ظاہر پر مت رہیے!!! — ضیغم قدیر

0
40

ٹین ایج میں جب آیا تو ایک چیز ہر طرف نوٹس کی کہ میرے تمام دوست بڑی داڑھی رکھنے کا شوق رکھنے لگ پڑے ہیں۔ یہ کبیر سنگھ جیسی داڑھی، اوپر بڑے سے بال اور انکلز والا لباس، لیکن جب انکی داڑھی نہیں آ رہی تھی تو وہ پریشان ہونے لگ پڑے جیسے ایک بہت ہی خاص چیز ان کو نہیں مل رہی ہے۔

ایسے ہی اپنی ہم عمر لڑکیوں کو دیکھا تو وہ ایک ایسے جسم کی مالک لڑکی بننے کی طرف چلنے لگی جس کی جلد دو کلومیٹر دور سے بھی چمکتی نظر آئے۔ جس کے جسمانی خدوخال ایسے ہوں کہ ہر دوسرا شخص ان کو نوٹس کرے اور انکی طرف جانے کی خواہش رکھے۔

ان دو پیراگرافس کا تعلق بائیولوجیکل فینامینا سے ہے جس کا تعلق ہمارے ہارمونز سے ہے۔ پہلا خاصہ جو لڑکے اپنانے کی کوشش کرتے ہیں اس کو ہم مسکولینیٹی یا پھر مردانہ وجاہت کہتے ہیں دوسرا خاصہ زنانہ خوبصورتی کے انڈر آتا ہے۔

مگر یہ دونوں چیزیں وقت کے ایک خاص دورانیے میں اپنا اظہار کرتی ہیں۔

لیکن یہاں ایک گڑبڑ پیدا ہوگئی ہے۔

ٹی وی چینلز میں جو چیز بطور ٹین ایجر متعارف کروائی جاتی ہے وہ ٹین ایجرز میں ہو ہی نہیں سکتی۔ اس وقت آپ نیٹ فلکس سے لیکر کسی لوکل پروڈکشن تک، کسی بھی ٹین ایج ڈرامہ سیریز کو دیکھ لیں سب میں ایک پچیس سے تیس سال کے شخص کو ٹین ایجر جبکہ چالیس سال کے شخص کو ایک جوان شخص بنا کر دکھایا جاتا ہے۔

اب جبکہ وہ بائیولوجیکل سٹیج جو کہ ایک شخص تیس سال کی عمر میں پا رہا ہے وہ سٹیج ڈرامہ دیکھ کر ایک پندرہ سولہ سال کا بچہ یا بچی پانے کی کوشش کرتی ہے ایسے ہی پینتیس سال کے شخص کے روپ کو وہ لڑکا یا لڑکی بیس پچیس سال کی سٹیج میں اپنانے کی طرف چلی جاتی ہے۔

اس بات کا ہماری فزیکل اپیئرنس کو حد سے زیادہ نقصان پہنچتا ہے۔

آپ اپنے گرد جتنے بھی لوگ دیکھیں گے اگر وہ لڑکا ہیں تو وہ بیس سال کی عمر میں ہی ایک میچور مرد کی طرح داڑھی رکھ کر اپنی شکل کسی سنجیدہ فلم کے کردار میں ڈھالنے کی کوشش کرے گا وہیں پہ ایک لڑکی اپنے جسمانی خدوخال کو بیس سال کی عمر میں ہی ایسا کرنے کی طرف لے جائے گی جو اس کو دو بچے ہونے کے بعد ملنا تھی۔

اب چونکہ ایک شخص خود سے دو دہائیاں بڑے شخص کی فزیکل اپیئرنس کو اپنانے کی کوشش کرتا ہے تو اس میں بہت سی بائیولوجیکل تبدیلیاں آتی ہیں۔یہ تبدیلیاں اس کے ظاہری خدوخال کو بڑھانے کی طرف لے جاتی ہیں مطلب اس شخص کی aging کی رفتار تیز کر دیتی ہیں۔ اور ہمارا کلچر ایسا ہے کہ یہاں پہ زندگی میں پہلے پچیس سال مکمل سکون ہوتا ہے اور اگلے پانچ سالوں میں اتنا سٹریس ملتا ہے کہ وہ شخص جوانی میں ہی ہمت ہار بیٹھتا ہے۔ سو جہاں وہ شخص 15-25 سال کی عمر کے دوران ایک 25-40 سال کے شخص کے روپ کو آئیڈیلائز کرکے خود کو بڑا دیکھنے کی خاطر ویسی فزیکل اپئیرنس اپناتا ہے تو وہیں پہ 25 کے بعد جب اس کو مشکلات والی زندگی ملتی ہے تو وہ آٹو میٹیکلی ایک بوڑھا شخص بن جاتا ہے۔

حتی کہ آپ دیکھیں گے کہ لڑکے 25-26 سال کی عمر میں ایسے لگتے ہیں جیسے تین پندرہ سالہ بچوں کے باپ ہوں یا پھر لڑکیاں ایسی بن جاتی ہیں جیسے کوئی خالہ ہو۔ اور ان باتوں کے پیچھے ان لوگوں کا مائنڈ سیٹ ہوتا ہے۔

مگر اکیلا مائنڈ سیٹ ایسی تبدیلی کر سکتا ہے؟

اس کا جواب نہیں ہے۔ مگر اس کی وجہ سے ہمارا کھانے پینے کا پیٹرن بدلتا ہے۔ اب پندرہ سال کی عمر میں 25 والا روپ اپنانے کی خاطر ایک skinny جسم کی بجائے موٹا جسم چاہیے سو اسکی تلاش میں بچے reactive oxygen species والی خوراک کھاتے ہیں جسے عرف عام میں ہم high fat یا پھر high carbohydrates والی خوراک کہہ سکتے ہیں یا زیادہ عام الفاظ بولیں تو زیادہ چربی اور میٹھے کو کھانا شروع کر دیتے ہیں جس کی وجہ سے ایجنگ کا پراسس تیز ہو جاتا ہے اور وہ اپنی عمر سے پہلے ہی بوڑھا لگنا شروع ہو جاتے ہیں۔ یاد رہے ایسی خوراک ہماری جلد کی چمک کو بھی ختم کر دیتی ہے۔

اس ضمن میں ضرورت اس امر کی ہے کہ آپ اپنی خوراک کا پیٹرن بدلیں جس کو بدلنے کے لئے آپ کو اپنا مائنڈ سیٹ بدلنے کی ضرورت ہے اور وہ تب ہی بدل سکتا ہے جب آپ ماڈلز کو آئیڈیلائز کرنا چھوڑ دیں گے۔

یاد رہے آپ کا جسم جس حالت میں ہے پیارا ہے آپ عمر کیساتھ ساتھ بڑے بھی ہونگے اور موٹے بھی، نوعمری میں انکل بننا اور جوانی میں خود کو بڑھاپے والے روپ کی طرف لیجانا آپ کی اوسط عمر کے لئے خطرناک ہے سو ایسی تمام کوششوں سے بچیں۔ بیس بائیس سال کی عمر میں گھنی داڑھی رکھ کر ایک میچور شکل والا مرد یا سڈول جسم والی عورت بننے کی بجائے عمر کا یہ فیز انجوائے کریں میچور شکل خود بخود تیس کے بعد مل جائے گی۔

وہیں سکن چمکنے والی خاصیت اگر آپ کی خوراک اچھی ہو تو خود ہی آپ کے ہارمونز کی وجہ سے بیس سال کے بعد آنا شروع ہو جاتی ہے آپ کو کسی کریم کی ضرورت نہیں رہتی ہے۔ وہیں ایک بات یاد رکھیں جس نے آپ کو قبول کرنا ہے وہ آپ کی داڑھی یا سڈول جسم سے متاثر ہوئے بغیر بھی قبول کر لے گا اور جس نے قبول نہیں کرنا اسکے سامنے آپ کچھ بھی بن جائیں وہ نہیں کرے گا سو یہ ‘خوبصورتی ‘ بڑھانے کی سوچ کو چھوڑ کر ٹینشن فری جینا شروع کریں جس میں آپ کا کوئی بھی آئیڈیل نا ہو۔

Leave a reply