بے نظیر قتل کیس میں مزید تحقیقات کی تجویز،جے آئی ٹی تشکیل دینے کا اصولی فیصلہ کر لیا گیا

باغی ٹی وی کو باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ تحقیقاتی اداروں کی جانب سے اعلیٰ حکومتی شخصیات کو مشورہ دیا گیا ہے کہ سابق وزیر اعظم پیپلز پارٹی کی سربراہ بے نظیر بھٹو کے قتل کی وسیع پیمانے پر تحقیقات کے لئے ایک بااختیار جے آئی ٹی تشکیل دی جائے.

اگر حکومت بے نظیر قتل کیس میں جے آئی ٹی بناتی ہے تو و پیپلزپارٹی کے شریک چئیرپرسن سابق صدر آصف علی زرداری کے لیے مشکلات میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔ آصف زرداری ان دنوں نیب کی پیشیوں کی وجہ سے پہلے ہی شدید دباؤ کا شکار ہیں۔ اور انہوں نے آٹھ کیسز میں عدالت سے ضمانت کروا رکھی ہے. محترمہ بے نظیر بھٹو کے قتل کے حوالے سابق صدر پرویز مشرف آصف زرداری پر سنگین الزامات لگا چکے ہیں۔ ان کے بقول محترمہ کے قتل سب سے زیادہ فائدہ آصف علی زرداری کو ہوا ہے۔ اس کے ساتھ وہ زرداری کی جانب سے پیش کی جانے والی وصیت پر بھی سوال اٹھاتے رہے ہیں۔ اعلیٰ حکومتی شخصیات کو دی گئی تجویز مان لی جاتی ہے تو قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ محترمہ بے نظیر بھٹو کی سکیورٹی کی ذمہ دار پارٹی کے دیگر سینئر لیڈران کو بھی شامل تفتیش کیے جانے کا امکان ہے۔

واضح رہے کہ بے نطیر بھٹو پاکستان کی پہلی خاتون وزیر اعظم تھیں جنہیں 27 دسمر 2007 کو لیاقت باغ میں جلسے کے بعد جلسہ گاہ سے باہرنکلتے ہوئے بم دھماکے میں شہید کر دیا گیا تھا .بے نظیر کی شہادت کے بعد ہونیوالے الیکشن میں پیپلزپارٹی کی حکومت بنی تھی اور آصف زرداری صدر پاکستان بنے تھے. پیپلزپارٹی نے حکومت بنانے کے بعد بے نظیر قتل کی تحقیقات اپنے پرانے مطالبے کے مطابق اقوام متحدہ سے کروانے کے لیے درخواست دی جو اس نے قبول کر لی تھی۔ آصف علی زرداری نے بے نظیر کے قتل کی پہلی برسی پر دعویٰ کیا تھا کہ انھیں معلوم ہے کہ قاتل کون ہیں۔ لیکن صدر مملکت بن جانے کے بعد قتل کی دوسری برسی پر اپنی تقریر میں اس حوالہ سے کچھ نہیں کہا .

انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے 9 سال8ماہ بعد بے نظیر قتل کیس کا فیصلہ سنایا تھا .عدالت کے جج اصغر خان نے فیصلہ سناتے ہوئے پولیس افسران ، سابق سی پی او راولپنڈی سعود عزیز اور سابق ایس پی سٹی خرم شہزاد کو مجموعی طور پر17، 17سال قید ، پرویز مشرف کو اشتہاری قرار دیتے ہوئے5 ملزمان بری کردیے تھے .

Shares: