نورمقدم کیس میں سزا یافتہ مجرم ظاہر زاکر جعفر نے نظرثانی درخواست دائر کردی۔

سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ عدالت نے ملزم کی ذہنی حالت کا تعین نہیں کرایا، سپریم کورٹ میں میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کی درخواست دی، سپریم کورٹ نے اس متفرق درخواست پر فیصلہ نہیں دیا۔

درخواست میں کہا گیا کہ سزائے موت دینے کیلئے ویڈیو ریکارڈنگ پر انحصار کیا گیا، ویڈیوز ٹرائل کے دوران درست ثابت بھی نہیں کی گئیں، ملزم کو ویڈیو ریکارڈنگز فراہم بھی نہیں کی گئیں، ٹرائل کے دوران کبھی وہ ویڈیوز چلا کر بھی نہیں دیکھی گئیں۔

نظرثانی اپیل سینئر وکیل خواجہ حارث کے ذریعے دائر کی گئی، درخواست میں کہا گیا کہ فیصلے پر نظرثانی کی ٹھوس وجوہات موجود ہیں، عدالت اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے۔

پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں تاریخی اضافہ ریکارڈ

واضح رہے کہ مئی 2025 میں سپریم کورٹ نے نور مقدم قتل کیس میں ملزم ظاہر جعفر کی اپیل مسترد کرتے ہوئے سزائے موت برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا تھا، جسٹس ہاشم کاکڑ نے مختصر فیصلہ سنایا تھاجسٹس ہاشم کاکڑ نے مختصر فیصلے میں قرار دیا تھا کہ ظاہر جعفر کے خلاف قتل کی دفعات میں سزائے موت برقرار رکھی ہے، ریپ کیس میں سزائے موت عمر قید میں تبدیل کردی گئی ہے، جب کہ اغوا کے مقدمے میں 10 سال قید کو کم کرکے ایک سال کر دیا گیا ہے، عدالت نے نور مقدم کے اہل خانہ کو معاوضے کی ادائیگی کا حکم بھی برقرار رکھا تھا عدالت نے اپنے فیصلے میں قرار دیا تھا کہ ظاہر جعفر کے مالی جان محمد اور چوکیدار افتخار نے جتنی سزا کاٹ لی، وہ کافی ہے، شریک ملزمان کو عدالت کا تحریری فیصلہ آنے کے بعد رہا کردیا جائے۔

مدرسے میں زہریلا کھانا کھانے سے 9 بچوں کی حالت غیر،ایک جاں بحق

Shares: