اسلام آباد: پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیئرمین حفیظ الرحمان نے کہا ہے کہ حکومت کا کوئی ارادہ نہیں ہے کہ وہ وی پی این (ویئرچل پرائیویٹ نیٹ ورک) کو بلاک کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی اے نے ماضی میں بھی یہ اعلان کیا تھا کہ وہ وی پی این کو بلاک نہیں کریں گے اور آج تک ایسا کوئی اقدام نہیں کیا گیا۔
یہ بات انہوں نے پی ٹی اے کی سالانہ رپورٹ 2024 کی لانچنگ تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کہی۔ حفیظ الرحمان کا کہنا تھا کہ "ہم پہلے بھی واضح طور پر یہ کہہ چکے ہیں کہ ہم وی پی این کو بلاک کرسکتے ہیں لیکن ہم ایسا نہیں کریں گے۔ آج تک کسی وی پی این کو بلاک نہیں کیا گیا۔” انہوں نے مزید کہا کہ یہ وہ دور نہیں ہے جب ہم کچھ چھپائیں تو وہ چھپ جائے گا، بلکہ اب تمام معلومات عوامی سطح پر دستیاب ہیں۔چیئرمین پی ٹی اے نے قومی سلامتی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ "جب قومی سیکورٹی کے حوالے سے سوالات کیے جاتے ہیں کہ انٹرنیٹ کیوں بند کیا گیا، تو ہمارے پاس اس کا کوئی جواب نہیں ہوتا۔” انہوں نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی اے کو نیشنل سیکیورٹی سے متعلق سوالات کا جواب دینے کا اختیار نہیں ہے اور یہ سوالات پالیسی سازوں سے کیے جانے چاہئیں۔انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ نیشنل سیکیورٹی کے مسائل پر کوئی بھی فیصلہ پالیسی ساز اداروں کی طرف سے کیا جانا چاہیے، کیونکہ پی ٹی اے کا کام صرف ٹیلی کمیونیکیشن کی نگرانی اور انٹرنیٹ کی سہولت کی فراہمی تک محدود ہے۔
پی ٹی اے کی سالانہ رپورٹ 2024 میں پی ٹی اے کی کارکردگی، انٹرنیٹ کی بڑھتی ہوئی سروسز، اور جدید ٹیکنالوجیز کے استعمال کے بارے میں تفصیلات فراہم کی گئیں۔ چیئرمین نے مزید کہا کہ پی ٹی اے مستقبل میں انٹرنیٹ کی سیکیورٹی اور صارفین کے ڈیٹا کے تحفظ کو اولین ترجیح دے گا۔
یہ بیان اس وقت آیا ہے جب پاکستان میں وی پی این کا استعمال بڑھ رہا ہے، اور کچھ حلقے اس بات پر زور دیتے ہیں کہ حکومت کو انٹرنیٹ کی آزادی کو محدود کرنے کے لیے اس پر کنٹرول کرنا چاہیے۔ تاہم، پی ٹی اے کا موقف واضح ہے کہ وہ صارفین کی آزادی اور انٹرنیٹ کی سہولت میں کسی بھی قسم کی رکاوٹ پیدا نہیں کرنا چاہتے۔
موبائل نمبر کے ذریعے وی پی این رجسٹریشن کی اجازت
انٹرنیٹ وی پی این کی وجہ سے سلو نہیں۔چیئرمین پی ٹی اے
پی ٹی اے کا وی پی این پر پابندی نہ لگانے کا فیصلہ
وی پی این پر پابندی،پی ٹی اے کو نوٹس جاری،جواب طلب