سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے اگر عدلیہ اور فوج اپنا کام کرے تو سیاست میں میچورٹی آسکتی ہے ،سابق وزیر اعظم اور سینئیر رہنما مسلم لیگ ن شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ مجھے معیشت کا تو نہیں معلوم لیکن سیاست کا دیوالیہ نکل چکا ہے-
باغی ٹی وی: کراچی میں نیشنل ڈائيلاگ آن ری امیجنگ پاکستان کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا عدلیہ آئین کے حساب سے نہیں اپنی منشا کےحساب سے کام کرتی ہے، کبھی آئین کی پاسداربن جاتی ہے، کبھی ڈاکٹرائن اور کبھی ججز ہم خیال ہو جاتے ہیں حکومت کا کام پولیس اسٹیشن اور کورٹ چلانا ہے پیٹرول پمپس چلانا نہیں۔
میری گرفتاری کی صورت میں پارٹی کی پلاننگ تیار ہے،عمران خان
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آج ہر شخص سوال کررہا ہے کہ مسائل کا حل کیسے نکلے گا، مجھے معیشت کا تو نہیں معلوم لیکن سیاست کا دیوالیہ نکل چکا ہے، یہ جو کچھ ہورہا ہے صرف اس حکومت یا پچھلی حکومت کی وجہ سے نہیں بلکہ غلط فیصلوں کے تسلسل آئین شکنی کا نتیجہ ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آج کا نوجوان مایوس ہے اور یہ سب سے خطرناک بات ہے، ہم معیشت کو مل کر بہتر کرلیں گے مگر اس کے لیے سب کو آگے بڑھنا اور ساتھ چلنا ہوگا، میں بھی اس نظام کا حصہ رہا 35 سال خود کو بھی ملزم سمجھتا ہوں، اس نہج پر پہنچے ہیں تو صفائی دینے کے بجائے قبول کریں سب اس میں شریک ہوں۔
انہوں نے کہا کہ آئین اس سال 50 سال کا ہوجائے گا، کون سی شق ہے جو ہم نے نہ توڑی ہو، جتنا مفصل آئین پاکستان کا ہے کسی ملک کا نہیں، اس کے باوجود ہر وقت اس کی تشریح کرتے رہتے ہیں، ہر آئینی عہدے کا حلف بھی آئین میں تحریر ہے۔ اس موقع پر سوال یہ ہے کہ کیا ہم نے اس حلف کی پاسداری کی ؟-
وزیراعلیٰ پنجاب کی پی ٹی آئی کارکن کی موت کی تحقیقات کرنے والی ٹیم سے …
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ’ہمارے یہاں فہرستیں بنتی ہیں اور واضح کیا جاتا ہے کہ جو حکم مانے گا وہ پارلیمنٹ کا رکن ہوگا، ضمیر بیچ کر پارلیمان میں آنے والے کس طرح مسائل حل کریں گے، پارلیمان کو کرپٹ کردیا تو کس سے توقع کریں کہ مسائل حل کرے گا، ہم تو خود اپنے پیروں پر کلہاڑی مار رہے ہیں، ملک کے مسائل حل کرنے والو کو پارلیمان جانے سے روکیں تو مسائل کیسے حل ہوں گے-
انہوں نے کہا کہ سیاستدانوں کے احتساب کے لیے آمروں نے ادارہ بنایا مگر اُن کے کسی ایک آدمی کا احتساب نہیں ہوا، نیب کی وجہ سے کوئی افسر کام کرنے کو تیار نہیں، جو دو ادارے نیب سے مستشنیٰ ہیں اُن کے ہی ریٹائرڈ لوگوں کو قومی احتساب بیورو کا سربراہ لگایا جاتا ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے مطالبہ کیا کہ ’ہر رکن پارلیمان بتائے اُس خرچہ کہاں سے پورا ہوتا ہے، جب سیاست دان خود ٹیکس ادا نہیں کرتے تو وہ دوسروں پر ٹیکس نافذ کرنے کی ہمت کیسے کرسکتے ہیں جبکہ ہر شناختی کارڈ کا حامل پوٹینشل ٹیکس گزار ہےملک میں صرف نوکری پیشہ افراد ٹیکس ادا کرتے ہیں اور کوئی نہیں کرتا ملک کو بہتر کرنے کے لیے کوئی معجزہ نہیں ہوگا بلکہ ہمیں فیصلے کرنے ہوں گے اور سب سے پہلا فیصلہ آئین کی پاسداری، ٹیکس ادائیگی کا ہونا چاہیے، اس کے بعد پانی کی قلت سمیت دیگراہم مسائل پر بھی غور کرنا چاہیے-
پی ٹی آئی نے لاہور میں کل کی ریلی کے شیڈول کا اعلان کردیا
مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ ملک میں معاشی بحران ہے، ہم سری لنکا نہیں ہیں، ملک ڈیفالٹ ہوا تو یہاں لوگ آگ لگائیں گے، یہاں سب کے پاس مسلح جھتے ہیں، ہمیں ملک سے نفرتیں ختم کرنی ہیں-