شانِ پاکستان
تحریر:محمدرؤف علی،ڈیرہ غازیخان
پاکستان یہ صرف ایک زمین کا ٹکڑا نہیں بلکہ ایک نظریہ ایک خواب ایک قربانی اور ایک عہد کی تکمیل ہے پاکستان صرف اُس سرزمین یا عمارتوں کا نام نہیں بلکہ اس کے بہادر لوگوں شاندار تاریخ بے مثال ثقافت قربانیوں اور کامیابیوں کا مجموعہ ہے یہ وہ ملک ہے جو ظلم و جبر کے خلاف ایک صدا تھا جو غلامی کے اندھیروں سے نکل کر آزادی کے سورج تک پہنچا
پاکستان کی بنیاد: ایک نظریہ ایک قربانی
1947 کی جدوجہد آزادی صرف سیاسی یا جغرافیائی جنگ نہ تھی بلکہ یہ ایک نظریاتی جدوجہد تھی علامہ اقبال کا خواب قائداعظم محمد علی جناح کی قیادت اور لاکھوں مسلمانوں کی قربانیاں اس نظریے کا مظہر تھیں کہ مسلمانوں کو ایک علیحدہ وطن کی ضرورت ہے جہاں وہ آزاد ہو کر اپنے دین ثقافت اور طرزِ حیات کے مطابق زندگی گزار سکیں یہی نظریہ یہی خواب یہی ارادہ پاکستان کی شان ہے
خون سے لکھی گئی تاریخ
کیا کوئی اندازہ کر سکتا ہے کہ کتنی ماؤں نے اپنے بیٹے قربان کیے، کتنی بہنوں کی عزتیں پامال ہوئیں، کتنے باپوں نے اپنے خاندان کھو دیے ،پاکستان کی سرزمین ان گمنام شہداء کے لہو سے سیراب ہے جنہوں نے یہ وطن ہمیں آزاد کر کے دیا پاکستان کا ہر ذرہ ہر پتھر قربانیوں کی خوشبو سے مہک رہا ہے
قائداعظمؒ: شان کے معمار
قائداعظم محمد علی جناحؒ نہ ہوتے تو شاید پاکستان کا خواب محض خواب ہی رہ جاتا اُن کی بے لوث قیادت اصول پسندی اور مضبوط ارادے نے وہ کر دکھایا جو بظاہر ناممکن تھا اُن کے الفاظ ایمان اتحاد قربانی آج بھی ہمارے لیے مشعلِ راہ ہیں۔ قائداعظم کی شخصیت ہی پاکستان کی پہلی اور لازوال شان ہے۔
پاکستان کی کامیابیاں: روشنی کی کرنیں
قیام پاکستان کے فوراً بعد ہی دشمنوں نے سازشیں شروع کر دیں۔ معاشی بحران نقل مکانی کا بوجھ اداروں کی کمی اور دیگر مشکلات نے پاکستان کو گھیر لیا۔ مگر اس قوم نے ہار نہیں مانی۔ ہم نے ایٹمی طاقت بن کر دنیا کو حیران کیا ہم نے بہترین سائنسدان جیسے ڈاکٹر عبدالقدیر خان پیدا کیے، ہمارے پاس عبد الستار ایدھی جیسے ہمدرد انسان ہیں جنہوں نے انسانیت کی خدمت میں اپنی زندگی وقف کر دی یہ سب پاکستان کی شان ہیں۔
ادب ثقافت اور زبان: دلوں کی خوشبو
پاکستانی ادب موسیقی شاعری اور فنونِ لطیفہ میں جو رنگ ہے وہ دنیا بھر میں پہچانا جاتا ہے فیض احمد فیض، احمد ندیم قاسمی ،بانو قدسیہ، اشفاق احمد ،عمیرہ احمد جیسے نام پاکستانی معاشرے کے فکری معمار ہیں۔ ہماری ثقافت میں جو محبت، خلوص مہمان نوازی اور روایات کی خوشبو ہے، وہ ہر پاکستانی کی پہچان ہے
سائنس و ٹیکنالوجی: ایک ابھرتا ہوا پاکستان
آج پاکستان میں نوجوانوں کا ایک گروہ ہے جو دنیا میں نام کما رہا ہے پاکستانی انجینئرز، آئی ٹی ایکسپرٹس فری لانسرز اور اسٹارٹ اپس عالمی سطح پر پہچانے جا رہے ہیں ارفع کریم، جس نے محض نو سال کی عمر میں مائیکروسافٹ سرٹیفائیڈ پروفیشنل کا خطاب حاصل کیا، ہماری نئی نسل کی شان ہے
افواجِ پاکستان: ناقابلِ تسخیر دیوار
پاکستان کی فوج نہ صرف ملک کی سرحدوں کی محافظ ہے بلکہ عالمی سطح پر بھی اپنی بہادری اور قابلیت کی وجہ سے پہچانی جاتی ہے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں افواج پاکستان کی قربانیاں اور کام دنیا بھر میں تسلیم کیے گئے ہیں۔ جنرل راحیل شریف جنرل عاصم منیر جیسے سپہ سالار اور ہزاروں شہداء ہمارے حقیقی ہیرو ہیں
مشکلات کے باوجود اُمید کی کرن
پاکستان نے ہر دور میں بحرانوں کا سامنا کیا دہشتگردی سیاسی عدم استحکام معاشی دباؤ اور قدرتی آفات جیسے زلزلے اور سیلاب لیکن ہر بار یہ قوم اُٹھی، دوبارہ کھڑی ہوئی اور آگے بڑھی یہ ہمت حوصلہ صبر اور استقلال پاکستان کی حقیقی شان ہے
نوجوان: پاکستان کا مستقبل پاکستان کی شان
آج پاکستان کی آبادی کا بڑا حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے۔ یہ نوجوانی اگر مثبت سمت میں استعمال ہو، تو پاکستان کو دنیا کی عظیم اقوام کی صف میں شامل کر سکتی ہے یہی نوجوان جب اپنے ملک سے محبت کرتا ہے ایمانداری سے کام کرتا ہے علم حاصل کرتا ہے اور دنیا میں پاکستان کا پرچم بلند کرتا ہے، تب وہ خود شانِ پاکستان بن جاتا ہے
خاتمہ: پاکستان تو سلامت رہے
پاکستان ہم سب کی پہچان ہے۔ اس کی ترقی خوشحالی اور وقار ہم سب کی ذمہ داری ہے ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے اندر اتحاد پیدا کریں نفرتوں کو ختم کریں تعلیم کو فروغ دیں اور اپنے عمل سے ثابت کریں کہ ہم واقعی ایک عظیم قوم ہیں
ایک دعا کے ساتھ:
خدا کرے کہ مری ارضِ پاک پر اُترے
وہ فصلِ گل جسے اندیشہ زوال نہ ہو
فیض احمد فیض
آئیے 14 اگست کو صرف جھنڈیاں لگا کر یا نعرے لگا کر نہ منائیں بلکہ اپنے دل اپنے عمل، اور اپنے مستقبل کو پاکستان کے نام کر کے منائیں۔ یہی شانِ پاکستان ہے یہی ہماری شناخت ہے یہی ہمارا فخر ہے








