شانِ پاکستان
تحریر :سدرہ قیوم
پاکستان ایک عظیم نعمت، ایک خواب کی تعبیر، اور ایک ایسی سرزمین ہے جس کی بنیادوں میں قربانیوں کا لہو شامل ہے۔ اس کا قیام صرف زمین کے ایک ٹکڑے کے طور پر نہیں ہوا، بلکہ یہ ایک نظریے کی بنیاد پر حاصل کیا گیا ملک ہے۔ "شانِ پاکستان” دراصل اس کے ماضی، حال اور مستقبل کے تابناک پہلوؤں کی جھلک ہے، جو ہمیں فخر، غیرت اور ذمہ داری کا احساس دلاتی ہے۔

پاکستان کا تاریخی پس منظر
پاکستان کا قیام 14 اگست 1947 کو ہوا۔ اس کے پیچھے ایک طویل جدوجہد، قائداعظم محمد علی جناح کی بے مثال قیادت، علامہ اقبال کے خواب اور لاکھوں مسلمانوں کی قربانیاں شامل تھیں۔ برصغیر کے مسلمانوں نے اس لیے علیحدہ وطن کا مطالبہ کیا تاکہ وہ اسلامی اصولوں کے مطابق آزاد زندگی گزار سکیں۔

علامہ اقبال نے 1930 میں تصور پاکستان پیش کیا، جس میں ایک الگ مسلم ریاست کا خواب دیکھا گیا۔ پھر 1940 کی قرارداد لاہور نے اس خواب کو باقاعدہ سیاسی منشور بنا دیا۔ بالآخر 1947 میں وہ دن آ گیا جب پاکستان دنیا کے نقشے پر ابھرا۔ یہ دن ہم پر فرض کرتا ہے کہ ہم اس وطن کو صرف نعروں سے نہیں، بلکہ عمل سے عظیم بنائیں۔

قدرتی وسائل اور جغرافیائی اہمیت
پاکستان کو اللہ تعالیٰ نے بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے۔ یہاں کے میدان، پہاڑ، دریا، صحرا، معدنیات اور چاروں موسم اس کی قدرتی شان کا مظہر ہیں۔ پاکستان کے شمالی علاقے دنیا کے بلند ترین پہاڑوں جیسے کہ کے-ٹو، نانگا پربت اور راکا پوشی سے مزین ہیں۔ سوات، کاغان، ہنزہ، گلگت اور مری جیسے خوبصورت مقامات دنیا بھر کے سیاحوں کو متوجہ کرتے ہیں۔

پاکستان میں زراعت کا شعبہ بھی مضبوط ہے، گندم، چاول، کپاس اور گنا اہم فصلیں ہیں۔ بلوچستان میں کوئلہ، گیس، سونا اور تانبے کے ذخائر موجود ہیں۔ سندھ اور پنجاب کے دریا ملک کی زرعی معیشت کو جِلا بخشتے ہیں۔ اس تمام قدرتی دولت کے سے مالا مال ہے۔

دفاعی شان و شوکت
پاکستان کی دفاعی قوت اس کی ایک بڑی شان ہے۔ پاک فوج، فضائیہ، اور بحریہ دنیا کی بہترین افواج میں شمار ہوتی ہیں۔ پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہے، جو اپنے دفاع کے لیے مکمل طور پر خود کفیل ہے۔ 1998 میں چاغی کے پہاڑوں میں کامیاب ایٹمی تجربے نے دنیا کو یہ پیغام دیا کہ پاکستان اپنے دفاع کے لیے ہر حد تک جا سکتا ہے۔

پاکستان آرمی نے نہ صرف دشمنوں کے خلاف سرحدوں پر قربانیاں دی ہیں، بلکہ دہشت گردی کے خلاف بھی کامیاب آپریشنز کیے ہیں۔ آپریشن ضربِ عضب ،معرکہ بنیان مرصوص اور ردالفساد اس کی مثالیں ہیں، ،جن سے دنیا نے پاکستان کی بہادری کا لوہا مانا۔

تعلیم، سائنس اور ٹیکنالوجی
پاکستانی نوجوان دنیا کے مختلف شعبوں میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا رہے ہیں۔ پاکستان نے ایٹمی توانائی، خلائی تحقیق، آئی ٹی، طب اور انجینئرنگ کے میدان میں ترقی کی ہے۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان، ڈاکٹر عبدالسلام، اور دیگر سائنسدان ہمارے لیے باعث فخر ہیں۔

اگرچہ تعلیمی میدان میں چیلنجز ہیں، لیکن پھر بھی پاکستان میں یونیورسٹیاں، سائنسی ادارے، اور تحقیقاتی مراکز نوجوان نسل کو علم و تحقیق کی راہ پر گامزن کرنے میں کوشاں ہیں۔ آج کے نوجوان اگر جدید تعلیم اور مہارتوں کو حاصل کریں، تو پاکستان کو اقوامِ عالم میں اعلیٰ مقام دلا سکتے ہیں۔

ثقافت اور ورثہ
پاکستان کی ثقافت، اس کی زبانیں، روایات، لباس، موسیقی، شاعری، اور فنونِ لطیفہ ایک الگ پہچان رکھتے ہیں۔ پنجابی، سندھی، بلوچی، پشتو، سرائیکی، اور دیگر زبانیں پاکستان کی تہذیبی خوبصورتی کو اجاگر کرتی ہیں۔ لاہور، کراچی، ملتان، پشاور اور کوئٹہ جیسے شہروں کا تاریخی ورثہ آج بھی موجود ہے۔

قوالی، غزل، کلاسیکی موسیقی، اور لوک گیت پاکستانی ثقافت کی عظمت کا اظہار کرتے ہیں۔ پاکستان کے صوفیاء جیسے داتا گنج بخش، شاہ عبداللطیف بھٹائی، بابا فرید اور لال شہباز قلندر نے محبت، امن اور رواداری کا پیغام دیا، جو آج بھی ہمارے معاشرتی مزاج کا حصہ ہے۔

کھیل اور فخر
پاکستان کرکٹ کے میدان میں ایک عالمی شہرت یافتہ ملک ہے۔ عمران خان، وسیم اکرم، وقار یونس، بابر اعظم، اور شاہین آفریدی جیسے کھلاڑی دنیا بھر میں پاکستان کا نام روشن کر رہے ہیں۔ ہاکی، اسکواش اور سنوکر میں بھی پاکستان عالمی سطح پر شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کر چکا ہے۔ جہانگیر خان اور جان شیر خان جیسے نام تاریخ میں سنہری حروف سے لکھے گئے ہیں۔

قومی یکجہتی اور عوام کی طاقت
پاکستان کی اصل شان اس کے عوام ہیں، جو ہر مشکل وقت میں متحد ہو جاتے ہیں۔ زلزلے ہوں، سیلاب ہوں یا کوئی اور قدرتی آفت، پاکستانی قوم ہمیشہ ایک ہو کر اپنے بھائیوں کی مدد کرتی ہے۔ یہ جذبہ ایثار اور محبت پاکستان کو ایک مضبوط قوم بناتا ہے۔

چیلنجز اور روشن مستقبل
پاکستان کو کئی چیلنجز درپیش ہیں جیسے مہنگائی، بیروزگاری، کرپشن، تعلیمی پسماندگی اور سیاسی عدم استحکام۔ مگر یہ تمام مسائل حل ہو سکتے ہیں اگر ہم بحیثیت قوم ایمانداری، دیانت، اور محنت کو اپنا شعار بنا لیں۔ قائداعظم کے فرامین "اتحاد، ایمان، قربانی” پر عمل کر کے ہم پاکستان کو حقیقی معنوں میں ایک مثالی ریاست بنا سکتے ہیں۔

شانِ پاکستان نہ صرف اس کے ماضی کی عظمت میں ہے، بلکہ اس کے نوجوانوں کے روشن خوابوں، محنتی ہاتھوں، اور باعزم دلوں میں بھی پوشیدہ ہے۔ اگر ہم اپنے ملک سے سچی محبت کریں، اپنی ذمہ داریاں سمجھیں، اور مثبت کردار ادا کریں، تو وہ دن دور نہیں جب پاکستان دنیا کی عظیم قوموں کی صف میں شامل ہو گا۔

پاکستان مسلمانوں کی خودداری اور قربانیوں کی ایک روشن دلیل ہے۔ یہ وہ سرزمین ہے جس کے ایک ایک ذرے میں شہیدوں کا خون رچا بسا ہے۔ پاکستان ہمارے بزرگوں کی انتھک محنت، ایمان، اتحاد اور قربانیوں کا ثمر ہے۔ یہاں کے میدان، پہاڑ، دریا اور فضا وطن سے محبت کا پیغام دیتے ہیں۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے وطن کی خدمت کو عبادت سمجھیں اور اس کی ترقی، سلامتی اور وقار کے لیے ہمیشہ کوشاں رہیں۔ پاکستان صرف ایک زمین کا ٹکڑا نہیں، یہ ہماری پہچان، ہمارا فخر ہے۔

پاکستان زندہ باد۔
"نہیں ہے ناامید اقبال اپنی کشت ویراں سے
ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی

Shares: