یہاں تو وزیراعظم کو ہی اندھیرے میں رکھا جا رہا ہے ،کچھ تبدیل نہیں ہوا،چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے ریمارکس

0
31

یہاں تو وزیراعظم کو ہی اندھیرے میں رکھا جا رہا ہے ،کچھ تبدیل نہیں ہوا،چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے ریمارکس

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں چڑیا گھر سے ریچھوں کی عدم منتقلی پر توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی،

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کیس کی سماعت کی،سیکرٹری وزارت موسمیاتی تبدیلی عدالت میں پیش ہوئے،چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسارکیا آپ نے عدالتی حکم پڑھا تھا یا نہیں ، پہلے دن سے آپ پر اعتماد کیا آپ کی بہت باتوں کو نظرانداز کیا،چیف جسٹس ہائیکورٹ نے استفسار کیا آپ نے اس عدالت کے فیصلے پر عملدرآمد کیوں روکا؟،کیا آپ کو پتہ ہے چڑیا گھر کا انتظام آپ کوکیوں دیاتھا؟،

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ بہت زیادہ سیاست چل رہی تھی اس لئے انتظام آپ کو دیا،اس کے بعد 2 شیروں کے ساتھ جو ہوا وہ بھی سامنے ہے۔جانوروں کی منتقلی کیلئے بیرون ملک سے آئے ماہرین بھی عدالت میں پیش ہوئے ،عدالت نے کہا کہ پاکستان کوتو فخرکرناچاہئے تھا کہ جانوروں سے متعلق مثالی فیصلہ سامنے آیا،دنیا کی عدالتوں اوریونیورسٹیز میں اس فیصلے پر مباحثے ہو رہے ہیں ،یہاں عدالت کو بتائے بغیر اس فیصلے کیخلاف اپنے فیصلے کئے جا رہے ہیں ۔

چیف جسٹس ہائیکورٹ نے کہا کہ اتھارٹی سب کو چاہئے ہوتی ہے لیکن ذمہ داری لینے کوکوئی تیار ہی نہیں ،آپ سب کے کہنے پر عدالت نے جانوروں کی منتقلی کافیصلہ کیا،آپ نے ہی پھر عدالتی فیصلے کی خلاف ورزی کردی ۔ممبروائلڈ لائف بورڈ نے کہا کہ فیصلے میں ریچھوں کی بیرون ملک منتقلی کا خاص ذکر نہیں تھا،چیف جسٹس نے کہا کہ کیا میں اب آپ کوعدالتی فیصلے کے مندرجات پڑھاﺅں ،کوئی جانوروں کی ذمہ داری لینے کو تیار نہیں تھا ،ہمیں فیصلہ دینا پڑا،ہر ایک کا کنڈکٹ ہمارے ریکارڈ پر ہے کس نے کیا کیا،جب تک بیرون ملک سے ماہر ین نہیں آئے ریچھوں کی کسی نے دیکھ بھال نہ کی ایک ریچھ کو ٹیومر ہو چکا تھا یہاں کے ماحول میں ۔

اسلام آباد وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ میں شامل ایکسپرٹ ممبرزیڈ بی مرزا بھی پیش ہوگئے، چیئرپرسن اسلام آبادوائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ نے استدعا کی زیڈ بی مرزا کو بھی سنا جائے، زیڈبی مرزا نے کہا کہ جو ریچھ یہاں اتنے عرصہ رکھا گیا اسے اچانک سرد ماحول میں رکھنا خطرناک ہے،اس ریچھ کو کیسے پتہ چلے گا کہ سرد موسم آگیا ہے،اسے کیا خوراک کھانی ہے،میں نے نلتراور نتھیاگلی کے وزٹ کئے، ڈائریکٹر امیر خلیل کو بھی وزٹ کرنے کا کہا،

چیف جسٹس ہائیکورٹ نے کہا کہ آپ عدالت آکر بتا سکتے تھے کہ ریچھوں کی منتقلی کیلئے یہ وقت مناسب نہیں ، ہمیں مت بتائیں کہ آپ اتنے ایکسپرٹ ہیں جوجانوروں کاخیال رکھ سکیں ،چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ یہاں جانوروں کا جوحال تھا وہ سب کے سامنے تھا، زیڈ بی مرزا صاحب نے تو کاون کو بھی باہر بھیجنے کی مخالفت کی تھی ،اس عدالتی فیصلے کی وجہ سے دنیا میں آج اسلامی قوانین کا چرچا ہے،اس فیصلے پر فخر کے بجائے اس کی خلاف ورزی کیوں کی جا رہی ہے۔

چیف جسٹس ہائیکورٹ نے کہا کہ وزیراعظم جانوروں کے حقوق ک ابہت خیال رکھنے والے ہیں ،یہاں تو وزیراعظم کو ہی اندھیرے میں رکھا جارہا ہے،کیا سیکرٹری صاحبہ آپ نے وزیراعظم کوپورے معاملے سے آگاہ کیا؟،کیا آپ یہ کہنا چاہتی ہیں وزیراعظم نے عدالتی فیصلے کی خلاف ورزی کی؟،وزیراعظم کوتوآپ نے بتایا ہی کچھ نہیں ۔

وکیل نے کہا کہ جب پاکستان میں دونوں ریچھوں کورکھنے کی جگہ نہیں تو پرمٹ جاری کیا گیا،وکیل سیکرٹریی موسمیاتی تبدیلی نے کہا کہ جب ایوب نیشنل پارک نے آفر کی ہم نے پرمٹ منسوخ کردیا،عدالتی فیصلے نے بہت کچھ تبدیل کردیا،

چیف جسٹس ہائیکورٹ نے کہا کہ کچھ تبدیل نہیں ہوا، مائنڈ سیٹ بھی تبدیل نہیں ہوا،اگرعدالتی فیصلے کا احترام نہیں توہر ایک کو اس کام کرنے دیں،کل تک کاوقت ہے چیئرپرسن وائلڈ لائف بورڈ کو عدالتی حکم کاجائزہ لینے دیں ، سیکرٹری نے کہا کہ حکومت اورتمام اداروں نے بین الاقوامی تنظیم فورپاز کے ساتھ تعاو ن کیا،زیڈبی مرزا نے کہاکہ اگرہمارے ایکسپرٹس کو پوچھا نہیں جائے گا توہ کیسے معاونت کریں گے،وکیل نے کہاکہ جب ریچھوں کی منتقلی کا ایکسپورٹ پرمٹ جاری ہواتب پاکستان میں رکھنے کی سہولت نہیں تھی ،جب ایوب نیشنل پارک نے ہمیں آفر کی تویہ ایکسپورٹ پرمٹ منسوخ کردیا گیا،

چیف جسٹس ہائیکورٹ نے کہا کہ عدالت چیئرپرسن کو ایک موقع دے رہی ہے، وہ تمام عدالتی حکم ناموں کاجائزہ لیں، عدالت کل فیصلہ کریگی کہ توہین عدالت کی کارروائی کوکیسے آگے بڑھانا ہے،عدالت نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔

Leave a reply