شان پاکستان
تحریر:ڈاکٹر شاہد ایم شاہد واہ کینٹ
احمد ندیم قاسمی کا شعر ہے۔
خدا کرے کہ میری عرض پاک پہ اترے
وہ فصل گل جسے اندیشہ زوال نہ ہو
ملت اسلامیہ کا کون سا ایسا فرد ہے جو اپنے وطن کی آزادی کے بارے میں نہ جانتا ہو؟ بلا شبہ یہ ملک ان گنت قربانیوں اوراللہ تعالی کی پاک مرضی سے معرض واضح وجود میں آیا ہے ۔میرے وطن کا نام اسلامیہ جمہوریہ پاکستان ہے۔یہ 14 اگست 1947 کو دنیا کے نقشے پر ابھرا تھا۔1947 سے تا حال یہ ایک خود مختار ریاست ہے۔
2025 کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کی کل آبادی قریبا 25 کروڑ ہے ۔اسلام آباد اس کا دارالخلافہ ہے۔ اس کا شمار دنیا کے خوبصورت ترین شہروں میں کیا جاتا ہے۔ اس میں دنیا بھر کی تمام ایمبیسیز کے دفاتر ہیں ۔ کل رقبہ ۷۹۶۰۹۷ ہے۔ واضح ہو یہ دنیا کے 36 ویں رقبے والا ملک ہے۔
پاکستان کی قومی زبان اردو جبکہ سرکاری زبان انگریزی ہے۔یہاں چار موسم اور پانچ دریا بہتے ہیں جن کی بدولت ملک کی خوبصورتی اور دلکشی میں خاطر خواہ اضافہ ہوتا ہے۔وطن عزیز کے چار صوبے ہیں۔ہر صوبے کو قدرت نے الگ الگ نعمت سے نواز رکھا ہے۔یہاں معدنیات کے ذخائر ہیں۔ کوئلے کی کانیں ہیں۔ ریلوے کا ایک منظم نظام ہے۔ پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز ہے۔ خوبصورت روڈ اور عمارتیں ہیں۔نمک کی کھیوڑہ کان ہے جہاں کئی صدیوں تک نمک نکلتا رہے گا۔
دنیا کے مد مقابل ہر شعبہ جات قائم ہیں۔ ملک میں کہیں میدان ،سرمئی پہاڑ ، جنگلات ، برفانی تودے ، دریاؤں کا شور ، اور کہیں سر سبزہ ہآنکھوں کو خیرہ کرتا ہے۔ اور پاکستان کی سرزمین سونا اگلتی ہے یہاں پھل، پھول سبزیاں بکثرت پیدا ہوتے ہیں جو عوام کی کفالت ،صحت اور زندگی میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ میں اپنے وطن کی سلامتی اور بقا کے لیے یہ شعر کہوں گا۔
یہاں جو پھول کھلے وہ کھلا رہے صدیوں
یہاں خزاں کو بھی گزرنے کی مجال نہ ہو
پاکستان کو آزاد ہوئے 77 برس گزر گئے ہیں۔ یہاں ہر سال بانی پاکستان کے تصور کے بارے میں فکری اور نظریاتی تحقیق ہوتی ہے۔سرکاری سطح پر پروگرام مرتب کیے جاتے ہیں۔نظریہ پاکستان پیش کیا جاتا ہے۔آزادی کی قدر و قیمت کے بارے میں تصورات اجاگر کیے جاتے ہیں۔
اگر اس بات کو فکری تنوع میں دیکھا جائے تو یہ بات ہم پر ایک مکاشفہ کی طرح کھلتی ہے کہ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے پاکستان کے پہلے گورنر جنرل کی حیثیت سے مشکلات کے باوجود بھی ریاست کو ایک سال تک کامیابی کے ساتھ چلایا۔پاکستان کو مضبوط بنیادوں پر کھڑا کیا۔ملک کو استحکام بخشا۔انہوں نے قومی خزانے کو عوام کی امانت سمجھ کر استعمال کیا۔رات کو سونے سے پہلے گورنر جنرل کی ساری بتیاں بند کر دیتے تھے۔ بانی پاکستان نے ریاستی امور کو مذہب سے الگ تھلگ رکھا۔
ریاست پاکستان ایک منظم نظریہ کی بنیاد پر معرض وجود میں آیا تھا اس کی بنیاد رکھنے والے قائد اعظم محمد علی جناح ہر طرح کی مذہبی انتہا پسندی، فرقہ واریت اور ہر قسم کے تعصب سے پاک ریاست چاہتے تھے۔ وہ آئین کی پاسداری کرتے اور اصولوں کے متقاضی تھے۔وہ چاہتے تھے کہ پاکستان آزاد ہو کر خود مختاری کے فیصلے کر سکے۔جہاں ہر شہری کو بغیر رنگ، نسل مذہب کے انصاف میسر ہو۔وہ اعلی منشور کے خواہش مند تھے کہ یہاں علم کی پیاس بجھانے والی درسگاہیں ہوں۔ کیونکہ تعلیم حاصل کرنا ہر بچے کا بنیادی فرض ہے۔ہر شہری کو صحت کی سہولیات میسر ہوں۔انہوں نے اس ملک کو برسوں کی محنت کے بعد حاصل کیا۔
اگر آج ہم شان پاکستان پر غور وخوض کریں۔تو ہمارے کھیت ہمیں سونا اور چاندی مہیا کرتے ہیں۔ پاکستان کے ہر صوبے میں عظیم درسگاہیں اور ہسپتالوں کی افراد ہے۔ یہاں ہر بیماری کا علاج کیا جاتا ہے۔ گرمی ہو یا سردی ہر سو ہریالی دیکھنے کو ملتی ہے۔سردیوں میں پہاڑ برف سے ڈھک جاتے ہیں۔گرمیوں میں یہ پگھل جاتے ہیں۔ گرمیوں میں یہ شور اور ٹھنڈا کا احساس مہیا کرتے ہیں۔ وادی سوات کا حسن و جمال سیاحوں کو اپنی طرف کھینچ لیتا ہے۔ یہ علاقہ سوٹزرلینڈ کی طرح خوبصورت ہے۔یہاں دنیا بھر سے لوگ آتے ہیں۔ ٹھنڈی ہواؤں سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ قدرت کی خاموشی ان کو بہت سی باتوں کا درس دیتی ہے۔
پنجاب میں ملکہ کہسار قدرت کے نظاروں کی آمین ہے۔ کراچی کی بندرگاہ تجارت کے لیے مشہور ہے۔میں اپنے ملک کی کون کون سی شان بیان کروں۔ مجھے کہیں برف باری تو کہیں تپتے صحرا سے واسطہ پڑتا ہے ۔کہیں پھول اور کہیں باغات ہیں۔ پاکستان ایٹمی لحاظ سے دنیا کا چھٹا بڑا ملک ہے۔پاکستان کی مسلح افواج 24 گھنٹے چوکس رہتی ہیں۔ حالیہ جنگ میں پاکستان نے انڈیا کو بری طرح شکست دی۔ان کے طیاروں کو بری طرح گرا دیا گیا۔پاکستان ایئر فورس کے پائلٹوں نے انڈیا جا کر کئی ایئر بیس تباہ کیے۔سلامتی سے واپس لوٹے۔پاکستان کا سر فخر سے بلند کر دیا۔
پاکستان کھیل کے میدان میں بھی کسی سے پیچھے نہیں۔پاکستان نے عمران خان کی قیادت میں 1992 کا ورلڈ کپ جیت کر ثابت کر دیا کہ پاکستانی محنتی قوم ہے۔ دنیا میں اپنا لوہا منوانا جانتی ہے۔ مشکلات پر قابو پانا جانتی ہے۔یوں کہہ لیجیے پاکستان میں ہر شعبہ میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔اس دھرتی کے سپوتوں نے دنیا میں ہر جگہ جا کر اپنا جھنڈا لہرایا ہے۔ فتوحات حاصل کی ہیں۔ بلکہ اس دھرتی سے جواں مردی نسل در نسل جاری ہے۔
قیام پاکستان سے لے کر تا حال جن ہیروز نے پاکستان کی شان کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا۔ان میں بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جنا ح، تصور پاکستان ڈاکٹر علامہ محمد اقبال ، مادر ملت فاطمہ جناح، لیاقت علی خان ، ڈاکٹر عبدالقدیر خان ، عبدالستار ایدھی، ڈاکٹر ثمر مبارک، ڈاکٹر رتھ فاو ، پائلٹ راشد منہاس ، ذوالفقار علی بھٹو ، عمران خان ، نواز شریف ، ملالہ یوسف زئی، جہانگیر خان ، میجر عزیز بھٹی تمام سول اور سیاسی قیادت جن کی انتھک محنت کے باعث پاکستان کی شان قائم ہے۔
اس کے جوان محنتی ، علم کے متلاشی ، ریسرچ کے پیکر ، درسگاہوں کے وائس چانسلرز قوم کو تعلیم کے زیور سے یا آراستہ کرنے میں جس قدر سر گرم ہیں۔ اس کے عملی ٹھوس ثبوت عظیم کارناموں کی بدولت منظر عام پر آرہے ہیں۔ ملک میں کہیں انجینئرنگ یونیورسٹیز قائم ہیں تو کہیں صحت عامہ کے میڈیکل کالجز ، ہسپتال ، قومی ادارے اور پرائیویٹ سیکٹر نے شان پاکستان کی بالادستی میں محنت کا لہو شامل کیا ہے۔یہی وجہ ہے آج تمام صوبوں میں سڑکوں کا جال بچھا ہوا ہے ۔لوگوں کی منڈیوں تک رسائی ہے۔گورنمنٹ ایجوکیشنل اداروں کے ساتھ ساتھ پرائیویٹ سیکٹر بھی تعلیم و تربیت کے میدان میں نمایاں کامیابیاں سمیٹ رہا ہے۔
مصنفین کی ایک بڑی تعداد میں قومی اور بین الاقوامی سطح پر پذیرائی حاصل کر رکھی ہے۔پاکستان کے قومی اداروں میں اکادمی ادبیات پاکستان ، مقتدرہ قومی زبان ، اور نیشنل بک فاؤنڈیشن کے نام ادیبوں کی فلاح و بہبود میں نمایاں مقام رکھتے ہیں۔خدا کرے جب تک دنیا قائم و دائم ہے ۔پاکستان بھی دنیا کے نقش قدم پر موجود رہے۔اس کا پرچم ہمیشہ لہلہاتا رہے۔ہماری ہر آنے والی نسل شان پاکستان کی تاریخ کو سنہری حروف سے قلم بند کرے۔








