طورخم بارڈربندش سے معیشت کو ملین ڈالرز نقصان ہوتا ہے،مسائل مذاکرات سے حل کئے جائیں-ضیاالحق سرحدی

لنڈی کوتل(نصیب شاہ شینواری )تورخم بارڈربندش سے معیشت کو ملین ڈالرز نقصان ہوتا ہے،مسائل مذاکرات سے حل کئے جائیں-ضیاالحق سرحدی
پاک افغان جاینٹ چیمبر آف کامرس (PAJCCI)کے کووآرڈینیٹر ضیاء الحق سرحدی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ گذشتہ دنوں پاک افغان طورخم بارڈر کی بندش کی وجہ سے طورخم کے دونوں جانب سینکڑوں ٹرک وکنٹینرزپھنس گئے تھے۔ ٹرک وکنٹینرز میں پڑا مال جس میں تازہ سبزیاں، فروٹ، پیراشیبل آٹمز خراب ہوگئے تھے اس کے ساتھ ایکسپورٹ اور ٹرانزٹ ٹریڈ ٹرکوں کو روزانہ کے حساب سے کنٹینرز پر120ڈالرز سے لیکر 180ڈالرز ڈیٹینشن(ڈیمرج)لگ رہا تھا۔

انہوں نے کہا کہ طورخم بارڈربند ہونے کی پابندی حکومت پاکستان کی طرف سے 13جنوری کو لگائی گئی اور 23جنوری کو طورخم بارڈر31مارچ تک کھولنے کے احکامات جاری کئے گئے اور بتایا گیا کہ جن ٹرکوں کے پاس پاسپورٹ اور ویزہ نہیں ہوگا وہ یکم اپریل کو بارڈر کراس نہیں کر سکیں گئے۔

ضیاء الحق سرحدی جو کہ فرنٹیئر کسٹمز ایجنٹس ایسوسی ایشن کے صدر بھی ہیں نے وفاقی حکومت کو تجویز دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور افغانستان تجارتی کارگو ٹرانسپورٹیشن کے درمیان چلنے والے ٹرک ڈرائیوروں کے پاسپورٹ اور ویزوں کے مسائل پر قابو پانے اور دونوں ممالک کے درمیان تجارت کو ہموار کرنے کے لئے دونوں حکومتوں کے درمیان پاکستان اور افغانستان ٹرانسپورٹ کے ایک ، ایک ہزار ٹرکوں کو پاکستان کی وزارت ٹرانسپورٹ ، کسٹمزاور افغانستان کی وزارت ٹرانسپورٹ اور گمرک (کسٹمز)میں رجسٹرڈ کر لیا جائے اور جن کی برائے نام رجسٹریشن فیس بھی مقرر کی جائے اور ویزوں کی بجائے خصوصی پاس جاری کئے جائیں تو اس اقدام سے دونوں ممالک کے ٹرک بالترتیب مزار شریف (افغانستان )ااور کراچی (پاکستان)تک تجارتی کارگو لے جانے کے اہل ہو جائیں گے جس سے ٹرانسپورٹ کی کمی کے ساتھ ساتھ نقل وحمل کی لاگت میں کمی آئے گی جبکہ دونوں حکومتوں کا یہ عمل تجارت کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ ٹرانسپورٹ سسٹم میں چیک اینڈ بیلنس بھی قائم کرے گا۔

ضیاء الحق سرحدی نے پاک افغان طورخم بارڈرزکو 10دن کے بعد کھولنے کے فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا کہ بارڈرزکی بندش کی وجہ سے تاجروں ،ایکسپورٹرز کو جن مشکلات کا سامنا تھا اس کا بھی ازالہ ہوگا اور تجارت میں بھی اضافہ ہوگا ۔

انہوں نے وزیر اعظم ،گورنر، وزیر اعلیٰ ،کور کمانڈر پشاور اور دیگر اداروں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے بزنس کمیونٹی کا ایک اہم مسئلہ حل کرنے میں اپنا اہم کردار ادا کیا۔

Leave a reply