ہم پچیس کروڑ عوام شاہ سے لے کر فقیر تک ملکی حالات کو لے کر پریشان رہتے ہیں اور اپنے اوپر آنے والے زوال کی وجوہات کی تلاش میں رہتے ہیں اور یہ زوال مختلف شکلوں میں آتا ہے ۔کبھی معاشی زوال، کبھی معاشرتی زوال ، کبھی اخلاقی زوال، کبھی سیاسی زوال، حیرت ہے آخر ہم سے کون سا گناہ سرزد ہو گیا ہے کہ ہم پر ہی زوال آتاہے۔ منبر و محراب سے دعائوں کی صدائیں بھی سنائی دیتی ہیں پھر بھی زوال۔ تلاش کرنے پر ثابت ہوتا ہے کہ ہم نے من حیث القوم خدا اور اس کے رسول ؐ کی نافرمانی کی حد تو کراس نہیں کر لی؟ ہم مسلمان ہونے کے دعویدار ہیں۔ کیا واقعی ہم خدا پاک کے بنائے قانون پر عمل کررہے ہیں؟ اگر نہیں تو پھر ہر کسی زوال کے ہم مستحق ہیں۔
یاد رکھیئے! سرزمین پاکستان پر اللہ تعالیٰ کی ملکیت ہے اور اللہ ہی اس کا حاکم حقیقی ہے۔ کمال ہے اس زمین پر بسنے والے چند جاگیرداروں ، وڈیروں، صنعتکاروں، دولتمندوں نے خدا کی مخلوق کی زندگیوں کو عذاب بنا کر رکھ دیا ہے۔ اقتدار اور اختیارات کی دوڑ میں اللہ تعالیٰ کے بنائے قانون کو پس پشت ڈال کر اپنی موت سے بے خبر انسانوں نے خدا کی زمین پر اپنے مرضی کے قانون نافذ کر دیئے۔ اللہ تعالیٰ حد کراس کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔ اس وقت ہمارا داخلی بحران، قومی معاملات ذاتیات اور خاندانوں پر مبنی سیاستدانوں نے پس پشت ڈال کر ذاتی مفادات، اختیارات اور اقتدار کی جنگ شروع کر دی ہے۔
حیرت ہے ملک کی تمام سیاسی جماعتوں کو صوبائی سطح پر حکومتیں بنانے کا مینڈیٹ عوام نے دے دیا ہے حکومتیں بنائیں مخلوق خدا اور خدا کی ملکیت زمین کی خدمت کریں عوام کو درپیش مسائل اور ریاستی مسائل کو حل کریں عوام نے تو الیکشن میں سب کو برابر پیار دیا اب کس سچے پیار کی کی تلاش میں ہیں؟