شانِ پاکستان
تحریر: زین العابدین مخلص،اردو لیکچرر اسلامیہ گرلز ڈگری کالج مردان خیبرپختونخوا
پاکستان صرف ایک ملک نہیں، یہ ایک زندہ قوم کا دل ہے۔ یہ ایک خواب کی تعبیر ہے، جو علامہ اقبال کی نگاہِ دور بیں میں روشن ہوا اور قائداعظم محمد علی جناح کی بے مثال قیادت میں حقیقت کا روپ اختیار کر گیا۔ پاکستان کی بنیاد صرف جغرافیہ نہیں بلکہ ایک نظریہ ہے، ایک مقصد ہے، ایک جدوجہد ہے، اور یہی وہ جوہر ہے جو اسے دنیا کے دیگر ممالک سے ممتاز کرتا ہے۔
ہر قوم کی شان اس کی خودی، غیرت، اور استقلال میں پنہاں ہوتی ہے۔ پاکستان کی شان بھی انہی اوصاف میں ہے جو اسے ابتدا ہی سے آزمائشوں کی بھٹی سے کندن بنا کر نکالتی رہی ہیں۔ کبھی قدرتی آفات، کبھی دشمنوں کے وار، کبھی اندرونی چیلنجز، اور کبھی عالمی سازشیں.. لیکن ہر لمحہ، ہر مقام پر پاکستان نے سر بلند رکھا اور دنیا کو بتایا کہ ہم وہ قوم ہیں جو مٹ نہیں سکتے۔
پاکستان کا نظریاتی وقار
پاکستان کا مطلب "لا الہ الا اللہ” صرف نعرہ نہیں، یہ اس ریاست کی روح ہے۔ یہ وہ نظریہ ہے جس نے لاکھوں مسلمانوں کو ایک امید، ایک خواب، اور ایک نصب العین دیا۔ جب کوئی قوم اپنے نظریے سے جڑی ہو، تو اس کے پاؤں زمین میں مضبوطی سے گڑے ہوتے ہیں، اور اس کی نظر افق سے آگے دیکھتی ہے۔ یہی نظریہ پاکستان کی اصل شان ہے، جس نے اسے ایک عام ملک سے ایک غیر معمولی ریاست کا درجہ عطا کیا۔
قربانیوں کی سرزمین
پاکستان کی تاریخ شہادتوں سے روشن ہے۔ یہ وہ سرزمین ہے جہاں آزادی کے متوالوں نے اپنی جانیں قربان کر دیں، جہاں ماؤں نے بیٹوں کی میتوں پر سجدے کیے، جہاں بہنوں نے بھائیوں کی شہادت پر فخر کیا۔ ایسی قومیں کبھی زوال کا شکار نہیں ہوتیں، کیوں کہ ان کا ہر قدم قربانی کی مٹی میں گندھا ہوتا ہے۔
قیامِ پاکستان کے وقت جو خون بہایا گیا، وہ صرف زمین کے لیے نہیں تھا، بلکہ ایک ایسے وطن کے لیے تھا جہاں مسلمان آزادی سے اپنے دین، ثقافت، اور تہذیب کے مطابق زندگی گزار سکیں۔ یہی جذبہ آج بھی پاکستان کی رگوں میں دوڑتا ہے اور اسے ہر آزمائش میں سرخرو کرتا ہے۔
فطری خوبصورتی اور وسائل کی فراوانی
پاکستان کا ہر خطہ قدرت کی صناعی کا شاہکار ہے۔ شمال میں فلک بوس پہاڑ، جنوب میں نیلگوں سمندر، مشرق میں زرخیز میدان، اور مغرب میں صحرا .. یہ سب پاکستان کی شان کا مظہر ہیں۔ دریائے سندھ کی روانی، ہنزہ کی وادیاں، گوادر کی بندرگاہ اور بلوچستان کی معدنی دولت سب اس ملک کی ممکنات کا پتہ دیتی ہیں۔
یہ وطن اگر چاہے تو اپنی زمین سے سونا نکالے، اپنے پانی سے بجلی پیدا کرے، اور اپنے نوجوانوں کی صلاحیت سے دنیا کو حیران کر دے۔ شانِ پاکستان اس کی زمین میں ہے، اس کے آسمان میں ہے، اور اس کی ہوا میں ہے۔
دفاعی طاقت اور قومی غیرت
پاکستان کا دفاع اس کی سب سے بڑی شان ہے۔ ہماری افواج صرف وردی میں ملبوس انسان نہیں، یہ غیرت کے محافظ، نظریے کے امین اور قوم کے محافظ ہیں۔ 1965ء کی جنگ ہو یا کارگل کی جھڑپ، دہشت گردی کے خلاف جنگ ہو یا سرحدوں کی حفاظت ..پاکستانی سپاہی نے ہر بار اپنے لہو سے وطن کا پرچم بلند رکھا۔
دنیا کی ساتویں ایٹمی طاقت بننا صرف ٹیکنالوجی کی کامیابی نہیں، یہ قوم کے عزم کا مظہر ہے۔ دشمن جانتے ہیں کہ پاکستان کو میلی آنکھ سے دیکھنے کا انجام کیا ہو سکتا ہے، کیوں کہ یہاں کے لوگ مٹی کی قسم کھا کر جیتے ہیں اور اس کے لیے مر مٹنے کو فخر سمجھتے ہیں۔
ثقافت، زبان، اور ادب کی عظمت
پاکستان کی شان اس کے تہذیبی ورثے میں بھی ہے۔ پنجابی کا جوش، سندھی کا سوز، بلوچی کا وقار، پشتو کی غیرت، کشمیری کی لطافت .. یہ سب مل کر ایک ایسی ہم آہنگی پیدا کرتے ہیں جو دنیا کی نظروں میں قابلِ رشک ہے۔ یہاں قوالی کی گونج ہے، صوفی کلام کی روشنی ہے، اور لوک موسیقی کی نرمی ہے۔
اردو ادب نے اس ملک کو عظیم شعرا، ادبا، اور مفکرین عطا کیے۔ فیض احمد فیض، حبیب جالب، احمد ندیم قاسمی، اور بانو قدسیہ جیسے لوگوں نے اس سرزمین کے جذبات کو الفاظ کا جامہ پہنایا۔ پاکستان کی ثقافت اس کی روح ہے، اور یہی روح اس کی شناخت کا سب سے روشن چراغ ہے۔
نوجوان نسل .. اُمید کی کرن
کسی بھی قوم کی شان اس کی نوجوان نسل ہوتی ہے، اور پاکستان کے نوجوان باصلاحیت، باحوصلہ اور باکردار ہیں۔ چاہے کھیل کا میدان ہو یا تعلیم کا شعبہ، طب ہو یا ٹیکنالوجی، پاکستانی نوجوان ہر جگہ اپنی صلاحیت کا لوہا منوا رہے ہیں۔
عبدالستار ایدھی جیسے خدمت گزار، ارفع کریم جیسی کم عمر ٹیکنالوجی ماہر، اور نسیم شاہ جیسے کم عمر فاسٹ بولر اس قوم کی توانائی اور جذبے کے آئینہ دار ہیں۔ اگر یہی نسل شعور، علم اور اخلاص کے ساتھ آگے بڑھے، تو پاکستان کا مستقبل نہایت روشن ہو گا۔
پاکستان نے ہمیشہ آزمائشوں کا سامنا کیا .. دہشت گردی، معاشی بحران، سیاسی عدم استحکام .. لیکن ہر بار یہ قوم مضبوط ہو کر ابھری ہے۔ ہماری قوم کی ایک خاص بات ہے کہ جب بھی کوئی مشکل آئے، ہم متحد ہو جاتے ہیں، اور یہی اتحاد ہماری شان کا سب سے قیمتی پہلو ہے۔
زلزلے آئیں یا سیلاب، جب قوم ایک جسم کی طرح حرکت کرتی ہے، تو دنیا حیران رہ جاتی ہے۔ ہم نے دکھ سہے ہیں، مگر سر جھکایا نہیں؛ ہم نے قربانیاں دی ہیں، مگر پیچھے ہٹے نہیں.. یہی ہماری پہچان ہے، یہی ہماری شان ہے۔
شانِ پاکستان صرف اس کی تاریخ، جغرافیہ، یا دفاع میں نہیں بلکہ اس کے عوام کے جذبے، اتحاد، اور خلوص میں ہے۔ یہ ملک لاکھوں شہیدوں کی قربانیوں، مہاجروں کی ہجرت، ماؤں کے آنسوؤں اور بزرگوں کی دعاؤں سے بنا ہے۔ یہ صرف سرزمین نہیں، ایک خواب ہے، ایک دعا ہے، ایک ایمان ہے۔
ہمیں چاہیے کہ اس شان کو صرف لفظوں میں نہ رکھیں، بلکہ عمل سے ثابت کریں۔ اپنے حصے کی شمع جلائیں، اپنے وطن سے وفا کریں، اور اس خواب کو مکمل کریں جو 14 اگست 1947 کو تعبیر ہوا تھا۔
کیوں کہ جب تک پاکستان ہے، ہم ہیں اور جب تک ہم ہیں، شانِ پاکستان بھی زندہ ہے۔








