شاپنگ مال،پرائیویٹ تعلیمی ادارے، صنعتی یونٹس،نجی ہسپتال،گیس ریفلنگ کی دکانوں پر حفاظتی انتظامات نظرانداز،محکمہ سول ڈیفنس مال بنانے میں مصروف

ڈیرہ غازیخان (باغی ٹی وی )شاپنگ مال،پرائیویٹ تعلیمی ادارے، صنعتی یونٹس،نجی ہسپتال،گیس ریفلنگ کی دکانوں پر حفاظتی انتظامات نظرانداز،محکمہ سول ڈیفنس مال بنانے میں مصروف
تفصیلات کے مطابق ڈیرہ غازیخان میں صنعتی اداروں ، پرائیویٹ ہسپتال ، کالجز اور شاپنگ مال میں آگ بھجا نے کے حفاظتی انتظامات نہ ہونے کے برابر ۔پرائیویٹ لیبارٹریز،بیٹری سروس،ہوٹل اینڈ ریسٹورنٹ،گیس ری فلنگ کی دکانیں ،غیرقانونی پیٹرول ایجنسیاں اور ان نے قریب الیکڑک ورکشاپ ویلڈنگ اور ہوٹل کی دکانیں ہیں جن میں آتش زدگی کا امکان ہر وقت موجود رہتا ہے آگ بھڑکنے کی صورت میں آگ پر قابو پا نے کے لیے نہ کو ئی حفا ظتی تدا بیر ہیں اور نہ ہی آگ بھجا نے کے کو ئی آلا ت موجود ہو تے ہیں محکمہ سول ڈیفینس اور میو نسپل کارپوریشن کا عملہ جو انکا نقشہ پاس کرتا ہے اس طرف کوئی توجہ نہیں دے رہا اور ان تعمیرات کو کبھی چیک نہیں کرتا اور نقشہ پاس کرکے عمارت مکمل ہونے پر اس کے اند ر فائرسیفٹی اور سکیورٹی سٹم اور دیگر ضروری آلات کی تنصیب چیک نہیں کرتا جس کی وجہ سے شہر کی اکثر عمارتیں جوکئی منزلوں پر مشتمل ہیں ان میں ایسا کوئی انتظام موجود ہی نہیں ہے اور اس کے علاوہ سرکاری اداروں میں لگے ہوے فائرسیفٹی آلات بھی پرانے ہوچکے ہیں اور کوئی پوچھنے والہ نہیں ہے .سول ڈیفنس کے ضلعی آفیسر خالد کریم قریشی نےکبھی بھی اپنی ٹیم کے ہمراہ صنعتی اداروں ، پرائیویٹ ہسپتالوں، سکولوں ، کالجز اور شاپنگ مال کا معائنہ نہیں کیا اورنہ یہ دیکھنا گواراکیا کہ کس جگہ پر آگ بھجا نے کے حفاظتی انتظامات ہیں یا نہیں . حفاظتی انتظامات نہ ہونے پر کوئی نوٹسز جاری نہیں کیے جاتے کیونکہ ذرائع کا کہنا ہے سول ڈیفنس آفیسرخالد کریم قریشی جہاں بھی جاتا ہے دو ٹوک کہتا ہے کہ مجھے اتنی رقم چاہئے نہیں تو دکان ،پلازہ یاشاپنگ مال سیل کردوں گا، محکمہ سول ڈیفنس کے علم میں ہو نے کے با وجو دکارروائی نہیں کی جارہی ، محکمہ سول ڈیفنس ما ہا نہ منتھلی وصول کر کے ان غیر قانونی صنعتی اداروں ، پرائیویٹ ہسپتال ، سکول ، کالجز اور شاپنگ مال کے مالکان کو انسا نی جا نو ں سے کھیلنے کی چھٹی دے رکھی ہے ، شہر یو ں نے کمشنر ڈیرہ سے فو ری نو ٹس لے کر ان غیر قانو نی عمارات کو بند کرا کے محکمہ سول ڈیفنس کے کرپٹ اور نااہل آفیسران کے خلا ف فو ری کار روا ئی کا مطا لبہ کیا ہے.

Comments are closed.