امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکا میں اسرائیل کی حمایت میں واضح کمی آ رہی ہے اور وہ یہودی لابی جو ماضی میں امریکا کی سب سے طاقتور لابی سمجھی جاتی تھی، اب پہلے جیسی اثر و رسوخ کی حامل نہیں رہی۔

یہودیوں کے ایک مذہبی تہوار کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکا میں یہودی برادری کو خاص طور پر محتاط رہنے کی ضرورت ہے کیونکہ کانگریس میں یہود مخالف رجحانات بڑھتے جا رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کچھ حلقوں میں اسرائیل اور یہودی مفادات کے خلاف آوازیں پہلے کے مقابلے میں زیادہ سنائی دے رہی ہیں۔

صدر ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ حماس کو غیر مسلح کرنے کے لیے ایک معاہدہ طے پا چکا ہے، جس کے تحت حماس نے اسرائیلی قیدیوں اور ہلاک شدگان کی لاشیں حوالے کر دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان اقدامات کے نتیجے میں مشرق وسطیٰ میں امن کے قیام میں پیش رفت ہوئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عالمی سطح پر امن و استحکام کے لیے ایک بین الاقوامی استحکام فورس کی تشکیل پر کام جاری ہے، جس میں اب تک 59 ممالک نے شمولیت میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔ ان کے بقول، یہ فورس خطے میں دیرپا امن کے قیام میں اہم کردار ادا کرے گی۔

اس موقع پر صدر ٹرمپ نے آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں پیش آنے والے حالیہ پرتشدد واقعے پر بھی اظہارِ افسوس کیا۔ انہوں نے کہا کہ سڈنی میں ہونے والا حملہ نہایت خطرناک اور افسوسناک تھا، جس میں قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا۔ صدر ٹرمپ نے ہلاک ہونے والوں کے اہل خانہ سے تعزیت اور زخمی افراد کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کا اظہار کیا۔انہوں نے واضح کیا کہ دہشت گردی کے خلاف امریکی قوم متحد ہے اور امریکا دنیا بھر میں امن و سلامتی کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔

Shares: