حکومت نے بیرون ملک سے ذاتی استعمال کیلئے گاڑیاں منگوانے کی اسکیم باضابطہ طور پر ختم کردی۔ ساتھ ہی تحفے یا رہائش کی تبدیلی کی صورت میں گاڑیوں کی درآمد کی اسکیمز کے قواعد بھی مزید سخت کردیے۔
سمندر پار پاکستانیوں کیلئے پرسنل بیگج اسکیم ختم کرنے کی منظوری اقتصادی رابطہ کمیٹی نے دی۔ تاہم ٹرانسفر آف ریزیڈنس اور گفٹ اسکیمز کے تحت گاڑیاں اب بھی منگوائی جا سکتی ہیں مگر سخت شرائط لاگو ہوں گی۔نئی پالیسی کے مطابق دونوں اسکیمز کے تحت درآمد شدہ گاڑیوں پر کمرشل امپورٹ کے سیفٹی اور ماحولیاتی معیار لاگو ہوں گے۔ یعنی گاڑی لانے والے کو ثابت کرنا ہوگا کہ بھجوائی گئی گاڑی کسی حادثے کا شکار نہیں ہوئی اور وہ ماحول دوست بھی ہے۔ یہ بھی ذہن میں رہے کہ جس کے نام پر گاڑی آئے گی وہ ایک سال تک ٹرانسفر نہیں کر سکے گا۔
گاڑی بھجوانے والے شخص کی بیرون ملک قیام کی کم از کم مدت تین سال کر دی گئی جو پہلے دو سال تھی۔ اس کے ساتھ ہی ایک کے بعد دوسری گاڑی منگوانے کی سہولت دو سال سے بڑھا کر تین سال کر دی گئی۔ ٹرانسفر آف ریزیڈنس اسکیم کے تحت گاڑی بھیجنے والے کیلئے لازم ہوگا کہ وہ خود بھی اسی ملک میں رہتا ہو، البتہ گفٹ اسکیم پر اس شرط کا اطلاق نہیں ہوگا۔وزارت خزانہ کے مطابق ان اقدامات کا مقصد ملکی آٹوموٹیو امپورٹ پالیسی کو منظم اور شفاف بنانا ہے ۔ اس سے گاڑیوں کی درآمدی اسکیمز کے غلط استعمال کا سد باب بھی ہوگا۔ ماہرین کا بھی کہنا ہے کہ یہ حکومتی اقدام بظاہر بلیک مارکیٹ کو کنٹرول کرنے کی مثبت کوشش ہے، کیونکہ ماضی میں ڈیلرز ان اسکیمز کو کمرشل مقاصد کیلئے استعمال کرتے تھے۔








