ایلون مسک نے کہا ہے کہ ایک فرد بہت جلد گرفتار ہونے والا ہے جس پر الزام ہے کہ اُس نے سوشل سیکیورٹی کے ڈیٹا بیس سے چار لاکھ افراد کی ذاتی معلومات چوری کر کے بیچ دی۔
"مجھے یقین ہے کہ کل کسی کو گرفتار کیا جائے گا”، ایلون مسک، جو کہ ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشینسی (DOGE) کے سربراہ ہیں، ایک وائس نوٹ میں یہ بات کہہ رہے تھے جسے ڈوگ ڈیزائنر نے ایکس (سابق ٹویٹر) پر شیئر کیا۔انہوں نے کہا، "یہ وہ شخص ہے جس نے 4 لاکھ سوشل سیکیورٹی نمبرز اور ذاتی معلومات چوری کیں اور سوشل سیکیورٹی کے ڈیٹا بیس سے یہ معلومات فروخت کیں۔”مسک نے اس واقعے کو غیر قانونی امیگریشن اور ووٹر فراڈ سے جوڑا، اور کہا کہ چوری شدہ سوشل سیکیورٹی نمبرز غیر ملکیوں کو ووٹ ڈالنے کی اجازت دے سکتے ہیں۔ امریکہ میں شناخت ثابت کرنے کا بنیادی طریقہ سوشل سیکیورٹی ہے۔ اگر آپ سیکیورٹی سسٹم کو کمپروائز کر لیتے ہیں، تو آپ لوگوں کو ایسا کرنے میں مدد دے سکتے ہیں، چاہے وہ شہری نہ ہوں،”
انہوں نے یہاں تک کہا کہ قدرتی آفات کے لیے مختص فنڈز کا بھی غلط استعمال کیا جا رہا ہے۔ "وہ FEMA کے فنڈز جو امریکیوں کی مدد کے لیے ہیں، ان کا استعمال غیر قانونی افراد کے لیے نیو یارک میں لگژری ہوٹلز کے بل ادا کرنے میں کیا جا رہا ہے،” مسک نے کہا۔
اب تک کسی گرفتاری یا قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے مسک کے دعووں کی کوئی سرکاری تصدیق نہیں کی گئی۔
اس سے پہلے مسک نے پڈکاسٹر جو روگن کو بتایا تھا کہ سوشل سیکیورٹی "تمام اوقات کا سب سے بڑا پونزی اسکیم” ہے۔مارچ میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کانگریس کے سامنے سوشل سیکیورٹی کے نظام میں "غفلت اور ممکنہ دھاندلی کی حیران کن سطحوں” کی بات کی تھی۔
سابق سوشل سیکیورٹی کمشنر مائیکل ایسٹرو نے NPR کے مطابق کہا کہ انتظامیہ اس بارے میں غلط معلومات رکھتی تھی۔ "اگر آپ ایجنسی کے سائز کو کم کرنے کے لیے مؤثر طریقے سے اقدامات کرنا چاہتے ہیں تو آپ یہ کر سکتے ہیں، لیکن اس کا ایک سمجھدار طریقہ ہے اور ایک احمقانہ طریقہ، اور ہم وہی کر رہے ہیں جو 22 سالہ فرٹ بوائز سمجھتے ہیں کہ یہ اچھا خیال ہے، اور یہ ایک غلطی ہے،” ایسٹرو نے مزید کہا کہ DOGE کے کارکنوں کے پاس سوشل سیکیورٹی کے پرانے لیکن اہم پروگرامنگ زبان COBOL کی مہارت نہیں ہے، اور اس کے بغیر انہیں خدشہ ہے کہ وہ اہم آپریشنز کو متاثر کر سکتے ہیں۔”غلطی تسلیم کرنے کی بجائے، انہوں نے اس پر اصرار کیا اور امریکی صدر کو یہ دعویٰ کرنے پر مجبور کیا۔ اور یہ صدر ٹرمپ کے لیے ایک بڑا نقصان ہے،”