بیگم رقیہ سخاوت حسین
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پیدائش:09 دسمبر 1880ء
پیرابوندھ گاؤں
مِیٹھاپُکُر اُپ ضلع، رنگ پور
بنگال پریزیڈنسی، برطانوی ہند
(موجودہ بنگلہ دیش)
وفات:09 دسمبر 1932ء
کولکاتا، بنگال پریزیڈنسی، برطانوی ہند
(موجودہ بھارت)
پیشہ:سماجی کارکن، مصنفہ ، مسلم نسوانیت پسند
زبان:بنگلہ
قومیت:بھارت
نسل:بنگالی
دور:برطانوی حکمرانی
ادبی تحریک:حقوق نسواں
نمایاں کام:سلطاناز ڈریم، پدما راگ
والد ظہیر الدین ابو علی حیدر صابر
والدہ :. راحت النساء چودھری
2 بھائی : محمد ابراہیم صابر، ابو زیغم خلیل اللہ صابر
بڑی بہن : قمر النساء

شریک حیات:خان بہادر سخاوت حسین

بیگم رقیہ سخاوت بنگالی مسلمان خواتین کی تعلیم کے لیے ان تھک کوشش کرنے والی پہلی خاتون تھی۔

مختصر حالات زندگی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بیگم رقیہ کو پانچ سال کی عمر سے سخت پردے میں رکھا گیا۔ ان کی اسکولی تعلیم عملاً بعید از امکان تھی۔ رقیہ کے والد ان کے انگریزی یا بنگالی سیکھنے کے سخت خلاف تھے۔ اس وجہ سے بیگم رقیہ اور ان کی بہن کریم النساء اپنے ایک بھائی کو لے کر رات کے اندھیرے میں ان دو زبانوں کو پڑھتی تھیں ۔ بیگم رقیہ کی شادی 18 سال کی عمر میں کرائی گئی ۔ جلد شادی کی وجہ حصول تعلیم سے محروم رکھنا تھا۔ شادی کے بعد انہوں نے لڑکیوں کی تعلیم کے لیے متعدد اسکول قائم کیے ان کی اس کوشش میں ان کے شوہر کا بھرپور تعاون شامل تھا۔ کلکتہ میں آج بھی ان کا قائم کردہ ” سخاوت میموریل گرلز ہائی اسکول قائم ہے اور وہ ایک مثالی تعلیمی ادارہ ہے۔

Shares: