یوم آزادی پاکستان اور ہم تحریر:شعیب بھٹی

0
27

یوم آزادی پاکستان اور ہم
شعیب بھٹی

14 اگست پاکستانیوں کو آزادی کی یاد تو دلواتی ہی ہے لیکن نظریہ پاکستان کی خاطر شہید ہونے والے ڈیڑھ لاکھ مسلمانوں کی یاد بھی تازہ ہوجاتی ہے۔ جنہوں نے کلمہ کی بنا پر یہ ملک حاصل کرنے کے لیے جدوجہد کی، اس خطے کو پیارا سا نام دیا اور اس کا نام لبوں پر سجاۓ پیاری سی نٸی وجود میں آنی والی مملکت کو دیکھنے کے خواب آنکھوں میں سجاۓ اللہ کی جنتوں کے مہمان بن گٸے۔ دو قومی نظریہ اسلامی نظریہ حیات پر مبنی نظریہ ہے اس نظریہ پر ایک ملک کا وجود میں آنا مسلمانوں کے دور غلامی سے نکلنے کی نوید تھا۔ برصغیر کے مسلمان ایسا خطہ حاصل کرنے کے لیے ہر قیمت ادا کرنے کو تیار تھے۔ پھر وقت آیا سر سید و اقبالؒ کے خواب کو قاٸد اور ساتھیوں کی محنت سے تعبیر ملی تو وقت نے قربانیوں کا تقاضا کردیا۔ وقت کا دامن خون سے بھرنے کے لیے برزگوں نے اپنا خون پیش کیا۔ ماٶں کی عزتیں نچاور ہوٸی معصوموں کو نیزوں میں پرویا گیا۔ کنوٶں میں چھلانگیں لگاٸی گٸیں لیکن خون سے وقت کا دامن بھرنے تک ڈیڑھ لاکھ لوگ قربان ہوچکے تھے۔ یہ قربانیاں نٸی نویلی دلہن کی طرح سندر اسلامی مملکت میں زندگی گزارنے کی ٹرپ میں پیش کی گٸی تھی۔ لیکن ابھی کچھ اور بھی تھے جنہوں نے نجانے شاید صدیوں اس مملکت میں شامل ہونے کے لیے قربانیاں دینی تھی۔ جو گڑھ، حیدر آباد دکن، پنجاب اور راجھستان کے مسلم اکثریتی علاقوں کو مکار ہندوٶں اور انگریزوں نے مل کر پاکستان سے نکال دیا اور ان علاقوں کے مسلمانوں کا مقدر ہندٶوں کی غلامی ٹھہری وہ اس پر آمادہ نہ ہوۓ ہجرت کی کوشش میں کچھ کٹ گٸے اور کچھ نے غلامی کو قبول کرلیا۔ بلکل اسی طرح ایک اور جنت نظیر خطہ جس نے پاکستان کے ساتھ الحاق کیا اور اس خطے پر پلید ہندٶوں نے مکر و فریب سے قبضہ کرلیا۔ قاٸد اعظم نے اس کی آزادی کی خاطر جہاد کا حکم دیا تو انگریز آرمی چیف نے فوج داخل کرنے سے انکار کردیا جس پر قباٸلی مجاہدین نے اس خطہ پر موجود دہشت گردوں پر حملہ کیا اور چھوٹا سا علاقہ آزاد کروالیا فتوحات کو دیکھتے ہوۓ مکار ہندٶ چالبازی سے اسکو اقوام متحدہ میں لے گیا اور خطے کے لوگوں کی آواز دبانے کی کوشش کرنے لگا لیکن یہ آواز پون صدی سے نہ دب سکی ہے نہ کم ہوٸی ہے بلکہ روز بڑھتی ہی جارہی ہے شاید اس اسلامی مملکت کے لیے ابھی اور قربانیاں درکار ہیں تبھی تو ظالم آزاد ہیں اس خطے کا نام کشمیر ہے ہاں کشمیری اس بات کے لیے خون دیتے جارہے ہیں کہ ہم نے اسلامی مملکت میں شامل ہونا ہے
پچھلے 72 سالوں سے کشمیری ظلم و بربریت کا شکار ہیں۔ لیکن 5 اگست 2019 کے اقدام کے بعد کشمیر کو مکمل جیل بنادیا گیا۔ گجرات کے مسلمانوں کا قاتل انڈین وزیراعظم مودی جبر و طاقت سے کشمیر کو ہندوستان کا حصہ بنانا چاہتا ہے لیکن یہ ہرگز مکمن نہیں ہوگا۔ پچھلے کچھ عرصے سے کشمیر کی تحریک آزادی میں بہت زیادہ شدت آٸی جس سے فاٸدہ حاصل کیا جاسکتا تھا اور عالمی دنیا کو متوجہ کرنے کا سنہری موقع نا اہل حکمرانوں کی وجہ سے گنوا دیا گیا۔ کشمیری پوسٹر بواۓ برہان وانیؒ کی شہادت کے بعد سگنباز تحریک میں کشمیر کے طلبا و طالبات کی شرکت نے انڈیا کو پریشان کردیا تھا لیکن ایسے وقت میں پاکستانی حکمرانوں نے کشمیر کے لیے آواز بلند کرنے کی بجاۓ ہندوستان سے دوستی بڑھانی شروع کردی۔ اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف کا کشمیری حریت رہنما سے ملاقات پر پابندی کی شرط پر مودی کی تقریب حلف برداری میں شرکت کرنا کمشیریوں سے غداری کے مترادف تھا لیکن کشمیریوں نے پھر پاکستان کے علم کو تھاما سینے سے لگایا اور اسی میں دفن ہونا اعزاز سمجھا۔ وزیراعظم عمران خان نے اقتدار سنبھالتے ہی کشمیر کی بات عالمی فورم پر اٹھانا شروع کی۔ 5 اگست کے اقدام کے بعد 14 اگست کو پاکستانی پرچموں کے ساتھ کشمیری پرچم بھی پورے پاکستان میں لہراۓ گے اور کشمیریوں کو پیغام دیا کہ پوری قوم آپ کے ساتھ کھڑی ہے ستمبر 2019 میں وزیراعظم عمران خان نے مظفرآباد میں خود کو کشمیر کا سفیر کہا اور قوم سے وعدہ کیا کہ ہر فورم پر کشمیر کے لیے آواز بلند کروں گا۔ عمران خان نے حکومت کی خارجہ پالیسی میں کشمیر کو پہلی ترجیح بنایا جو کہ پچھلی 20 سالہ حکمرانوں کی بے اعتناٸی کا شکار تھی پچھلے 20 سالہ اقتدار میں گزشتہ حکومتوں کی کشمیر کو نظر انداز کرنے کی پالیسی کا ازالہ شروع کیا گیا اور اقوام متحدہ میں وزیراعظم عمران خان نے اپنے خطاب میں کشمیر کے حقیقی سفیر ہونے کا حق ادا کیا۔ اس خطاب میں ہندوستانی وزیراعظم کی دہشت گرد سوچ اور دہشت گرد ہندو تنظیم آر ایس ایس کے ساتھ تعلق کو بے نقاب کیا۔ مودی کو ہٹلر اور نازی ازم سے متاثرہ بتایا اور آر ایس ایس کے دہشت گرد نظریات کو دنیا کے سامنے عیاں کیا جو ایشیا کے لیے ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کے امن کے لیے خطرناک ہیں۔ اس خطاب کے بعد اقوام متحدہ نے کشمیر کے لیے پچھلے 50 سال میں پہلی مرتبہ بند کمرہ اجلاس بلایا۔ وزیراعظم عمران خان کشمیر کے سفیر کے ساتھ وکیل بھی بن گٸے اور خارجہ پالیسی کو پچھلی حکومت سے بہتر کرتے ہوۓ پاکستان کو عالمی تنہاٸی سے نکال لاۓ۔ ستمبر 2019 میں بھارت نے اپنا نیا نقشہ جاری کیا جس میں آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کو بھارت کا حصہ قرار دیا گیا تھا۔ وکیل کشمیر وزیراعظم عمران خان نے جوابی وار کرتے ہوۓ کابینہ سے پاکستان کا نیا نقشہ پاس کروایا جس میں کشمیر کو پاکستان کا حصہ قرار دیا گیا ہے اس نقشہ کو قومی اسمبلی سے پاس کروایا گیا اور ساتھ ہی اسے تعلیمی نصاب میں شامل کرنے کا حکم دیا جو کہ موجودہ حکومت کا احسن اقدام ہے۔ اسلام آباد میں موجود کشمیر ہاٸی وے کا نام تبدیل کرکے سرینگر ہاٸی وے رکھ کر اس بات کا عزم کیا گیا کہ اب اس قافلے کی منزل سرینگر ہے کشمیریوں کے دل سدا سے پاکستان کے ساتھ ڈھرکتے ہیں اور کشمیریوں کے ہاں اسلامی مہینوں کا آغاز پاکستان کی سرکاری اعلان کے ساتھ کیا جاتا ہے۔ جو کہ محبت اور تعلق کی اعلٰی مثال ہے۔ کشمیری بزرگ حریت رہنما سید علی گیلانی جو بھارتی جبر و استبداد کے سامنے آہنی دیوار ہیں جن کا حوصلہ و استقاقت کے ٹو اور ہمالیہ سے بلند ہے پاکستان سے بے لوث محبت کے اعزاز میں انہیں پاکستان کا اعلی ترین سول ایوارڈ "نشان پاکستان” دینے کا اعلان کیا گیا اور سینٹ میں اس کی قرار داد متفقہ طور پر منظور کرلی گٸی۔
اس حکومت نے پچھلی حکمومتوں کی کشمیر کو نظر انداز کرنے کی پالیسی کو بدل کر کشمیر کو ترجیحی پالیسی بنادیا ہے لیکن کشمیر کے لیے آواز بلند کرنے والے، محب وطن طبقہ گزشتہ کی طرح اس حکومت میں بھی پابند سلاسل ہے جن کا جرم پاکستان کو عالمی معیار کی فلاحی تنظیم دینے کے ساتھ کشمیر کے لیے آواز بلند کرنا ہے۔ سفیر کشمیر سے وکیل کشمیر کے سفر کو مکمل کرنے لیے وزیراعظم عمران خان کو ناکردہ جرموں کی سزا کاٹنے والے محب وطن طبقے کے دکھوں کا ازالہ کرنا چاہیے تاکہ کشمیریوں کو مثبت پیغام دیا جاسکے کہ آپ کی خاطر آواز بلند کرنے والے پاکستانیوں کی آنکھ کے تارے ہیں۔ محسنوں اور محب وطن طبقے کا دفاع ہر حکومت کی خارجہ پالیسی میں شامل ہونا چاہیے اور اس پر بلاوجہ کے عالمی دباٶ کو مسترد کردینا چاہیے۔
عمران خان کا 5 اگست کو یوم استحصال منانا، اسلامی ممالک کی رکن تنظیم کے سربراہ کو کشمیر پر خاموش رہنے پر سخت ردعمل دینا قابل صد تحسین ہے لیکن ملک و ملت کے دفاع کے لیے جانیں نچاور کرنے والوں کو نظر انداز کرنا نہایت حوصلہ شکن کام ہے جس سے محب وطن طبقے کے ساتھ ساتھ کشمیریوں کی دل آزاری بھی ہوتی ہے کشمیر کا سفیر اور وکیل بننے کے لیے کشمیر کی پاکستان میں موثر آواز کو دبنے سے روکنا ہوگا۔ کشمیر شہ رگ پاکستان ہے اس کو عملی جامہ پہنانا ہوگا اور شہ رگ کو دہشت گردوں سے آزادی دلوانے لیے مزید اقدامات اٹھانا ہوں گے۔ آرایس ایس کا ہندوتوا نظریہ پوری دنیا کے لیے خطرہ ہے اس نظریے کو کچلنے کے لیے عالمی دنیا کو عمران خان کی بات پر یقین کرنا ہوگا۔ دنیا کا امن اب کشمیر سے جڑ چکا ہے اور اس امن کو برقرار رکھنے کے لیے پاکستان کے وزیراعظم عمران خان اور ادارے اپنا کردار ادا کررہے ہیں لیکن اگر حالات بگڑے تو اس کی ذمہ دار گونگی،بہری اور اندھی دنیا ہوگی۔ جو مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر خاموش تماشاٸی بنے ہوۓ ہیں۔ ہم کشمیری ہیں کمشیر ہمارا ہے

Leave a reply