نور مقدم قتل کیس کا سپریم کورٹ سے 13 صفحات کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا گیا
سپریم کورٹ نے کہا کہ ملزم ظاہر جعفر نور مقدم کا بے رحم قاتل ہے، ہمدردی کے قابل نہیں،دونوں لوئر کورٹس کا فیصلہ متفقہ طور پر درست قرار دیا جاتا ہے،ملزم کی جانب سے نور مقدم پر جسمانی تشدد کی ویڈیو ثبوت کے طور پر پیش کی گئی،سی سی ٹی وی فوٹیج، DVR اور ہارڈ ڈسک قابلِ قبول شہادت ہیں، ویڈیو ریکارڈنگ میں کوئی ترمیم ثابت نہیں ہوئی، ملزم کی شناخت صحیح نکلی،ڈی این اے رپورٹ سے زیادتی کی تصدیق ہوئی، آلہ قتل پر مقتولہ کا خون موجود ہے، ملزم نور مقدم کی موجودگی کی کوئی وضاحت نہ دے سکا،
سپریم کورٹ نے تحریری فیصلے میں کہا کہ سائلنٹ وِٹنس تھیوری کے مطابق بغیر چشم دید گواہ گواہ کے ویڈیو ثبوت قابل قبول ہیں مستند فوٹیج خود اپنے حق میں ثبوت بن سکتی ہے ریکارڈ شدہ ویڈیو یا تصاویر بطور شہادت پیش کی جا سکتی ہیں قابل اعتماد نظام سے لی گئی فوٹیج خود بخود شہادت بن سکتی ہے بینک ڈکیتی کیس میں ویڈیو فوٹیج بغیر گواہ کے قبول کی جا چکی ہے،کئی امریکی عدالتوں میں سائلنٹ وِٹنس اصول کو وسیع پیمانے پر تسلیم کر لیا گیا، ملزم ظاہر جعفر نور مقدم کا بے رحم قاتل ہے، ہمدردی کے قابل نہیں دونوں ماتحت عدلیہ کے فیصلے متفقہ طور پر درست قرار دیئے جاتے ہیں ملزم کی جانب سے نور مقدم پر جسمانی تشدد کی ویڈیو ثبوت کے طور پر پیش کی گئی سی سی ٹی وی فوٹیج ، DVR اور ہارڈ ڈسک قابلِ قبول شہادت ہیں ویڈیو ریکارڈنگ میں کوئی ترمیم ثابت نہیں ہوئی ، ملزم کی شناخت صحیح نکلی ڈی این اے رپورٹ سے زیادتی کی تصدیق ہوئی ، آلہ قتل پر مقتولہ کا خون موجود ہے ملزم نور مقدم کی گھر میں موجودگی کی کوئی وضاحت نہیں دے سکا ڈیجیٹل شواہد اب بنیادی شہادت تصور کیے جاتے ہیں اگر CCTV فوٹیج مقررہ معیار پر پوری اترے تو تصدیق کی ضرورت نہیں،
سپریم کورٹ نے ظاہر جعفر کی قتل میں سزائے موت برقرار رکھی، زیادتی کی سزا عمر قید میں تبدیل کر دی، سپریم کورٹ نے کہا کہ ظاہر جعفر کی نور مقدم کو اغوا کرنے کے الزام کی سزا ختم کی جاتی ہے نور مقدم کو غیر قانونی طور پر اپنے پاس رکھنے پر ظاہر جعفر کی سزا برقرار ہے شریک ملزمان محمد افتخار اور محمد جان کی سزا برقرار ہے عدالت شریک ملزمان سے نرمی برتتے ہوئے سزائیں کم کرتی ہے جتنی قید کاٹ لی اس کے بعد اب رہا کر دیا جائے جسٹس علی باقر نجفی فیصلے کے حوالے اپنا اضافی نوٹ دینگے "