لاہور ہائیکورٹ نے زہر پینے کی اجازت مانگنے والے شہری کی درخواست خارج کر دی
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس راحیل کامران شیخ نے درخواست سے متعلق 7 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا جس میں کہا گیا ہے کہ درخواست عوامی مفاد کی آڑ میں مشہوری حاصل کرنے کا ذریعہ لگ رہی ہے، پاکستان پینل کوڈ کے سیکشن 284 کے تحت اگر کوئی شخص زہر کا استعمال کرے یا انسانی زندگی کو خطرے میں ڈالے تو اسے چھ ماہ تک قید اور جرمانہ ہوسکتا ہے،سیکشن 336 اے کے تحت انسانی زندگی کو خطرے میں ڈالنا جرم ہے عدالت ایسے کسی کام کی اجازت نہیں دے سکتی جو خطرناک بھی ہو اور قانون کے خلاف بھی
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے قوانین کے تحت کوئی فرد اپنی زندگی کو نقصان نہیں پہنچا سکتا.درخواست گزار بذات خود کینسر کا مریض نہیں ہے.بھارت سمیت بہت سے ممالک میں انتہائی بیماری اور تکلیف کے مریضوں کو اپنی جان ختم کرنے کے حوالے سے عدالتی تحفظ حاصل ہے درخواست میرٹ پر نہ ہونے کے باعث خارج کی جاتی ہے ہائیکورٹ ایسا کوئی بھی فیصلہ دے کر اپنے اختیار سے تجاوز کرے گی
واضح رہے کہ لاہور کے علاقے مزنگ کے رہائشی سرور تاج نامی شہری نے زہر پینے کی اجازت کیلئے عدالت میں درخواست دائر کی تھی،شہری نے ہائیکورٹ سے زہر پینے کی اجازت مانگنے کی درخواست میں موقف اختیار کیا کہ میرے پاس علم ہے زہر بھی پیوں گا تو کچھ نہیں ہوگا ۔ مجھے موچی گیٹ پر زہر پی کر تجربہ کرنے کی اجازت دی جائے،میں مروں گا نہیں ،عدالت نے درخواست کے قابل سماعت پر فیصلہ محفوظ کرلیاتھا
زہریلی گیس، جاں بحق افراد کا پوسٹ مارٹم کیوں نہیں کروایا گیا؟ مبشر لقمان نے اٹھایا اہم سوال
زہریلی گیس سے کراچی کے شہری پریشان، ہلاکتیں 9 ہو گئیں، تعلیمی ادارے، فیکٹریاں ،دکانیں سب بند
زہریلی گیس، تحقیقات کے لئے کمیٹی قائم،ڈاکٹرز کا کیا کہنا ہے؟