تحریر: ارشاد احمد ارشد
پاکستان میں اس وقت متعدد ادارے یتیم بچوں کی ترتیب وکفالت کاکام کررہے ہیں لیکن یتیم بچیوں کی کفالت کرنے والے ادارے شائد نہ ہونے کے برابر ہیں ۔ اس کمی کو محسوس کرتے ہوئے چوہدری محمد حسن ایڈووکیٹ اور ان کے ساتھیوں نے ” بیت النور آرفن سنٹر “ کے نام سے یتیم بچیوں کی کفالت وتربیت کے لئے ایک ادارہ بنایا ہے جو لاہور میڈیکل ہاﺅسنگ سکیم مین کینال روڈ نزد ہربنس پورہ میں واقع ہے ۔ چوہدری محمد حسن نے ایک سوال کے جواب میں کہا لوگ ہم سے پوچھتے ہیں کہ پاکستان میں لاکھوں یتیم بچے ہیں لیکن کیا وجہ ہے کہ ہم نے صرف یتیم بچیوں کے لیے ہی یہ ادارہ کیوں بنایاہے؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ بچہ یتیم ہوجائے تو اس کےلئے خود کو سنبھالنا آسان ہوتا ہے بہ نسبت بچیوں کے ۔بچیاں پھولوں کی طرح نرم و نازک ہوتی ہیں، ان کے دل بھی نرم ونازک ہوتے ہیں ، بچیوں کےلئے مشکلات کا سامنا کرنا مشکل ہوتا ہے، بچی کے سر سے باپ کا سایہ اٹھ جائے تو وہ رشتے داروں اور معاشرے کے رحم وکرم پر ہوتی ہے ۔اسلئے بچیوں کو زیادہ محبت اور شفقت کی ضرورت ہوتی ہے ۔ کہا جاتا ہے کہ ایک بچی کی تربیت صحیح طرح سے کی جائے تو ایک خاندان سنور جاتا ہے۔ اسلئے ہم کہہ سکتے ہیں کہ بچیوں کی تربیت بچوں کے مقابلے میں زیادہ اہم ہے اس پس منظر میں ہم نے بچیوں کا ادارہ بنانے کو ترجیح دی ہے ۔ تاکہ ایسی بچیاں جن کے باپ داغ مفارقت دے گئے ہیں اسلامی ماحول میں اور باعزت طریقے سے ان کی پرورش وتربیت کی جائے ۔ دینی ودنیوی علوم سے انھیں بہرہ مند کیا جائے اور اس کے ساتھ ساتھ انھیں کوئی ہنر بھی سکھایا جائے ۔
اپنا گھر اور ماں باپ کا نعم البدل تو کوئی بھی نہیں تاہم ہماری کوشش ہے کہ ادارے میں بچیوں کو بالکل گھر کا ماحول دیا جائے، انھیں ماں باپ کی کمی محسوس نہ ہونے دی جائے ، ان کے زخموں پر مرہم رکھا جائے ، ان کے غموں اور دکھوں کا مداوا کیا جائے ۔انھیں سیدہ فاطمہ ، سیدہ عائشہ اور سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنھن کی سیرت وکردار سے روشناس کروایا جائے ۔” بیت النور آرفن سنٹر “ میں 25بچیاں زیر کفالت ہیں ۔ ان کی تعلیم وتربیت کےلئے دینی ودنیوی علوم پر مشتمل بہترین نصاب اور قابل ترین اساتذہ ہیں ، عصری علوم سیکھانے کےلئے بہترین سکولنگ کا انتظام ہے ۔ہر بچی پر انفرادی توجہ دی جاتی ہے ، اس کی فطری صلاحیت اور قابلیت کے مطابق علم سے بہرہ مند کرنے کی کوشش کی جاتی ہے ۔ عصری علوم کے ساتھ کمپیوٹر ٹیکنالوجی اورٹیکنیکل تعلیم سے روشناس کروانا بھی ادارے کے منشور میں شامل ہے ، صوم وصلوة کا پابند بنایا جاتا اور نفلی روزوں کی ترغیب دی جاتی ہے ۔ بچیوں کو علوم شریعہ ، دروس ، قرآن وحدیث ، حفظ وناظرہ ، تجوید وقرآت کے ساتھ ساتھ جدید نصاب کے مطابق اردو ، انگلش ، عربی ،سائنس، ریاضی و دیگر سبجیکٹ پڑھائے جاتے ہیں ۔الحمد للہ ہم نے ایسا نصاب ترتیب دیا ہے کہ جسے پڑھ کر یہ بچیاں دین کی عالمہ ومبلغہ بننے کے ساتھ ساتھ ڈاکٹر ، انجئیر اور قانون دان بھی بن سکیں گی ۔ بچیوں کو مروجہ ہنر بھی سیکھائے جائیں گے تاکہ وہ باعزت زندگی گزار سکیں ۔یہ بات معلوم ہے کہ صحتمند دماغ صحتمند جسم میں ہوتا ہے بچوں کےلئے تعلیم کے ساتھ تفریحی سرگرمیاں بھی بے حد ضروری ہوتی ہیں جس کےلئے مختلف تفریحی پروگرام کاشیڈول بھی ترتیب دیا جاتا ہے ، لاہور کے خوبصورت ترین تفریحی مقامات جیساکہ سکائی لینڈ، جوائے لینڈ اور دیگر مقامات وباغات کی انھیں سیر کروائی جاتی ہے ، پرائمری سے اعلیٰ تعلیم اور شادی کی ذمہ داری بیت النور آرفن سنٹر نے لے رکھی ہے ۔ ہمارے ادارے کا سٹاف 8افراد پر مشتمل ہے جس میں معلمات ، باورچی ، ایڈمن ، آیا ، صفائی کےلئے خاتون اور دیگر عملہ شامل ہے ۔ ادارے کے سالانہ اخراجات ایک کروڑ ہیں جن میں بلڈنگ کا کرایہ ، اساتذہ، دیگر عملہ کی تنخواہیں ، کچن کے اخراجات ، بجلی ، گیس کے بل اور بچیوں کے کپڑے جوتے وغیرہ شامل ہیں ۔ عمدہ تعلیم وتربیت کے ساتھ ہم بچیوں کو معیاری رہائش ، طبی سہولتیں، جسمانی نشو ونما کے مطابق اچھا کھانا ،کھانے کے ساتھ دودھ ، موسمی پھل ،پسند کے مطابق آئس کریم ، بسکٹ ، صاف ستھرا لباس ،صحت کی بحالی اور علاج معالجہ کےلئے ماہر نفسیات ، ان ڈور گیمز، ہر بچی کےلئے الگ الگ بیڈ ، اسٹڈی ٹیبل ، اسٹڈی چئیر ، الماری وغیرہ کی سہولیات دے رہے ہیں ۔ دن کا آغاز نماز فجر سے ہوتا ہے ، اس کے بعد صبح کے اذکار پڑھے جاتے ہیں ، اذکار کے بعد ایک گھنٹہ آرام کا وقفہ ہوتا ہے ، ساڑھے سات سے ساڑھے نوبجے تک قرآن مجید کی تلاوت ، تجوید اور گرائمر کا پیریڈ ہوتا ہے ۔ بعد ازاں ناشتہ اور سکول کی تیاری کا وقت دیا جاتا ہے پھر مختلف اسباق کے پیریڈ ہوتے ہیں ۔ ایک بجے سے دو بجے تک بریک ہوتی ہے جس میں نماز ظہر ادا کی جاتی ہے اور کھانا کھایا جاتا ہے ، دو بجے سے چار بجے تک سکول کی تعلیم دی جاتی ہے ، نماز عصر سے نماز مغرب تک چھٹی ہوتی ہے جس میں بچیاں کھیلتی ہیں ۔ ” بیت النور آرفن سنٹر “ کے اندر ہی کینٹین ہے جہاں سے بچیاں اپنی دلپسند اشیا لیتی اور کھاتی ہیں ۔ نماز مغر ب کے بعد ایک گھنٹہ تک قرآن کلاس ہوتی ہے ، پھر رات کا کھانا کھایا جاتا ہے ، اس کے بعد نماز عشا ادا کی جاتی ہے ، نماز عشا کے بعد پھر ایک گھنٹہ تفریح کےلئے وقت دیا جاتا ہے جس میں بچیاں کھیلتی ہیں ،اسلامی گیمز یا اسلامی کارٹون دیکھتی ہیں جبکہ ساڑھے دس بجے تعلیمی دن کااختتام ہوتا ہے اس کے بعد رات کے اذکار اور دعائیں پڑھ کر بچیاں سونے کےلئے لیٹ جاتی ہیں ۔
بشری نے بچوں سے نہ ملنےدیا، کیا شرط رکھی؟ خان کیسے انگلیوں پر ناچا؟
ہوشیار،بشری بی بی،عمران خان ،شرمناک خبرآ گئی ،مونس مال لے کر فرار
بشریٰ بی بی، بزدار، حریم شاہ گینگ بے نقاب،مبشر لقمان کو کیسے پھنسایا؟ تہلکہ خیز انکشاف
تحریک انصاف میں پھوٹ پڑ گئی، فرح گوگی کی کرپشن کی فیکٹریاں بحال
عام طور پر یتیم بچوں یا بچیوں کے لیے بنائے گئے اداروں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان میں کھانے پینے ، رہائش اور یونیفارم کا معقول انتظام نہیں ہوتا ۔جبکہ بیت النور آرفن سنٹر کے بارے میں میں اتنا ہی کہوں گا کہ ہماری کوئی ماں ، بہن بیٹی کسی وقت بھی اچانک ہمارے ادارے کا وزٹ کرے تو ان شاءاللہ یہاں دی جانے والی سہولتوں سے اس کا دل سو فیصد مطمن ہوگا ۔
بیت النور آرفن سنٹر کرائے کی بلڈنگ میں ہے جبکہ کرائے کی مد میں ہمیں ہر ماہ بھاری رقم ادا کرنا پڑتی ہے ۔ بیت النور آرفن سنٹر میں داخلے کی خواہشمند بچیوں کی تعداد زیادہ ہے لیکن جگہ کی قلت کی وجہ سے زیادہ بچیاں رکھنا ہمارے لئے ممکن نہیں ہے۔ ادارے کی اپنی بلڈنگ ہو اور وسیع بھی ہو تو ہمارے لئے زیادہ بچیاں رکھنا ممکن ہوجائے گا ۔
کوئی بھی کام کیا جائے تو اصل چیز ہوتی ہے اس کے ثمرات وفوائد ۔ مجھے خوشی ہے کہ جس مقصد کی خاطر ہم نے بیت النورآرفن سنٹر قائم کیا اللہ نے کم وقت میں ہمیں اس کے نتائج اور فوائد وثمرات دکھانا شروع کردیے ہیں ۔ جو بچیاں ہمارے پاس زیر تعلیم ہیں ان کی مائیں ہم سے مطئمن اور خوش ہیں ۔اس سلسلہ میں بے شمار واقعات ہیں ایک ماں نے ہمیں بتایا کہ جب میری بچی ماہانہ چھٹی پر گھر آئی تو وہ کہنے لگی ” امی جان ! رات کو ہم نے جلدی سونا ہے “ میں نے کہا بیٹی اتنی جلدی بھی کیا ہے؟ ۔ بیٹی کہنی لگی ” امی جان ! رات کو جلدی نہ سوئے تو صبح نماز کے وقت میں اٹھ نہیں پاﺅں گی اور اس طرح سے میری نماز رہ جائے گی ۔“ ایک اور ماں نے ہمیں بتایا کہ جب میری بیٹی چھٹی پر گھر آئی تو وہ رات کو بار بار اٹھ کرگھڑی سے ٹائم دیکھ رہی تھی ۔اس دوران اچانک میری آنکھ بھی کھل گئی میں نے پوچھا بیٹی کیا بات ہے ، خیریت تو ہے ، کیا وجہ ہے نیند نہیں آرہی کیا ؟ ۔۔۔۔؟ بیٹی جو جواب دیا وہ نہایت ہی ایمان افروز تھا ۔ کہنے لگی” امی میں نماز کا وقت دیکھ رہی ہوں یہ نہ ہو کہ میں سوئی رہ جاﺅں اور میری نماز ضائع ہوجائے “ یہ ہیں الحمدللہ ہماری تربیت کے اثرات ۔اگر کوئی صاحب یتیم بچی کی کفالت کرکے جنت میں رسول مقبول ﷺ کی ہمسائیگی چاہتے ہیں تو بیت النور آرفن سنٹر کے درج ذیل نمبر 0322-2211911 پر رابطہ کرسکتے ہیں ۔








