سائفردستاویز: بظاہر یہ کام بہت شرانگیز ہے، یہ بات فراموش نہیں کرنی چاہیے،رانا ثنااللہ

سائفر کی کاپی چیئرمین پی ٹی آئی کے پاس تھی جو انہوں نے واپس بھی نہیں کی
0
40
rana sana

اسلام آباد: سابق وزیر داخلہ رانا ثنا اللّٰہ نے بین الاقوامی میڈیا پر سامنے آنے والی دستاویز سے متعلق کہا ہےکہ اس اطلاع کی تصدیق کے لیے تحقیقات ہونی چاہیے۔

باغی ٹی وی: ایک بیان میں رانا ثنا اللّٰہ نےکہا کہ بظاہر یہ کام بہت شرانگیز ہے، یہ بات فراموش نہیں کرنی چاہیے کہ سائفر کی کاپی چیئرمین پی ٹی آئی کے پاس تھی جو انہوں نے واپس بھی نہیں کی،چیئرمین پی ٹی آئی یہ بات بھی ریکارڈ پر کہہ چکے ہیں کہ ان سے وہ سائفر کاپی گم ہوگئی ہے، اگر چیئرمین پی ٹی آئی اس سلسلےمیں قصوروار ثابت ہوتے ہیں تو ان کے خلاف آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت مقدمہ چلایا جانا چاہیے۔

واضح رہے کہ امریکی ویب سائٹ نے سائفر لیک کر دیا ویب سائٹ دی انٹرسیپٹ دعوی کیا ہے کہ ان کو موصول ہونے والی خفیہ دستاویز کے مطابق امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے 7 مارچ 2022 کو ہونے والے ایک اجلاس میں عمران خان کو یوکرین پر روسی حملے پر غیر جانبداری پر وزیر اعظم کے عہدے سے ہٹانے کے لیے پاکستانی حکومت کی حوصلہ افزائی کی-

امریکی ویب سائٹ نے سائفر لیک کردیا؟

امریکہ میں پاکستانی سفیر اور اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے دو عہدیداروں کے درمیان ہونے والی ملاقات گزشتہ ڈیڑھ سال سے پاکستان میں شدید چھان بین، تنازعات اور قیاس آرائیوں کا موضوع بنی ہوئی ہے، کیونکہ عمران خان اور ان کےمخالفین اقتدار کے حصول کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ سیاسی کشمکش 5 اگست کو اس وقت شدت اختیار کر گئی جب عمران خان کو بدعنوانی کے الزام میں تین سال قید کی سزا سنائی گئی اور ان کی برطرفی کے بعد دوسری بار حراست میں لیا گیا۔ عمران خان کے حمایتی ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد کرتے ہیں۔

ویب سائٹ کے مطابق لیک ہونے والی دستاویز میں امریکی حکام کے ساتھ ملاقات کے ایک ماہ بعد پارلیمنٹ میں عدم اعتماد کا ووٹ لیا گیا، جس کے نتیجے میں عمران خان کو اقتدار سے ہٹادیا گیا۔ خان کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے امریکہ کی درخواست پر اقتدار سے ہٹانے کی منصوبہ بندی کی تھی۔ پاکستانی کیبل کا متن، جو سفیر کی جانب سے اس ملاقات سے تیار کیا گیا تھا اور پاکستان منتقل کیا گیا تھا، اس سے قبل شائع نہیں کیا گیا تھا۔ اندرونی طور پر ‘سائفر’ کے نام سے جانی جانے والی اس کیبل میں ان گاجروں اور لاٹھیوں کو ظاہر کیا گیا ہے جو اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے عمران خان کے خلاف دباؤ ڈالنے کے لیے تعینات کی تھیں، جس میں وعدہ کیا گیا تھا کہ اگر عمران خان کو ہٹایا گیا تو تعلقات بہتر ہوں گے اور اگر ایسا نہ ہوا تو مشکل کا سامنا کرنا پڑے گا-

اوورسیز پاکستانیوں کی ملک کے لیے بہت خدمات ہیں. وزیراعظم

دوسری جانب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر کا کہنا ہے کہ سفارتی سائفر کے مبینہ متن سے ثابت ہوگیا کہ کوئی سازش نہیں ہوئی تھی،سائفر کی بنیاد بننے والی پاکستانی سفیر سے امریکی وزارتِ خارجہ کے افسر کی گفتگو میں امریکی اہلکار کی باتوں کو سیاق و سباق سے ہٹ کر سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا گیا۔

واضح رہے کہ عمران خان نے 2022 میں صحافیوں کو بتایا تھا کہ سائفر میں امریکی معاون وزیر برائے جنوبی ایشیا ڈونلڈ لو اور پاکستانی سفیر اسد مجید کے درمیان ملاقات کی تفصیلات موجود ہیں اور ڈونلڈ لو نے سفیر کو متنبہ کیا تھا کہ اگر عمران خان اقتدار میں رہے تو اس کے نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔

سائفر کیا ہوتا ہے؟
سائفر کسی بھی اہم اور حساس نوعیت کی بات یا پیغام کو لکھنے کا وہ خفیہ طریقہ کار ہے جس میں عام زبان کے بجائے کوڈز پر مشتمل زبان کا استعمال کیا جاتا ہےکسی عام سفارتی مراسلے یا خط کے برعکس سائفر کوڈ کی زبان میں لکھا جاتا ہے۔ سائفر کو کوڈ زبان میں لکھنا اور اِن کوڈزکو ڈی کوڈکرنا کسی عام انسان نہیں بلکہ متعلقہ شعبےکے ماہرین کا کام ہوتا ہے۔ اور اس مقصد کے لیے پاکستان کے دفترخارجہ میں ایسے افسران ہیں ، جنھیں سائفر اسسٹنٹ کہا جاتا ہے۔ یہ سائفر اسسٹنٹ پاکستان کے بیرون ملک سفارتخانوں میں بھی تعینات ہوتے ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف کا آج یومِ تشکّر و نجات منا نے کا اعلان

Leave a reply