پاکستان کی معروف صداکارہ اور سماجی شخصیت، یاسمین طاہر، اپنے سفرِ زندگی کے اختتام کو پہنچ گئی ہیں۔ ان کی یاد میں ایک قراءتِ قل اور دعا کا خصوصی پروگرام منعقد کیا جا رہا ہے،
قل اور دعا کی تقریب منگل، 22 جولائی 2025،عصر سے مغرب تک ،بمقام طاہر حویلی، 122-بی ماڈل ٹاؤن، لاہور میں منعقد کی جائے گی،اس موقع پر نعیم طاہر سمیت اہل خانہ نے کہا ہے کہ یاسمین طاہر کی یاد میں منعقدہ تقریب میں شرکت کر کے ان کی روح کی سکون کے لیے دعا کریں۔ اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے اور سوگوار خاندان کو صبر جمیل عطا کرے۔ آمین۔
وزیر اعلی پنجاب مریم نواز شریف کا اظہار افسوس
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے معروف براڈ کاسٹر یاسمین طاہر کے انتقال پر گہرا افسوس اور سوگوار خاندان سے ہمدردی و تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ مریم نواز شریف نے کہا کہ یاسمین طاہر کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی اور ان کی کمی ہمیشہ محسوس کی جائے گی۔
ریڈیو پاکستان کی نامور صداکارہ یاسمین طاہر ہفتہ کی صبح مختصر علالت کے بعد 88 سال کی عمر میں انتقال کر گئیں۔ وہ چند دنوں سے مقامی ہسپتال میں زیر علاج تھیں۔یاسمین طاہر کا تعلق ایک ادبی اور ثقافتی خاندان سے تھا، جنہوں نے اردو ادب اور نشریات میں اپنا نمایاں مقام بنایا۔ ان کے والد امتیاز علی تاج اردو ڈرامہ نگاری کے بانی تصور کیے جاتے ہیں اور ان کے مشہور ڈرامہ ’’انارکلی‘‘ کو اردو ادب میں کلاسیکی حیثیت حاصل ہے۔ والدہ ہیجائب امتیاز علی نہ صرف ایک ادیبہ تھیں بلکہ برصغیر کی پہلی مسلم خاتون پائلٹ ہونے کا اعزاز بھی رکھتی تھیں۔1960 میں ان کی شادی اداکار و کالم نگار نعیم طاہر سے ہوئی، جن کے تین بیٹے ہیں جن میں ہالی ووڈ کے معروف اداکار فران طاہر بھی شامل ہیں۔ ان کی شادی پر معروف گلوکارہ نور جہاں نے شاعر فیض احمد فیض کا تحریر کردہ سہرا گایا تھا۔
یاسمین طاہر نے 1958 میں ریڈیو پاکستان سے اپنے نشریاتی کیریئر کا آغاز کیا۔ ان کی آواز میں نرمی، سچائی اور خلوص تھا جو سننے والوں کے دلوں پر گہرا اثر چھوڑتی تھی۔ انہوں نے 37 سال تک ریڈیو پاکستان میں کام کیا اور مختلف پروگرامز جیسے ’’صبح بخیر پاکستان‘‘ سے لے کر فوجیوں کے لیے خصوصی پیغامات تک اپنی منفرد پہچان بنائی۔خاص طور پر جنگوں کے دوران ان کی آواز میں حوصلہ افزائی اور ہم آہنگی کی جھلک دکھائی دیتی تھی، جو ہر سپاہی کے دل کو چھو جاتی تھی۔
یاسمین طاہر نہ صرف ایک صداکارہ بلکہ ایک باشعور سماجی شخصیت بھی تھیں۔ وہ نوجوانوں کی رہنمائی، خواتین کے حقوق اور قومی یکجہتی کے حوالے سے ہمیشہ آگے رہیں۔ انہوں نے کئی اردو ڈراموں اور ریڈیو تھیٹر میں یادگار کردار ادا کیے۔ان کے صاحبزادے فران طاہر نے بھی میڈیا اور اداکاری کے میدان میں نمایاں مقام حاصل کیا ہے، جو آج ہالی ووڈ میں بھی اپنی شناخت بنا چکے ہیں۔
یاسمین طاہر کو ان کی خدمات کے اعتراف میں متعدد ایوارڈز دیے گئے، جن میں 2015 میں حکومت پاکستان کی جانب سے دی جانے والا ستارہ امتیاز شامل ہے۔ یہ اعزاز ان کی مسلسل محنت اور قوم کے دلوں کو چھونے والی آواز کا منہ بولتا ثبوت ہے۔یاسمین طاہر ایک ایسی آواز تھیں جو نہ صرف سنائی دیتی تھی بلکہ محسوس کی جاتی تھی۔ ان کی وفات سے ریڈیو پاکستان اور قوم ایک ایسے چراغ سے محروم ہو گئی ہے جس کی روشنی کبھی مدھم نہیں ہوگی۔ ان کا نام اور ان کی آواز ہمیشہ زندہ رہے گی۔ہم سب کی دعائیں ان کے ساتھ ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے اور ان کے درجات بلند کرے۔ آمین۔