یہ ہی چراغ جلیں گے تو روشنی ہو گی، لیکن کب؟؟؟ — سیدرا صدف

0
34

یہ ہی چراغ جلیں گے تو روشنی ہو گی۔۔۔لیکن کب؟؟؟ "کب” پر ہی سارا مسئلہ کھڑا ہے۔۔کافی عرصے سے نشان دہی کی جا رہی تھی کہ ہمارا مڈل آرڈر کمزور ہے۔۔۔جو سیریز ہم نے حفیظ اور ملک کے بغیر کھیلیں اس میں دشواری آئی۔۔لہذا بار بار ملک اور حفیظ کی شمولیت ہوتی تھی۔۔ یہاں سے غلطی کا آغاز ہوا تھا۔۔۔جب دونوں کے متبادل دستیاب نہیں تھے تو انکو لگاتار کھیلایا جاتا اور سیریز یا ٹورنمنٹ کے غیر اہم میچز میں ریسٹ دے کر کسی نئے کھلاڑی کو عین اس نمبر اور رول کے لیے تیار کیا جاتا۔۔

صورتحال یہ ہے کہ ٹیم میں مڈل آرڈر کا ایک بھی جارحانہ اور سمجھدار بلے باز نہیں ہے۔۔۔اچھا بلے باز ہر نمبر پر کھیل سکتا ہے لیکن ہر کھلاڑی ایڈجسٹ کر لے ضروری نہیں ہے۔۔۔مسئلہ اوپننگ جوڑی کو چھیڑ کر بابر کو ون ڈاؤن کرنے سے بھی حل نہیں ہونا کیونکہ پہلی تین پوزیشنز ٹاپ آرڈر کی ہیں۔۔۔ہمارا اصل سر درد مڈل آرڈر ہے۔۔۔اس سردرد میں کچھ حصہ غیر معیاری سلیکشن,کچھ حصہ کھلاڑیوں کی غیر ذمہ داری, اور باقی حصہ بیٹنگ آرڈر مس منیجمنٹ کا ہے۔۔۔

انگلستان کی طرف سے ہر میچ میں مڈل آرڈر نے پرفارم کیا۔۔بھارت کے خلاف دوسرے ٹی ٹوئینٹی میں ساؤتھ افریقین مڈل آرڈر نے بتا دیا رنز کا تعاقب کیسے کیا جاتا ہے۔۔سری لنکا کو ایشین چمئین بنانے میں 50 فیصد حصہ مڈل آرڈر کا رہا۔۔۔سوریا کمار کی مثالیں دی جا رہی ہیں تو سوریا کمار بھی نمبر چار پر آ کر بلے بازی کرتے ہیں۔۔بلکہ سوریا, دنیش کارتک اور پانڈیا تینوں مڈل آرڈر میں پرفارمنسز دے رہے ہیں۔۔

بابر کی کپتانی کبھی بہترین اور کبھی انتہائی بدترین درمیانی راہ نہیں ہے۔۔۔فائنل کا درجہ لیے میچ میں آؤٹ آف فارم خوشدل کو حیدر کی جگہ لانے کی سوچ سمجھ سے باہر تھی۔۔۔حیدر اور خوشدل دونوں ہی مسلسل ناکام جا رہے تھے لیکن فیصلہ کن میچ میں آپ اسی کھلاڑی کے ساتھ جائیں گے جو پہلے سے کھیل تھا اور آخری میچ میں نسبتاً بہتر کھیلا تھا۔۔

خوشدل کے لیے پرچی کے نعرے لگے جو کہ تکلیف دہ تھے۔۔۔ہوم کراؤڈ اگر کسی کھلاڑی کے آؤٹ ہونے پر خوشیاں منائے تو وہ زناٹے دار طمانچہ ٹیم منیجمنٹ کے منہہ پر ہے۔۔۔۔قصور ٹیم منیجمنٹ کا ہے جس نے آؤٹ آف فارم ڈراپ کھلاڑی کو فیصلہ کن میچ میں کھیلایا اور پھر 200 کے تعاقب میں نمبر چار پر اتار دیا جبکہ محمد نواز دستیاب تھے۔۔۔

آصف علی کا ٹیلینٹ دو درجن گیندوں تک محدود ہو گیا ہے۔۔۔آخری اوورز میں باری آئے تو کچھ چھکے لگنے کے چانسز ہیں اگر باری 12ویں اوور تک آ گئی تو میچ کی صورتحال سے قطع نظر وہ اننگز نہیں جما پاتے ہیں حالانکہ وہ بطور "مستند بلے باز” کھیلتے ہیں۔۔
شان مسعود جس فارم کو لے کر ٹیم میں شامل ہوئے تھے وہ کھو چکی ہے۔۔۔افتخار احمد پر شاید ٹیم منیجمنٹ کی ہدایات کا اثر ہے۔۔شاداب اور نواز کا بیٹنگ میں کیا رول ہے اس کا اللہ کے سوا ٹیم منیجمنٹ کو پتہ ہے۔۔۔۔دونوں کھلاڑیوں کو ٹیم منیجمنٹ ضائع کر رہی ہے۔۔۔۔

فاسٹ باؤلنگ ڈیپارٹمنٹ بھی شاہین اور حارث نکال کر تشویشناک ہے۔۔۔شاہین انجری سے واپس آئیں گے ان پر دباؤ ہو گا۔۔نسیم شاہ بھی واپسی کریں گے۔۔۔۔وسیم جونیئر, حسنین اور دھانی وہ اسلحہ ہیں جو ملک اور دشمن کے لیے بیک وقت خطرہ ہے کسی طرف بھی چل سکتے ہیں۔۔

اگر انہی چراغوں سے روشنی کرنی ہے تو ہر بلے باز کو ایک مستقل نمبر اور رول دیں۔۔۔ٹاپ یا مڈل آرڈر کے مستند بلے باز بہتر کھیلیں تو آخری اوورز میں زیادہ چھکوں کی آس نہیں رہتی ہے۔۔۔ البتہ کسی غیر معمولی صورتحال میں بیٹنگ آرڈر ایڈجسٹ ہو سکتا ہے۔۔

اس سیریز میں نہ تو کھلاڑی ذمہ داری لینے کے موڈ میں لگے نہ ہی ٹیم منیجمنٹ کا کوئی پلان نظر آیا۔۔۔کسی کھلاڑی نے کوشش نہیں کی کہ مثبت ذہن سے کھیلے اور کسی مسئلے کا حل ثابت ہو۔۔

نیوزی لینڈ میں شیڈول سیریز کے بعد ورلڈکپ میں جانا ہے۔۔۔اس سیریز میں مسئلے حل نہ ہوئے تو ورلڈکپ میں ہمیں فرشتوں کی مدد درکار ہو گی جو کم از کم ہمیں کیچز ہی پکڑ دیں باقی گزارا ایک دو کھلاڑیوں کے چلنے سے ہو جائے گا۔۔

Leave a reply