فرانس میں 300 بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کا اعتراف کرنے والے سابق سرجن کے لیے پراسیکیوٹر نے عدالت سے 20 سال قید کی سزا سنانے کی استدعا کی ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق جوئیل لے سکوارنیک کے خلاف مقدمہ فروری سے جاری ہے۔ ان پر مغربی فرانس کے متعدد اسپتالوں میں 299 افراد، جن میں زیادہ تر کی عمریں 15 سال سے کم تھیں، کے ساتھ جنسی زیادتی کے الزامات عائد ہیں۔ یہ مقدمہ فرانس کی تاریخ کے سب سے بڑے بچوں سے زیادتی کے مقدمات میں شمار ہوتا ہے۔ملزم جوئیل لے سکوارنیک نے مارچ میں 1989 سے 2014 کے درمیان تمام 299 متاثرین کے ساتھ زیادتی کا اعتراف کیا تھا۔ یہ زیادتیاں اس وقت کی گئیں جب متاثرین بے ہوشی کی حالت میں تھے یا آپریشن کے بعد ہوش میں آ رہے تھے۔

پراسیکیوٹر اسٹیفن کیلنبرگر نے عدالت کو بتایا کہ لے سکوارنیک، جو پہلے ہی بچوں سے زیادتی کے جرم میں قید کی سزا کاٹ رہا ہے، کو سنگین زیادتی کے الزام پر 20 سال قید کی سزا ملنی چاہیے۔انہوں نے مزید کہا کہ مجرم کو پیرول کی سہولت حاصل کرنے سے پہلے کم از کم دو تہائی سزا جیل میں گزارنی چاہیے اور رہائی کے بعد اسے علاج اور نگرانی کے مرکز میں رکھا جانا ضروری ہے۔یاد رہے کہ اس کیس کا فیصلہ بدھ کے روز متوقع ہے۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ جوئیل لے سکوارنیک 2017 میں ریٹائر ہونے سے پہلے کئی دہائیوں تک سرجن کے طور پر خدمات انجام دیتا رہا، حالانکہ اسے 2005 میں بچوں کی فحش تصاویر رکھنے کے جرم میں سزا بھی ہو چکی تھی۔علاوہ ازیں، دسمبر 2020 میں جوئیل کو چار بچوں، جن میں اس کی دو بھانجیاں بھی شامل تھیں، کے ساتھ ریپ اور جنسی زیادتی کے جرم میں 15 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی، اور وہ اس وقت سے جیل میں قید ہے۔

روس اور یوکرین کے درمیان سب سے بڑا قیدیوں کا تبادلہ، 390 افراد رہا

بھارتیہوں نےپاکستان سے جنگی شکست کا غصہ مٹھائیوں پر اتار دیا

ایف آئی اے کی کارروائی: انسانی اسمگلنگ میں ملوث 4 بدنام زمانہ ملزمان گرفتار

پی ٹی اے اور سائبر کرائم ایجنسی کا کلون شدہ موبائل فونز کے خلاف کریک ڈاؤن، 6 افراد گرفتار

Shares: