شانِ پاکستان
تحریر:میاں وقاص فرید قریشی
پاکستان ایک عظیم ملک ہے جو 14 اگست 1947 کو لاکھوں مسلمانوں کی قربانیوں کے بعد معرضِ وجود میں آیا۔ یہ ملک صرف ایک خطہ زمین نہیں بلکہ ایک نظریہ، ایک خواب، اور ایک ایسی حقیقت ہے جس میں لاکھوں لوگوں کی امیدیں اور قربانیاں شامل ہیں۔پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے ۔جو کلمہ کے نام پر معرض وجود میں آیا۔جو سب سے اہم بات جو اس کی شان کو بڑھاتا ہے۔وہ یہ کہ 27ویں رمضان المبارک شب قدر کی رات کو معرض وجود میں آیا۔ پاکستان کی شان اس کے عوام، اس کی ثقافت، اس کی فوج، اس کے قدرتی وسائل، اور سب سے بڑھ کر اس کے اسلامی تشخص میں پوشیدہ ہے۔

پاکستانی قوم دنیا کی ایک بہادر اور محنتی قوم ہے۔ ہر مشکل وقت میں پاکستانی عوام نے اتحاد، قربانی، اور استقامت کی مثال قائم کی ہے۔ چاہے وہ 1965، 1971۔ 1999،یا 2025 کی جنگ ہو۔ہمیشہ دشمن کو شکست دی۔اور ثابت کیا ۔کہ پاکستانی جس حالات میں بھی ہوں۔جب ملک کی سالمیت کی بات ہو گی۔سب کچھ بھول کر سیسہ پلائی ہو دیوار بن کر کھڑے ہو جاتے ہیں۔جس کی مثال پوری دنیا نے 10 مئی 2025 کو دیکھا۔دشمن کا غرور خاک میں ملایا۔اور اس کی جدید ٹیکنالوجی کو اپنی حکمت عملی سے پاش پاش کر دیا۔پاکستان کو 10 مئی 2025 کے بعد ایک نئی شناخت ملی ہے۔اس وقت کی سپر پاور امریکہ کو مجبور کیا۔کہ وہ پاکستان سے درخواست کر کے جنگ بندی کروائیں۔پاکستان اب ترقی کی نئی منزلیں طے کر رہا ہے پوری دنیا کی نظریں اب پاکستان پر ہیں۔

زلزلے اور سیلاب جیسی قدرتی آفات، پاکستانی عوام نے ہمیشہ ایک قوم بن کر ان کا سامنا کیا ہے۔حکومت کے ملازمین کے ساتھ مل کر اپنے حصے کا کردار ادا کرتے ہوئے ملک کو مضبوط و توانا بناتے ہیں ۔اگر کرونہ کے دور کی بات کریں۔تو سب صاحب حیثیت لوگوں نے عام عوام تک راشن و دوسری ضروریات زندگی پہنچائیں۔اس طرح ایک محب وطن شہری ہونے کی لازوال قائم کی۔

پاکستان کی شان مینارِ پاکستان لاہور، پاکستان کا ایک تاریخی اور قومی یادگار مقام ہے، جو پاکستان کی آزادی کی جدوجہد کی علامت کے طور پر جانا جاتا ہے۔ اقبال پارک، لاہور، پنجاب، پاکستان میں موجود ہے۔اس کی تعمیر کا آغاز: 23 مارچ 1960اورتکمیل: 22 مارچ 1968کو ہوئی۔اس کامعمار: نسار احمد (پاکستانی)ہے۔اور اس کی اونچائی: تقریباً 70 میٹر (230 فٹ)ہے۔اس کی تعمیر میں مواد: ماربل، کنکریٹ، اور اسٹیل استعمال ہوا ہے۔ تاریخی اہمیت کے حوالے سے اگر ذکر کریں۔تو 23 مارچ 1940 کو قراردادِ پاکستان اسی مقام پر آل انڈیا مسلم لیگ کے اجلاس میں منظور کی گئی تھی۔یہ قرارداد برصغیر میں مسلمانوں کے لیے ایک الگ وطن (پاکستان) کے قیام کا مطالبہ تھی۔اس مقام کو یادگارِ پاکستان کے طور پر منتخب کیا گیا تاکہ اس عظیم لمحے کو یاد رکھا جا سکے۔ فنِ تعمیر کی خصوصیات کے حوالے سےمینار کی تعمیر میں اسلامی، مغلیہ اور جدید فنِ تعمیر کے عناصر شامل ہیں۔اس کی بنیاد کی سطح پر پھول کی پتیوں جیسا ڈیزائن ہے، جو قربانی، عزم، اور ترقی کی علامت ہے۔مینار کی بنیاد پر قراردادِ پاکستان کا متن اردو، انگریزی، بنگالی، اور عربی زبانوں میں کندہ ہے۔ دلچسپ حقائق میں
مینار 4 مراحل میں اوپر جاتا ہے، جو مسلمانوں کی جدوجہد کی علامت ہیں:1. نچلا حصہ سنگِ مرمر اور پتھروں سے، جو غلامی کی حالت کی نمائندگی کرتا ہے۔2. درمیانی حصہ جدوجہد۔3. اوپری حصہ کامیابی و آزادی۔4. سب سے اوپر ترقی و خودمختاری کی علامت ہے۔

پاکستان کی ثقافت رنگا رنگ ہے۔ یہاں مختلف زبانیں، رسم و رواج، اور تہوار موجود ہیں جو اس ملک کو خوبصورت بناتے ہیں۔ پنجابی، سندھی، بلوچ، پشتون، اور کشمیری — سب ایک دوسرے کے ساتھ مل کر پاکستان کی خوبصورتی میں اضافہ کرتے ہیں۔ پاکستان کا تاریخی ورثہ، جیسے موہنجو داڑو، ٹیکسلا، بادشاہی مسجد، اور قلعہ لاہور، دنیا بھر میں اس ملک کی عظمت کی گواہی دیتے ہیں۔حکومت ہر وقت کوشش میں ہے ۔کہ پاکستان کے خوبصورت مناظر کو نہ صرف پاکستانی شہریوں بلکہ غیر ملکی سیاحوں کیلئے جدید ترین سہولیات فراہم کر رہی ہے ۔اس سے نہ صرف پاکستان کے بارے میں اچھی یادیں ملیں گیں ۔بلکہ ملک کے ریونیو میں بھی اضافہ ہو رہا ہے ۔اور ملک کی معیشت دن بدن مضبوط ہو رہی ہے۔

پاکستان کی شان میں اضافہ کرتا ہوا ایک اور شاہکار کے ٹو (K2) دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی ہے، جو ماونٹ ایوریسٹ کے بعد آتی ہے۔اس کی بلندی تقریباً 8,611 میٹر (28,251 فٹ)یہ پاکستان اور چین کی سرحد پر واقع ہے، قراقرم (Karakoram) کے پہاڑی سلسلے میں پاکستان کا سب سے بلند پہاڑاسے اکثر "سَوَیج ماؤنٹین” (Savage Mountain) بھی کہا جاتا ہے کیونکہ یہاں چڑھنا نہایت خطرناک ہے۔1856 میں گریٹ ٹرگنومیٹرک سروے کے دوران، سروے افسر ٹامسن مونٹگمری نے قراقرم کی چوٹیوں کو K1، K2، K3 وغیرہ کے نام دیے۔چونکہ K2 کا کوئی مقامی نام معروف نہیں تھا، اس کا یہی نام "K2” برقرار رہا۔اگر چڑھائی کی تاریخ کا ذکر کریں تو پہلی کامیاب چڑھائی 31 جولائی 1954 کو اطالوی کوہ پیماؤں لِینو لاچیدیلی اور اچیلی کمپاگنیونی نے کی۔K2 پر چڑھنا بہت خطرن سمجھا جاتا ہے، اور موت کی شرح بھی بلند ترین چوٹیوں میں سب سے زیادہ ہےانتہائی سخت موسم، برفانی طوفان، اور تنگ راستے اور آکسیجن کی کمی کے حالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔تکنیکی طور پر دنیا کے مشکل ترین پہاڑوں میں سے ایک ہے۔

پاکستان کو یہ بھی اعزاز حاصل ہے۔کہ یہ دنیا کی پہلی اسلامی ایٹمی طاقت ہے۔جس کی وجہ سے پوری دنیا میں عزت واحترام سے اس کو دیکھا جاتا ہے ۔دفاع کے لحاظ سےپاک فوج، بحریہ، اور فضائیہ دنیا کی بہترین افواج میں شمار ہوتی ہیں۔ انہوں نے ہر محاذ پر دشمن کے ناپاک ارادوں کو ناکام بنایا ہے۔ ہماری افواج نہ صرف سرحدوں کی حفاظت کرتی ہیں بلکہ اندرونِ ملک بھی قدرتی آفات میں عوام کی مدد کے لیے پیش پیش رہتی ہیں۔ ان کی قربانیاں ہی پاکستان کی شان کا ایک اہم پہلو ہیں۔اگرچہ قیام پاکستان کے وقت پاکستان کو وہ اثاثہ جات نہیں دیئے ۔جو پاکستان کے حصے میں ائے۔اس کے باوجود پاکستان نے تعلیم، سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں بھی بہت ترقی کی ہے۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان، ڈاکٹر عبدالسلام، اور بہت سے دوسرے سائنسدانوں نے ملک کا نام روشن کیا۔ نوجوان نسل تعلیمی میدان میں آگے بڑھ رہی ہے اور ملک کے مستقبل کو روشن بنا رہی ہے۔

پاکستان ہماری پہچان ہے، ہماری شان ہے۔ اس کی ترقی، سلامتی اور استحکام ہر پاکستانی کی ذمہ داری ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم فرقہ واریت، نفرت، اور بدعنوانی کو چھوڑ کر ایک قوم بن کر کام کریں تاکہ پاکستان دنیا میں ایک باوقار اور ترقی یافتہ ملک بنے۔
"پاکستان زندہ باد!”

Shares: