ملک وسائل سے مالامال،ہم کشکول لئے کب تک پھرتے رہیں گے
عیاشیاں کرنے والے سیاستدانوں کے کارناموں سے دشمن خوش!
ہر معاملے میں پاک فوج پر تنقید،دانشور سیاسیوں نے قائد کو بھی شرمادیا
تجزیہ: شہزاد قریشی
محسن کشی اور احسان فراموشی دیکھنی ہو تو وطن عزیز میں دیکھی جاسکتی ہے۔ آج کے پاکستان کی حالت دیکھ کر اندازہ کرنا مشکل نہیں کہ ہمارے سیاسی گلیاروں میں سیاست کرنے والے اقتدار اختیارات پروٹوکول عیاشیاں کرنے والے سیاستدانوں کی کمال مہربانی سے دشمنان وطن کے ممالک میں شادیانے بج رہے ہیں۔ ملکی سیاست اور جمہوریت کی منڈی میں جو سودے ہورہے ہیں یا کئے جارہے ہیں عوام کی اکثریت ان سے بے خبر ہے۔ سیاسی چالبازیاں عروج پر ہیں۔ ملکی و قومی سلامتی کیا ہے اس سے بے خبر ہو کر سیاستدان اپنے مفادات کے لئے اپنے ذاتی مخبروں کے ذریعے شاید اسٹیبلشمنٹ بھی اور عوام بھی ان کی اس شطرنجی سیاست سے بے خبر ہیں۔ آج ملک میں جو کچھ ہورہا ہے یا کیا جارہا ہے ماضی حال کو دیکھتے ہوئے ملکی سلامتی کے اداروں کو الرٹ رہنے کی ضرورت ہے۔ ہر معاملے میں پاک فوج اور جملہ اداروں کو ملوث کرنا ملکی سلامتی کے پیش نظر درست قرار نہیں دیا جاسکتا۔ سیاسی گلیاروں میں بابائے قوم کے پاکستان کے ساتھ کون سا کھیل کھیلا جارہا ہے؟

وطن عزیز کو اس وقت معاشی صورت حال کے ساتھ بہت سے گھمبیر مسائل کا سامنا ہے مورخ لکھے گا کہ جب پاکستان کی معیشت غیر مستحکم تھی’ 25کروڑ عوام اپنے بنیادی مسائل کا رونا رو رہی تھی سیاسی جماعتیں اور ان کے قائدین اپنے ذاتی مفادات کا تحفظ کرتے نظر آرہے تھے۔ اس سے زیادہ بے حسی کا مظاہرہ اور کیا ہوسکتا ہے۔ سیاسی گلیاروں میں جو انداز سیاست اپنایا جارہا ہے سا سے تصادم کی فضا ہموار ہورہی ہے۔ بھارت سمیت عالمی قوتیں وطن عزیز کو غیر مستحکم کرنے کی سازش کررہی ہیں۔ 25کروڑ عوام پاک فوج اور جملہ اداروں کو انتہائی الرٹ رہنے کی ضرورت ہے صوبہ بلوچستان اور خیبرپختون خواہ کو غیر مستحکم کرنے کا ایک نہ دکھائی دینے والا عالمی منصوبہ ہوسکتا ہے۔ دہشت گردی دوبارہ سر اٹھا رہی ہے پاک فوج اور جملہ ادارے ملک و قوم کے لئے دہشت گردوں کا مقابلہ کرتے شہید ہورہے ہیں۔ استحکام پاکستان پر بھرپور توجہ دی جائے قدرت نے پاکستان کو بہت نعمتوں سے نوازا ہے غضب یہ ہے کہ ہم قدرت کی ان نوازشات سے فائدہ نہیں اٹھاتے۔ ہمارے ہاں دیانت لفظ صرف کتابوں اور زبانوں پر نظر آتا ہے عملی نہیں۔ عمل ہی وہ واحد راستہ ہے جس پر چل کر ترقی ممکن ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

Shares: