شانِ پاکستان
تحریر : ڈاکٹر مریم خالد
پاکستان، ایک ایسا ملک جو تاریخ، ثقافت، قربانی، محبت، اتحاد اور غیرت کا حسین امتزاج ہے۔ یہ صرف ایک سرزمین کا نام نہیں، بلکہ کروڑوں دلوں کی دھڑکن، ایک نظریہ، ایک خواب اور ایک عہد کی تعبیر ہے۔ “شانِ پاکستان” صرف اس کے ایٹمی ہتھیاروں، فوجی طاقت یا قدرتی وسائل کی وجہ سے نہیں، بلکہ اس کے عوام کی حب الوطنی، مہمان نوازی، جدوجہد، برداشت اور قربانیوں کی عظمت میں پوشیدہ ہے۔
قیام پاکستان – ایک غیر معمولی جدوجہد
شانِ پاکستان کا آغاز 14 اگست 1947 سے نہیں بلکہ اس دن سے ہوا جب برصغیر کے مسلمانوں نے دو قومی نظریہ کی بنیاد پر اپنے لیے ایک علیحدہ وطن کا مطالبہ کیا۔ قائداعظم محمد علی جناحؒ کی قیادت، علامہ اقبالؒ کے خواب، اور لاکھوں مسلمانوں کی قربانیوں نے اس خواب کو حقیقت میں بدلا۔ لاکھوں لوگ اپنے گھر، جائیداد، عزیز و اقارب قربان کر کے اس سرزمین پر پہنچے تاکہ ایک ایسا ملک قائم ہو جہاں وہ آزادانہ طور پر اپنے دین و تہذیب کے مطابق زندگی گزار سکیں۔
فطری حسن اور وسائل – قدرت کی عنایت
پاکستان اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں سے مالا مال ہے۔ شمال میں برف پوش پہاڑ، جنوب میں وسیع سمندر، مشرق میں زرخیز میدان اور مغرب میں صحرا اور معدنی ذخائر۔ دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے-ٹو، حسین وادیٔ سوات، شگر، ہنزہ، اور کشمیر کی جنت نظیر وادیاں پاکستان کی شان ہیں۔ دریائے سندھ جیسے قدرتی آبی ذخائر، زراعت کے لیے زرخیز زمینیں اور تیل، گیس، کوئلہ، نمک، سونا، تانبا جیسے قیمتی وسائل پاکستان کی قدرتی دولت کا ثبوت ہیں۔
ایمان، اتحاد، قربانی – قومی پہچان
شانِ پاکستان اُس ایمان سے جڑی ہے جس کی بنیاد پر یہ ملک قائم ہوا۔ رمضان المبارک میں قیام، اسلامی تہذیب و اقدار پر زور، اور دینی شناخت ہمارے لیے باعث فخر ہے۔ پاکستانی قوم نے ہر کٹھن وقت میں اپنی وحدت کا ثبوت دیا۔ زلزلہ ہو یا سیلاب، جنگ ہو یا کورونا جیسی عالمی وبا، قوم نے ہمیشہ یکجہتی کا مظاہرہ کیا۔
فوج – دفاعِ وطن کے محافظ
پاک فوج، پاکستان کی شان کا ایک مضبوط ستون ہے۔ ہماری افواج نے نہ صرف سرحدوں کی حفاظت کی، بلکہ ہر قدرتی آفت، اندرونی خطرات، اور بین الاقوامی چیلنجز کا مردانہ وار مقابلہ کیا۔ چاہے 1965 کی جنگ ہو، 1999 کا کارگل محاذ یا دہشت گردی کے خلاف آپریشنز، ہماری افواج نے لازوال قربانیاں دی ہیں۔
سائنس و ٹیکنالوجی – خود انحصاری کی راہ
پاکستان کا ایٹمی طاقت بننا اس کی سائنسی شان کی ایک بڑی مثال ہے۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان جیسے سائنسدانوں کی خدمات نے دنیا کو حیران کر دیا۔ خلائی تحقیق، دفاعی ٹیکنالوجی، زراعت، اور طب کے میدان میں بھی پاکستان ترقی کی جانب گامزن ہے۔ نوجوان نسل جدید آئی ٹی، سافٹ ویئر اور انوویشن میں دنیا بھر میں نام کما رہی ہے۔
ثقافت، زبانیں اور روایات – تنوع میں اتحاد
پاکستانی ثقافت ایک رنگین گلدستہ ہے۔ پنجابی، سندھی، بلوچی، پشتو، سرائیکی اور دیگر زبانوں کی شیرینی، لباسوں کی خوبصورتی، کھانوں کا ذائقہ، اور مہمان نوازی ہماری پہچان ہے۔ شادی بیاہ، تہوار، میلوں، صوفیانہ موسیقی، قوالی اور لوک رقص پاکستان کی سماجی شان کی جھلک ہیں۔
ادب اور فنون لطیفہ – فکری دولت
پاکستانی ادب نے دنیا کو فیض احمد فیض، احمد ندیم قاسمی، پروین شاکر، بانو قدسیہ، اشفاق احمد، منٹو، عمیرہ احمد، اور انتظار حسین جیسے عظیم ادباء دیے۔ فلم، موسیقی، ڈرامہ، اور مصوری میں بھی پاکستان کے فنکاروں نے عالمی سطح پر پذیرائی حاصل کی ہے۔ "کوک اسٹوڈیو” جیسا پلیٹ فارم ہماری موسیقی کی وراثت کو دنیا تک پہنچا رہا ہے۔
نوجوان نسل – شانِ پاکستان کا مستقبل
پاکستان کے نوجوان باصلاحیت، پرعزم اور محنتی ہیں۔ کھیل کے میدان ہوں یا سائنس، ادب، آئی ٹی، یا کاروبار، پاکستانی نوجوان اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا رہے ہیں۔ ارفع کریم، ملالہ یوسفزئی، شہروز کاشف، اور علی سدپارہ جیسے نوجوان پاکستان کا فخر ہیں۔
اقوامِ عالم میں کردار
پاکستان اقوام متحدہ، او آئی سی، اور مختلف عالمی تنظیموں کا فعال رکن ہے۔ کشمیر، فلسطین اور دیگر مظلوم اقوام کے لیے آواز اٹھانا ہماری خارجہ پالیسی کی خوبی ہے۔ پاکستان نے افغان مہاجرین کو پناہ دے کر انسان دوستی کی اعلیٰ مثال قائم کی۔
اختتامیہ
“شانِ پاکستان” صرف جملہ نہیں، یہ ایک احساس ہے، ایک فخر ہے، ایک جذبہ ہے۔ ہمیں بحیثیت قوم یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ وطن کی شان کو برقرار رکھنا صرف حکومت یا فوج کی ذمہ داری نہیں، بلکہ ہر شہری، ہر طالبعلم، ہر مزدور، ہر کسان، ہر ماں، ہر استاد اور ہر بچے کا فرض ہے۔ اگر ہم سب اپنی اپنی جگہ ایمانداری، خلوص، اور حب الوطنی سے کام لیں، تو کوئی طاقت دنیا میں ایسی نہیں جو پاکستان کو ترقی کی بلندیوں پر پہنچنے سے روک سکے۔
ہم سب کو دعا کرنی چاہیے۔








