زمین کا وہ مقام جہاں نظام شمسی کے گرم ترین سیارے جتنی سورج کی روشنی پڑتی ہے

زہرہ زمین کے مقابلے میں سورج سے 28 فیصد زیادہ قریب ہے
Planet

سائنسدانوں نے زمین کا وہ مقام دریافت کیا ہے، جہاں سورج کی روشنی سب سے زیادہ پڑتی ہے، جہاں روشنی کی مقدار زہرہ جتنی ہوتی ہے۔

باغی ٹی وی: زہرہ نظام شمسی کا دوسرا اور ہماری زمین کا پڑوسی سیارہ ہے یہ ہمارے نظام شمسی کا سب سے گرم سیارہ تصور کیا جاتا ہے اوراب سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے کہ زمین پر سب سے زیادہ دھوپ والی جگہ صحرائے اٹاکاما کا الٹیپلانو ہے، جو چلی میں اینڈیس پہاڑوں کے قریب ایک بنجر سطح مرتفع ہے جو زہرہ کی طرح سورج کی روشنی حاصل کرتا ہے۔

نیدرلینڈز کی خرونیگین یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایاگیاکہ براعظم جنوبی امریکا کےمغربی ساحل پر کوہ انڈیز کے قریب صحرائے ایٹا کاما کے سطح مرتفع جو تقریباً 13,120 فٹ (4,000 میٹر بلندی پر زہرہ جتنی سورج کی روشنی پڑتی ہےاس صحرا کو امریکا کی ڈیتھ ویلی سے 100 گنا زیادہ خشک اور بنجر تصور کیا جاتا ہے اور یہاں کچھ مقامات ایسے ہیں جہاں صدیوں سے بارش نہیں ہوئی-

سعودی عرب یوکرین جنگ کے حوالے سے مذاکرات کی میزبانی کرے گا

صحرائے اٹاکاما متعدد وجوہات کی بناء پر خاص ہے یہ زمین کا قدیم ترین صحرا ہے، قطبوں سے پرے خشک ترین اور ممکنہ طور پر رات کے آسمان کو دیکھنے کے لیے صاف ترین جگہ ہے۔ اس صحرا کا بیشترحصہ چلی میں واقع ہے جبکہ کچھ حصے پیرو، بولیویا اور ارجنٹینا میں موجود ہیں، مگر سائنسدانوں نے چلی کے علاقے میں تحقیق کی تھی یہاں تبت کے بعد دنیا کا دوسرا بلند ترین سطح مرتفع موجود ہے اور وہاں موسم گرما (اس خطے میں موسم گرما جنوری سے مارچ تک ہوتا ہے) میں سورج کی روشنی کی توانائی یا ریڈی ایشن کی فی اسکوائر میٹر مقدار 2177 واٹس ریکارڈ کی گئی عموماً زمین کی فضا میں سورج کی روشنی کی ریڈی ایشن فی اسکوائر میٹر مقدار اوسطاً 1360 واٹس ہوتی ہے۔

سائنسدانوں نے بتایا کہ اس صحرا میں ریڈی ایشن کی شدت ایسی ہے جیسے آپ سیارہ زہرہ میں کھڑے ہوں ان کا کہنا تھا کہ یہ انکشاف اس لیے حیران کن ہےکیونکہ زہرہ زمین کے مقابلے میں سورج سے 28 فیصد زیادہ قریب ہےاوسطاً اس سطح مرتفع میں 308 واٹس فی اسکوائر میٹر شمسی ریڈی ایشن موجود ہوتی ہے جو دنیا بھر میں سب سے زیادہ ہے۔

آئینۂ خیال تھا عکس پذیر راز کا ،طور شہید ہو گیا جلوۂ دل نواز …

محققین کے مطابق اس صحرا میں شمسی توانائی کے حصول کے مواقع وسطیٰ یورپ اور امریکا کے ایسٹ کوسٹ کے مقابلے میں اوسطاً دوگنا زیادہ ہیں اتنی زیادہ شمسی ریڈی ایشن خطرناک ہوتی ہےاورآپ کو جِلد کو تحفظ فراہم کرنے کی ضرورت ہوتی ہےماضی میں سیٹلائیٹ ڈیٹا سے عندیہ ملا تھا کہ زمین پر سورج کی سب سے زیادہ روشنی اسی صحرا پر پڑتی ہے مگر اس تحقیق میں اس کی شدت اور ریڈی ایشن کی جانچ پڑتال کی گئی۔

ناسا کے ایک ماحولیاتی سائنسدان سیجی کاٹو، جو اس تحقیق میں شامل نہیں تھے، نے واشنگٹن پوسٹ کو بتایا کہ جب شمسی شعاعیں فضا کے ذریعے منتقل ہوتی ہیں، تو یہ پانی کے بخارات کے ذریعے جذب ہو جاتی ہے اور بادلوں اور ایروسولز کے ذریعے بکھر جاتی ہے تاہم، ایک بلندی وہ مقام جو پانی کے بخارات کی تہہ سے اوپر ہے اور اس میں کم بادل ہیں اور ایروسول لامحالہ زیادہ دھوپ حاصل کریں گے چلی کی دھوپ کی ایک اور وجہ اس کا جغرافیائی محل وقوع ہے۔

کینیڈا میں چھوٹا طیارہ گرکر تباہ ،6 افراد ہلاک

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ریڈی ایشن کی بہت زیادہ شدت کو اس علاقے کے اوپر موجود بادلوں میں دیکھا جا سکتا ہے ان کا کہنا تھا کہ عموماً بادل سورج کی روشنی کو روک دیتے ہیں یا ان کو واپس خلا میں بھیج دیتے ہیں، مگر اس صحرا میں بادل بہت پتلے ہوتے ہیں جو سورج کی روشنی پرکسی عدسے کی طرح کاکام کرتےہیں، یعنی سطح پرشمسی ریڈی ایشن کی شدت کو 80 فیصد بڑھا دیتے ہیں مگر محققین کا کہنا تھا کہ سورج کی بہت زیادہ روشنی، ریڈی ایشن اور شدید درجہ حرارت کےدرمیان فرق ہوتا ہےاس صحرا کاماحول کسی حد تک سرد ہے کیونکہ یہ سطح سمندر سے کافی بلندی پر ہے جبکہ بحر الکاہل کے قریب ہونے کی وجہ سے بھی اس علاقے کا درجہ حرارت حد سے زیادہ نہیں بڑھتا۔

Comments are closed.