شانِ پاکستان
تحریر : راحین راجپوت پاکپتن
پاکستان وہ سرزمین جس کا قیام لاکھوں مسلمانوں کی قربانیوں، عزم، اور جدوجہد کا نتیجہ ہے، ایک ایسا وطن ہے جسے اللہ تعالیٰ نے بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے۔ "شانِ پاکستان” صرف ایک نعرہ نہیں بلکہ ایک احساس، ایک فخر، اور ایک قومی پہچان ہے۔ اس عظیم ملک کی شان اس کی تاریخ، ثقافت، قدرتی وسائل، جغرافیہ، افواج، ایٹمی طاقت، اور سب سے بڑھ کر اس کے باہمت اور جفاکش عوام سے جڑی ہوئی ہے ۔
تاریخی پس منظر :
پاکستان کا قیام 14 اگست 1947 کو عمل میں آیا۔ یہ دن نہ صرف آزادی کی نوید لایا بلکہ مسلمانوں کے ایک علیحدہ تشخص کے خواب کی تعبیر بھی تھا۔ قائداعظم محمد علی جناح کی ولولہ انگیز قیادت، علامہ اقبال کا تصور، اور لاکھوں مسلمانوں کی قربانیاں اس خواب کی تعبیر میں بنیادی ستون بنے۔ پاکستان کی یہ تاریخ خود اس کی شان کا ایک عظیم باب ہے جو رہتی دنیا تک مثال بن کر قائم رہے گا۔
اسلامی تشخص اور نظریاتی بنیاد:
پاکستان کی سب سے بڑی شان اس کا اسلامی نظریہ ہے۔ یہ ملک "لا الہ الا اللہ” کی بنیاد پر وجود میں آیا۔ اس نظریے نے پاکستانی قوم کو ایک مقصد، ایک سمت، اور ایک روحانی طاقت عطا کی۔ یہاں کی مساجد، مدارس، قرآن و سنت سے لگاؤ، رمضان کی روحانیت، محرم کی عقیدت اور میلاد کی رونقیں سب پاکستان کے اسلامی تشخص کی آئینہ دار ہیں۔
قدرتی وسائل کی فراوانی:
اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو قدرتی وسائل سے مالا مال کیا ہے۔ پاکستان کے شمالی علاقہ جات میں برف پوش پہاڑ، دریاؤں کا جال، زرخیز زمینیں، معدنیات، تیل، گیس، کوئلہ، نمک، اور دیگر قدرتی ذخائر اس کی شان میں اضافہ کرتے ہیں۔ تربیلا، منگلا اور دیگر ڈیمز، فصلوں کی پیداوار، اور چار موسموں کا یہ ملک کسی نعمت سے کم نہیں۔
پاک فوج:
پاکستان کی سب سے بڑی شان اس کی بہادر افواج ہیں۔ پاکستان آرمی، نیوی اور ایئرفورس نے ہر موقع پر وطن عزیز کا دفاع کیا ہے، چاہے وہ 1948، 1965، یا 1971 کی جنگ ہو، یا دہشت گردی کے خلاف آپریشن ضربِ عضب ، آپریشن ردالفساد یا آپریشن بنیان مرصوص ہو ، پاک فوج نہ صرف ایک دفاعی طاقت ہے بلکہ قوم کے ہر بحران میں ہراول دستے کا کردار ادا کرتی ہے۔
ایٹمی طاقت –
28 مئی 1998 ء کو پاکستان نے چاغی کے پہاڑوں میں ایٹمی دھماکے کر کے دنیا کو اپنی ایٹمی طاقت کا عملی ثبوت دیا۔ یہ دن "یومِ تکبیر” کے نام سے جانا جاتا ہے اور پاکستان کی دفاعی تاریخ کا ایک قابلِ فخر سنگِ میل ہے۔ پاکستان اسلامی دنیا کی پہلی اور دنیا کی ساتویں ایٹمی طاقت ہے، جو اس کی شان و شوکت اور وقار میں بے پناہ اضافہ کرتی ہے۔
ثقافت اور ورثہ:
پاکستانی ثقافت اپنی رنگا رنگی، مہمان نوازی، ادب، شاعری، موسیقی، اور فنونِ لطیفہ کے حوالے سے بھی دنیا بھر میں مشہور ہے۔ پنجابی بھنگڑا، سندھی اجرک، بلوچی دستکاریاں، پشتونوں کا پختون ولی، کشمیری قالین، اور گلگت بلتستان کی موسیقی سب پاکستان کی ثقافتی شان کے مظہر ہیں۔ اردو ادب میں غالب، اقبال، فیض، جمیل الدین عالی، احمد فراز، اور پروین شاکر جیسے بڑے نام اسی دھرتی کی پہچان ہیں۔
تعلیم اور سائنس میں ترقی:
پاکستان میں تعلیم و تحقیق کے کئی میدانوں میں نمایاں کام ہوا ہے۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان، جنہوں نے پاکستان کو ایٹمی طاقت بنایا، اور ڈاکٹر عبدالسلام، جنہیں نوبل انعام ملا، پاکستان کے علمی وقار کی علامت ہیں۔ ملک بھر میں جامعات، تعلیمی ادارے، اور سائنسی ادارے روز بروز ترقی کی منازل طے کر رہے ہیں۔
بین الاقوامی تعلقات اور کردار:
پاکستان نے عالمی سطح پر کئی اہم کردار ادا کیے ہیں۔ اقوامِ متحدہ کے امن مشن میں پاک فوج کا کردار، افغان جنگ میں بین الاقوامی شراکت داری، اسلامی دنیا میں قائدانہ کردار، اور مسئلہ کشمیر پر جاندار مؤقف پاکستان کی عالمی شان کی عکاسی کرتے ہیں۔ پاکستان نے ہمیشہ امن کا پیغام دیا ہے، اور اس کا مؤقف رہا ہے کہ مسائل کا حل بات چیت اور سفارت کاری سے ہونا چاہیے۔
معاشی و صنعتی ترقی:
اگرچہ پاکستان کو معاشی چیلنجز کا سامنا رہا ہے، لیکن اس کے باوجود کئی صنعتی اور زرعی شعبوں میں پاکستان نے ترقی کی ہے۔ ٹیکسٹائل، زراعت، کھیلوں کا سامان، اور سرجیکل آلات کی برآمدات میں پاکستان کا نام دنیا میں جانا جاتا ہے۔ فیصل آباد، سیالکوٹ، گوجرانوالہ، اور کراچی جیسے صنعتی شہر ملک کی معاشی ترقی کے مراکز ہیں۔
کھیلوں میں کامیابیاں:
کھیل کے میدان میں بھی پاکستان کی شان کچھ کم نہیں۔ کرکٹ، ہاکی، اسکواش، اور سنوکر جیسے کھیلوں میں پاکستان نے عالمی سطح پر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے۔ عمران خان، جہانگیر خان، جان شیر خان، وسیم اکرم، اور بابر اعظم جیسے کھلاڑی ملک کا فخر ہیں۔ 1992 ء کا کرکٹ ورلڈ کپ اور ہاکی میں عالمی چیمپئن بننا پاکستان کی شان کا اہم پہلو ہے۔
قوم کی ہمت اور جذبہ:
پاکستانی قوم میں قربانی، ایثار، اور اتحاد کا جذبہ بدرجہ اتم موجود ہے۔ زلزلے ہوں، سیلاب ہوں یا کوئی اور آفت، پاکستانی قوم ہر وقت متحد ہو کر ایک دوسرے کا ساتھ دیتی ہے۔ نوجوانوں میں حب الوطنی، بزرگوں کی دعائیں، ماؤں کی تربیت، اور علما کی رہنمائی اس قوم کی طاقت کا سرچشمہ ہیں۔
خلاصہ:
شانِ پاکستان صرف اس کے ماضی یا طاقت میں نہیں، بلکہ اس کے لوگوں کی امید، عزم، اور اخلاص میں ہے۔ اگر ہم اپنی کمزوریوں پر قابو پاتے رہیں، تعلیم کو عام کریں، انصاف کو یقینی بنائیں، اور کرپشن کا خاتمہ کریں، تو وہ دن دور نہیں جب پاکستان دنیا کے صف اول کے ممالک میں شامل ہوگا۔
پاکستان ایک نظریہ، ایک عقیدہ، اور ایک شان ہے جس پر ہر پاکستانی کو فخر ہے۔
پاکستان زندہ باد، پاکستان پائندہ باد








