن کی بنیاد ہیں۔کارگل ہو یا سوات، سیلاب ہو یا زلزلہ، یہ بیٹے ہمیشہ سب سے آگے رہے۔جب پاک فوج چلتی ہے، تو پہاڑ جھکتے ہیں، دشمن کانپتے ہیں،اور پوری قوم کا دل فخر سے بھر جاتا ہے۔

خون اپنا ہو یا پرایا ہو
نسلِ آدم کا خون ہے آخر

(فیض احمد فیض)

پاکستان کی سرزمین اتنی زرخیز ہے کہ اگر سچائی سے کاشت کی جائے، تو سونا اگلے۔پنجاب کے کھیت، سندھ کی نہریں، بلوچستان کے خزانے، خیبر پختونخواہ کی پہاڑیاں اور گلگت کی وادیاں سب مل کر پاکستان کا حسن ہیں۔

خدا کے فضل سے یہ سرزمین ہے بڑی پیاری
یہی ہے میری جنت، یہی میری عطا ساری

پاکستان کا ادب، شاعری، موسیقی، مصوری ، سب کچھ ایک ایسی روح ہے جو نسل در نسل منتقل ہوتی ہے۔
فیض، جالب، پروین شاکر، بانو قدسیہ، نصرت فتح علی خان، مہدی حسن . ان سب کا فن، پاکستان کی پہچان ہے۔

دل دل پاکستان، جان جان پاکستان
میرے ہوش و خرد کی پہچان پاکستان

پاکستان کی اصل "شان” اُس کے نوجوان ہیں، وہ نوجوان جو سافٹ ویئر انجینئر بھی ہیں، فوجی کیڈٹ بھی، ڈاکٹر بھی، کھلاڑی بھی اور شاعر بھی۔
یہی وہ نسل ہے جو سائنس، ٹیکنالوجی، فنون اور ادب میں پاکستان کا جھنڈا دنیا بھر میں بلند کر رہی ہے۔

نہیں ہے نا اُمیدی، کفر ہے نا اُمیدی
نہیں اپنی فطرت میں، کمزوری و زاری

(اقبال)

پاکستان ایٹمی طاقت، خودمختار اور باوقار ملک ہے۔28 مئی 1998 کو چاغی کے پہاڑ گرجے، اور دنیا نے دیکھا کہ پاکستان صرف محبت کا علمبردار ہی نہیں، بلکہ اپنے دفاع کا ضامن بھی ہے۔ہم امن چاہتے ہیں، لیکن غلامی ہرگز قبول نہیں۔

ہم زندہ قوم ہیں، پائندہ قوم ہیں
ہم سب کی ہے پہچان، پاکستان

یہ ملک صرف مسلمانوں کا نہیں، اقلیتوں کا پاکستان بھی ہے۔پاکستان صرف مسلمانوں کا وطن نہیں، بلکہ یہ ہندو، سکھ، عیسائی، پارسی، سب کے لیے برابر کا گھر ہے۔یہاں مندر بھی ہیں، گرجا بھی، گردوارے بھی اور مسجدیں بھی .سب ساتھ سانس لیتے ہیں۔

یہ وطن تمہارا ہے، تم ہو پاسباں اس کے
(حبیب جالب)

آج اگرچہ مسائل ہیں، مہنگائی ہے، بدعنوانی ہے، لیکن یہ سب عارضی ہے۔جس قوم نے صفر سے ملک بنایا، جو قوم سروں پر کفن باندھ کر جنگیں لڑی، وہ قوم ان چیلنجز سے بھی نکلے گی۔

اے ارضِ وطن، ہم تجھے سنواریں گے
دھو لیں گے تیرے داغ، تجھے چمکائیں گے

پاکستان… ہمارا فخر، ہماری جان ہے
شانِ پاکستان صرف فوج، ثقافت، یا ایٹم بم نہیں … بلکہ ہر پاکستانی کا کردار، سچائی سے کمائی گئی روٹی، نماز میں اُٹھنے والے ہاتھوں کی دعا اور قربانیوں کی خوشبو ہے۔

آئیے آج تجدیدِ عہد کریں:

ہم پاکستان کو صرف وطن نہیں، امانت سمجھیں گے۔ہم نفرت نہیں، محبت بانٹیں گے۔ہم زبان، نسل، فرقے کے بجائے، قوم اور انسانیت کو ترجیح دیں گے۔اور سب سے بڑھ کر، ہم پاکستان کو فخر کا مقام دلائیں گے۔

چاند میری زمیں، پھول میرا وطن
میرے خوابوں کا گلشن، یہی ہے وطن
میرے نغموں کی چاہت، یہی سرزمین
میری جنت، میرا عشق، میرا پاکستان!

پاکستان زندہ باد، پائندہ باد!

Shares: