ڈاکٹر ذاکر نائیک کا فلسطین کے مسئلے کے حل کے لیے نیٹو طرز کے اسلامی اتحاد کی تجویز

8 مہینے قبل
تحریر کَردَہ
zakir naik

اسلام آباد: معروف اسلامی سکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک نے فلسطین کی موجودہ صورتحال کے حوالے سے مسلم دنیا کو متحرک کرنے کے لیے نیٹو طرز کے اتحاد کی تشکیل کی تجویز دی ہے۔ انہوں نے یہ بات آج ایک پریس کانفرنس کے دوران کہی، جس میں انہوں نے فلسطین کے مسئلے پر مسلمانوں کی ذمہ داریوں اور اقدامات کے حوالے سے اپنی رائے پیش کی۔ڈاکٹر نائیک نے کہا کہ مسلمان ممالک کو نیٹو کی طرح ایک اتحاد قائم کرنا چاہیے، جس میں تمام 57 اسلامی ممالک شامل ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ نیٹو کے اصولوں کے تحت، اگر کسی ایک ملک پر حملہ ہوتا ہے تو یہ تمام ممالک پر حملہ تصور کیا جاتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ "اس طرح مسلمان ممالک زیادہ طاقتور ہوں گے، لیکن افسوس کا مقام یہ ہے کہ مسلمان تقسیم کا شکار ہیں۔”
پریس کانفرنس کے دوران ایک سوال کے جواب میں، ڈاکٹر نائیک نے کہا کہ مسئلہ فلسطین کے حوالے سے ہر مسلمان کو اپنی ذمہ داری سمجھنی چاہیے اور کم از کم دعا تو ضرور کرنی چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دعا کا بہترین وقت تہجد کی نماز ہے، جو ایک روحانی اور جذباتی رابطہ قائم کرنے کا موقع فراہم کرتی ہے۔ڈاکٹر نائیک نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا، جہاں مسلمان فلسطین کی صورتحال کے بارے میں آگاہی پھیلانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ "ہمیں اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنا چاہیے۔اس کے علاوہ، انہوں نے مسلمانوں کو انفرادی طور پر فلسطینیوں کی مالی امداد کرنے کی بھی اپیل کی، خواہ یہ امداد 100 روپے ہو یا 1000 روپے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نیت کو دیکھتا ہے۔ ڈاکٹر ذاکر نائیک کے اس بیان نے اسلامی ممالک کے اتحاد اور فلسطینیوں کی مدد کے حوالے سے ایک نئی بحث کا آغاز کیا ہے، جس میں ان کی تجاویز کی پذیرائی کی جا رہی ہے۔ یہ پیشرفت اس وقت سامنے آئی ہے جب فلسطین کے مسئلے پر عالمی سطح پر تشویش بڑھ رہی ہے اور مسلمانوں کی جانب سے یکجہتی اور مدد کی ضرورت زیادہ محسوس کی جا رہی ہے۔

Latest from اسلام آباد