یوم آزادی، ایک عہد کا دن تحریر: عشاء نعیم

0
35

یوم آزادی، ایک عہد کا دن
تحریر عشاء نعیم

تہتر سال پہلے دنیا کے نقشے پہ ایک ایسا وطن ابھرا تھا جس کے بننے سے بھی پہلے کفار کی نیندیں حرام ہو گئی تھیں اور انھوں نے اس کے معرض وجود میں آنے سے بھی پہلے سازشیں کیں اور اس کے جغرافیہ میں تبدیلی کر دی اور بہت سے اہم علاقے ڈنڈی مارتے ہوئے اس کے دشمن ملک کے حوالے کر دئیے ۔
جن میں پنجاب کے کچھ علاقے، جونا گڑھ ،مناوادر،حیدر آباد اور سب سے اہم ریاست جسے بانی پاکستان نے شہہ رگ قرار دیا ‘کشمیر’ جس کی سرحد کہیں سے بھارت کے ساتھ نہیں لگتی تھی، صرف ایک علاقہ گورداس پور جو پاکستان کے حصے میں آیا تھا وہ بھی بھارت میں شامل کردیا ۔تاکہ بھارت بعد میں اسی راستے سے کشمیر پہ قابض ہو سکے ۔
اور ہوا بھی وہی ستائیس اکتوبر 1947ء میں ہی بھارت نے اپنی غیر قانونی ،غیر انسانی طریقے سے، حق خودارادیت کی دھیجیاں اڑاتے ہوئے کشمیر میں اپنی فوجیں داخل کردیں ۔
(اس کی اگلی منزل پاکستان تھا لیکن الحمداللہ پاکستان قائم و دائم ہے اور تا قیامت رہے گا ۔ان شا اللہ)۔
لیکن کشمیریوں نے اس قبضے کو کبھی تسلیم نہیں کیا اور ہمیشہ سے وہاں نعرہ لگتا ہے "پاکستان سے رشتہ کیا لا الہ الا اللہ "۔
"تیری جان میری جان ،پاکستان پاکستان، حافظ سعید سے رشتہ کیا لا الہ الا اللہ "۔ہم پاکستانی ہیں پاکستان ہمارا ہے”۔
کشمیریوں کے معاملہ جب اقوام متحدہ میں پہنچا تو وہاں فیصلہ کیا گیا کشمیری اپنا فیصلہ ایک ریفرنڈم کے ذریعے خود کریں گے کہ وہ کس ملک کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں، جسے بھارت نے بھی تسلیم کیا ۔
لیکن چونکہ بھارت جانتا ہے کشمیریوں کا فیصلہ کیا ہے کشمیریوں پہ ظلم و ستم ، لالچ کرفیو ،ہر قسم کا ہتھیار ناکام ثابت ہو گیا ہے ان کا ہر جنازہ جو بھارت فوج کے ہاتھوں شہادت کے نتیجے میں نکلتا ہے ،پاکستان کے پرچم میں لپٹا،
کشمیریوں کے ہاتھوں میں پاکستان کے پرچم اور ایک جم غفیر کے لبوں پہ ‘ ہے حق ہمارا آزادی، پاکستان سے رشتہ کیا لا الہ الا اللہ ، کشمیریوں کا فیصلہ سناتا ہے۔
اسی پاکستان نے اور پاکستانیوں نے بھی ہمیشہ کشمیر کو اپنا حصہ اور اپنا حق سمجھا ہے ۔اور ان کی جدوجہد آزادی کی ہر طرح سے حمایت کی ہے ۔کیونکہ قائد اعظم نے اپنی موت سے چند روزقبل فرمایا تھا
’’ کشمیر سیاسی اور قومی اعتبار سے پاکستان کی شہ رگ ہے۔کوئی خود دار ملک اور قوم یہ برداشت نہیں کرسکتی کہ اپنی شہ رگ کو دشمن کی تلوار کے حوالے کر دے”۔
وقت کے ساتھ پاکستان کشمیر کے متعلق پالیسی کبھی جارحانہ اور کبھی کمزور لگی ۔کسی حکومت کے دور میں لگا مسلہ کشمیر دبا دیا گیا ہے تو کبھی محسوس ہوا یہ حکومت آزاد کروا کر ہی دم لے گی ۔
موجودہ حکومت بھی شروع میں کشمیر کے معاملے میں بہت پرجوش نظر آئی لیکن جب پانچ اگست 2019 ء جب بھارت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی تو اس وقت قوم منتظر تھی کہ پاکستان اپنی فوجیں کشمیر میں اتار دے گا لیکن ایسا کچھ ہوتا نظر نہ آیا قوم کی نظریں لگی رہیں۔،لیکن پالیسی کچھ اور نظر آئی کیوں کہ پانچ اگست سے پہلے ہی پاکستان کی ایک بہت بڑی اور کشمیریوں کی حمایتی جماعت جماعت الدعوہ کو کالعدم قرار دیا جا چکا تھا اور اب مزید ان پہ الزامات کے ساتھ ساتھ (جو پہلے بھارت لگاتا تھا ) سزائیں بھی سنائی جانے لگیں ۔یہ جماعت جسے اقوام متحدہ نے بھی تسلیم کیا تھا کہ یہ ایک فلاحی جماعت ہے لیکن کشمیریوں کے حق میں بھی بولتی تھی سو اسے پابند کرنے کا صاف مطلب تھا کہ پاکستان میں کشمیریوں کی آواز کو پابند کرنا۔۔۔۔۔اور بہت سے صحافی و دیگر طبقے کے لوگ بھی کہتے ہیں جب کشمیریوں کی آواز حافظ سعید کو پابند کرتے ہو تو کشمیر کی آزادی کی حمایت کیسی ؟
لیکن وقت مزید آگے بڑھا تو ایک خوش آئند اعلان ہوا کشمیر کی تحریک آزادی کے روح رواں سید علی گیلانی صاحب کو نشان پاکستان دینے کا اعلان ہوا ،جس سے اندھیرے میں کچھ روشنی ہونے کا امکان نظر آیا ۔
لیکن اس کے بعد پھر خاموشی اور اب اچانک پاکستان نے کشمیر کا نقشہ اپنے نقشے میں شامل کرلیا ہے اور آفیشلی جاری کرنے کے ساتھ اعلان ہوا ہے کہ اسے اقوام متحدہ سے منظور کروایا جائے گا ۔
یہ انتہائی خوش کن اعلان ہے ۔
اس سے قوم کی بہت سی امیدیں وابستہ ہیں کیونکہ اگر حکومت پاکستان یہ نقشہ اقوام متحدہ میں اپروو کروانے میں کامیاب ہو جاتی ہے تو پاکستان کے لیے کشمیر کا حصول آسان ہو جائے گا ۔
لیکن مسلہ یہ ہے کیا اقوام متحدہ جو تہتر سال سے اس مسلے پہ چند ایک جملے بولنے اور سننے کے علا وہ خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے ،واقعی اس نقشے کو تسلیم کر لے گی ؟
اقوام متحدہ جو ایک(غیر مسلم ) انسان کے لیے تڑپ اٹھتی ہے ،جو سوڈان میں تو ایک سال کے اندر اندر عیسائیوں کی الگ ریاست قائم کروادیتی ہے کیا کشمیریوں کے بہتے خون کو روکنے کے لیے کیے جانے والے اس اقدام کی حمایت کرے گی ؟
یا موجودہ حکومت یہ سب کر کے صرف قوم کے دماغ ٹھنڈے کرنا چاہتی ہے ؟
میرے سوالوں کے جواب یقینا کسی کے پاس نہیں بلکہ یہ وقت کے پاس ہیں اور وقت ہی دے گا ۔
پاکستان کو بنے تہتر سال ہو گئے ہیں لیکن یہ ابھی بھی مکمل نہیں ہے کیونکہ شہہ رگ کے بغیر کوئی وجود قائم نہیں رہ سکتا ہے اور ہماری شہہ رگ پہ دشمن قابض ہے دشمن سے اپنی شہہ رگ کو ہر صورت چھڑوانا ہوگا ۔
تاکہ تکمیل پاکستان ہو سکے ۔
ابھی تکمیل باقی ہے
ابھی کشمیر باقی ہے
سن اے دشمن ہم لوٹیں گے
تیری طرف ابھی ہماری جاگیر باقی ہے

Leave a reply