شان پاکستان
از قلم: عصمت اسامہ
وطنِ عزیز پاکستان ،ہمارے آباء کا خواب نگر ،ارمانوں کی بستی ہے ،یہ لاکھوں جانوں کی قربانیوں کا ثمر ہے۔مدینہ طیبہ کے بعد پاکستان وہ دوسری ریاست ہے جو کلمہء طیبہ "لا الہ الااللہ محمدرسول اللہ” کی بنیاد پر معرض وجود میں آئی۔

شان دار تاریخ
قیام،پاکستان مسلمانان برصغیر کی طویل تاریخی جہدوجہد کا نتیجہ ہے۔
جب انگریزوں نے ایسٹ انڈیا کمپنی کے ذریعے تجارت کے بہانے ہندوستان میں اپنا تسلط قائم کیا اور مغل بادشاہوں سے سلطنت چھین لی تو مسلم عوام کو رفتہ رفتہ غلامی کی زنجیروں میں اس طرح جکڑ دیا گیا کہ دستور و قوانین ، نظام تعلیم ،نظام عدالت،معیشت اور سیاست غرض سب کچھ ان کے ہاتھ سے نکلتا چلا گیا حتیٰ کہ مسلمانوں پر ملازمتوں کے دروازے بھی بند کردئیے گئے۔جس جگہ کسی گاۓ کو ذبح کرنے کی اطلاع ملتی تو انتہا پسند ہندو وہاں قتل و غارت گری کرکے پوری بستی کو ذبح کر ڈالتے۔اسکولوں میں مسلمان بچوں کو ہاتھ جوڑ کر بتوں کی پوجا پر مجبور کیا جاتا۔

~ملا نہیں وطنِ پاک ہم کو تحفے میں
جو لاکھوں دیپ بجھے ہیں تو یہ چراغ جلا!

1857ء کی جنگ آزادی اسی جبر و تسلط سے نکلنے کی ایک کوشش تھی جسے برطانوی سامراج نے ناکام بنادیا ۔ ایسے کٹھن وقت میں مولانا محمد علی جوہر جیسے عظیم صحافیوں اور علامہ اقبال جیسے بیدار مغز ادیبوں کا قلم حریت کا چراغ اور مشعلِ راہ بنا جس نے قوم کو آزادی کا راستہ سجھایا۔علماۓ کرام نے بھی الگ اسلامی مملکت کے قیام کی حمایت کی۔

آل انڈیا مسلم لیگ( جو اس وقت مسلمانوں کی نمائندہ جماعت تھی) کے پلیٹ فارم سے 1930ء کے خطبہء الہ آباد میں شاعر مشرق علامہ اقبال نے ایک الگ وطن کے حصول کا مطالبہ کیا۔آل انڈیا مسلم لیگ مسلمانوں کے جدا گانہ تشخص ،حریت و غیرت کی علم بردار بن گئی تو برصغیر کے مسلمان بھی اس کے پلیٹ فارم پر متحد ہونا شروع ہوگئے۔

جب سرکاری سطح پر اعلان ہوا کہ ہندوستان میں صرف ایک قوم آباد ہے اور وہ ہندو ہے تو قائد اعظم محمد علی جناح نے اسے چیلنج کرتے ہوۓ فرمایا کہ "ایک اور قوم بھی ہندوستان میں آباد ہے اور وہ مسلمان ہیں۔ہندو اور مسلمان دو مختلف مذہبی فلسفوں ،مذہبی روایات اور ادب سے تعلق رکھتے ہیں ۔وہ نہ تو اکٹھے کھانا کھاتے ہیں اور نہ آپس میں شادیاں کرتے ہیں۔ایک قوم کا ہیرو دوسری قوم کے دشمن کی حیثیت رکھتا ہے۔ایک کی فتح کا مطلب دوسری قوم کی شکست ہے۔یہ اکٹھے کیسے رہ سکتے ہیں؟۔( 23 مارچ 1940ء)۔

بالآخر برسوں کی جہدوجہد کے نتیجے میں 14 اگست 1947ء بمطابق 27 رمضان المبارک کو پاکستان معرض وجود میں آگیا۔یہ اس وقت دنیا کی سب سے بڑی اسلامی سلطنت تھی۔پاکستان کئی پہلوؤں سے زبردست اور عظیم الشان مقام کا حامل ہے۔

نظریۂ پاکستان: ہماری فکری شان

پاکستان کی بنیاد "دو قومی نظرئیے”( Two Nation Theory) پر رکھی گئی ہے، جو دراصل ” نظریہء اسلام” ہے۔ جس کی بنیاد پر برصغیر کے مسلمانوں نے قائد اعظم محمد علی جناح کی قیادت میں ایک علیحدہ ریاست کے لیے جدوجہد کی۔ یہ صرف زمین کے ٹکڑے کے حصول کا مطالبہ نہ تھا، بلکہ ایک ایسی شناخت کی تلاش تھی جہاں مسلمانوں کو خدا کے سوا کسی کے سامنے اپنا سر نہ جھکانا پڑے۔یہی نظریہء توحید پاکستان کی فکری شان ہے۔

افواجِ پاکستان: ہماری عسکری شان
جغرافیائی اعتبار سے پاکستان اہم ترین محل وقوع پر واقع ہے جسے کئی خطرات کا سامنا ہے۔پاک فوج ” دنیا کی بہترین فوج” ہے جو اندرون ملک دہشت گردوں سے اور سرحدوں پر چومکھی لڑائی لڑ رہی ہے،اس نے حالیہ پاک بھارت جنگ میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے۔

جب بھارت نے "سانحہء پہلگام "جیسے دہشت گردانہ واقعہ کو پاکستان پر ڈالنے کی کوشش کی اور خواہ مخواہ دھمکیاں دینے پر اتر آیا تو پاکستان نے فیصلہ کن ردعمل دینے کا فیصلہ کیا۔ پاکستان آرمی نے نہایت پیشہ ورانہ انداز میں دشمن کے دانت کھٹے کردئیے۔پاکستانی فضائیہ نے سات طیارے مار گراۓ۔ بھارت کے اندر طیارے گھس گئے اور دشمن کو دن میں تارے دکھا دئیے ۔ وہ جنگ بند کروانے کے لئے امریکہ سے مدد مانگنے لگا۔

اس معرکے میں سائبر وار،سوشل میڈیا اور سفارتی محاذوں پر بھی پاکستان نے سبقت حاصل کی۔عالمی سطح پر پاکستان کے موقف کو درست کہا گیا اور بھارت اپنا موقف منوانے میں ناکام رہا۔یہ معرکہ صرف عسکری فتح ہی نہیں تھا بلکہ سچائی کے میدان میں بھی پاکستان سرخرو ہوا۔نئی نسل نے اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا کہ جو کچھ انھوں نے مطالعہء پاکستان میں پڑھا تھا ،وہ سچ تھا!

جوان افرادی قوت کی شان:
پاکستان کی ساٹھ فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے۔ جن میں بے پناہ صلاحیتیں موجود ہیں۔یہ محنتی اور باہمت ہیں۔۔پاکستانی پائلٹ ،سول انجینئرز، کھلاڑی ،آئی ٹی ماہرین ، ڈاکٹرز اور طبی عملہ،ای کامرس اور فری لانسر دنیا بھر میں وطن کا نام روشن کر رہے ہیں۔

امتِ مسلمہ میں قیادت کی شان
پاکستان اسلامی دنیا کا واحد ایٹمی ملک ہونے کے سبب دنیا بھر کے مسلمانوں کی امیدوں کا مرکز ہے۔حالیہ فلسطین واسرائیل کی جنگ میں پاکستان نے فلسطین کی ہر ممکنہ اخلاقی ،سفارتی اور مادی مدد کی ہے۔ اقوام متحدہ میں اس جنگ کو رکوانے کی کوشش کی ہے۔ جنگی تباہ کاریوں کی حالت میں فلسطینی عوام کوخوراک،خیمے ،پانی ،طبی امداد ،اشیاۓ ضرورت فراہم کی ہیں۔جب امریکہ نے ایران پر حملے کا ارادہ کیا تو پاکستان نے اس جنگ کو ٹالنے میں اہم کردار ادا کیا۔پاکستان امت مسلمہ کے اتحاد کا داعی ہے۔

قدرتی وسائل سرزمین کی شان
سرزمین پاکستان بہت سر سبز و شاداب اور زرخیز ہے۔ ہمارے پھلوں کے ذائقے اپنی مثال آپ ہیں۔اللہ تعالیٰ نے ہمیں چار موسموں سے نوازا ہے ۔ یہاں برف پوش پہاڑ بھی ہیں اور چاندی جیسے پانی کے آبشار بھی ۔یہاں سونا اگلتی مٹی بھی ہے، بلوچستان میں معدنیات اور ہیروں کی کانیں بھی ہیں اور گوادر جیسی اہم بندرگاہیں بھی۔
دیکھا جاۓ تو پاکستان سورہء رحمٰن کی عملی تمثیل ہے!

Shares: