یوم پیدائش،امام احمد رضا خان بریلوی

ادھر امام احمد رضا خان نے داعی اجل کو لبیک کہا۔ آپ کا مزار بریلی میں ہے
امام احمد رضا خان قادری

مصطفے جان رحمت پہ لاکھوں سلام
یوم پیدائش،امام احمد رضا خان بریلوی

1856 یوم پیدائش

امام احمد رضا خان کی وجہ شہرت میں اہم آپ کی حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے محبت، آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی شان میں لکھے نعتیہ مجموعے اور آپ کے ہزا رہا فتاوی کا ضخیم علمی مجموعہ جو 30 جلدوں پر مشتمل فتاوی رضویہ کے نام سے موسوم ہے۔ برصغیر پاک و ہند میں اہلسنت کی ایک بڑی تعداد آپ ہی کی نسبت سے بریلوی کہلاتے ہیں۔

امام احمد رضا خان 14 جون 1856 بمطابق 10 شوال المکرم 1272 ھجری کو بریلی میں پیدا ہوئے ۔

رسم بسم اللہ خوانی کے بعد ان کی تعلیم کا سلسلہ جاری ہو گیا۔ قرآن مجید ناظرہ ختم کرنے اور اردو فارسی کی کتابیں پڑھنے کے بعد مرزا غلام قادر بیگ سے میزان منشعب وغیرہ کی تعلیم حاصل کی، پھر آپ نے اپنے والد نقی علی خان سے مندرجہ ذیل اکیس علوم پڑھے : علم قرآن، علم تفسیر، علم حدیث، اصول حدیث، کتب فقہ حنفی، کتب فقہ شافعی و مالکی و حنبلی، اصول فقہ، جدل مہذب، علم العقائد و الکلام، علم نجوم، علم صرف، علم معانی، علم بیان، علم بدیع، علم منطق، علم مناظرہ، علم فلسفہ مدلسہ، ابتدائی علم تکحیہ، ابتدائی علم ہیئت، علم حساب تا جمع، تفریق، ضرب، تقسیم، ابتدائی علم ہندسہ۔

تیرہ برس دس مہینے پانچ دن کی عمر میں 14 شعبان 1286 ھ مطابق 19 نومبر 1869ء کو آپ فارغ التحصیل ہوئے اور دستار فضیلت سے نوازے گئے۔ اسی دن مسئلہ رضاعت سے متعلق ایک فتوی لکھ کر اپنے والد ماجد کی خدمت میں پیش کیا۔ جواب بالکل صحیح تھا۔ والد ماجد نے ذہن نقاد و طبع وقاد دیکھ کر اسی وقت سے فتوی نویسی کی جلیل الشان خدمت آپ کے سپرد کردی۔ آپ نے تعلیم طریقت سید آل رسول مارہروی سے حاصل کی۔ مرشد کے وصال کے بعد بعض تعلیم طریقت نیز ابتدائی علم تکسیر و ابتدائی علم جفر و غیر ہ سید ابو الحسین احمد نوری مارہروی سے حاصل فرمایا۔ شرح چغمینی کا بعض حصہ عبد العلی رامپوری سے پڑھا۔

فاضل بریلوی 1294ھ،1877ء میں اپنے والد نقی علی خان کے ہمراہ حضرت شاہ آل (م 1878ء ) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور سلسلہ قادریہ میں بیعت سے مشرف ہو کر اجازت و خلافت سے بھی نوازے گئے۔

یوں تو آپ نے1286ھ سے 1340ھ تک ہزاروں فتوے لکھے۔ لیکن سب کو نقل نہ کیا جاسکا، جو نقل کر لیے گئے تھے ان کا نام العطایا النبویہ فی الفتاوی رضویہ رکھا گیا۔ فتاویٰ رضویہ جدید کی 33 جلدیں ہیں جن کے کل صفحات 22 ہزار سے زیادہ کل سوالات مع جوابات 6847 اور کل رسائل 206 ہیں۔

آپ نے قرآن مجید کا ترجمہ بھی کیا۔ آپ کے ترجمہ کا نام "کنز الایمان” ہے۔ جس پر آپ کے خلیفہ سید نعیم الدین مراد آبادی نے حاشیہ لکھا ہے۔ اس ترجمہ کو اب تک انگریزی (میں تین بار)، ہندی، سندھی، گجراتی، ڈچ، بنگلہ وغیرہ میں ڈھالا جا چکا ہے۔

25 صفر 1340ھ مطابق 28 اکتوبر 1921ء کو جمعہ کے دن ہندوستانی کے وقت کے مطابق 2 بج کر 38 منٹ پر عین اذان کے وقت ادھر موذن نے حی الفلاح کہا اور ادھر امام احمد رضا خان نے داعی اجل کو لبیک کہا۔ آپ کا مزار بریلی میں ہے

Comments are closed.