پاکستان میں بدامنی پھیلانے میں زیادہ ہاتھ غیر قانونی تارکین وطن کا ہے،نگران وزیراعظم

0
188
anwar kakar n pm

نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ افغان عبوری حکومت آنے کے بعد دہشت گردی کے واقعات میں 60 فیصد اضافہ ہوا،

پریس کانفرنس کرتے ہوئے نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ خودکش حملوں میں ملوث افراد میں 15 افغان شہری ملوث تھے،اقوام متحدہ کی رپورٹ میں بھی پاکستان مخالف سرگرمیوں کا واضح ذکر کیا گیا ہے،دہشتگردوں کی فہرست بھی افغان عبوری حکومت کو بھیجی گئی، پاکستان نے اب داخلی معاملات کو اپنی مدد آپ کے تحت درست کرنے کا فیصلہ کیا ہے، پاکستان میں بدامنی پھیلانے کا زیادہ ہاتھ غیر قانونی تارکین وطن کا ہے، تمام غیر ملکی خاندانوں کو عزت کے ساتھ واپس جانے کے مواقع فراہم کیے ہیں،ہم توقع کرتے ہیں افغان حکومت بھی واپس جانے والوں کیلئے احسن اقدامات کرے گی،

نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ افغان عبوری حکومت کو یہ ادراک ہونا چاہیے کہ دونوں ریاستیں خود مختار ہیں،
الزام تراشی نے پاکستانی غیور عوام کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے،افغان حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں اپنے ملک سے بھی غیر قانونی مقیم پاکستانیوں کو ہمارے حوالے کرے،ہم افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کو جاری رکھیں گے،اب تک واپس جانے والوں کی تعداد 2 لاکھ 52 ہزار کے قریب ہے، رضاکارانہ طور پر ڈھائی لاکھ افراد کا واپس جانا معمولی بات نہیں،
اُمید ہے ان اقدامات کے بعد ہمارے تعلقات میں مزید بہتری آئے گی،پاکستانی پشتونوں کا اتنا ہی حق ہے جتنا پنجابی، بلوچی، سندھیوں کا ہے، پاکستان کے اوپر کسی قسم کا دباؤ نہیں یہ ذہن سے نکال دیں کہ امریکا یا کسی اور ملک کا پاکستان پر دباؤ ہے، پاکستان نہ کسی کا دباؤ لیتا ہے نہ لے گا، پاکستان نے لاکھوں افغان مہاجرین کی 4 دہائیوں تک میزبانی کی تاہم گزشتہ 2 سال میں افغان سرزمین سے دہشت گرد کارروائیوں میں اضافہ ہوا،گزشتہ 2 سال میں سرحد پار دہشت گردی کی وجہ سے 2 ہزار سے زائد پاکستانی شہید ہوئے،پاکستان سے وزیر دفاع کی سربراہی میں اعلیٰ سطح پر وفد افغان حکومت سے ملاقات کے لئے گیا جس میں آئی ایس آئی کے سربراہ بھی موجود تھے جب کہ اس سے قبل بھی رسمی اور غیر رسمی طریقے سے مختلف وفود بھی افغانستان جا چکے ہیں، اگر اس کے باوجود وہاں سے مثبت اشارے یا اقدامات نہ آئیں تو پاکستان بھی اپنے رویے پر نظر ثانی کرے گا،ٹی ٹی پی کے خلاف کارروائی دونوں ممالک کے حق میں ہے،

Leave a reply