زیادہ میٹھے مشروبات سے کیا بیماریاں لاحق ہوتی ہیں ، ماہرین نے خطرے سے آگاہ کردیا

0
29

زیادہ میٹھے مشروبات سے کیا بیماریاں لاحق ہوتی ہیں ، ماہرین نے خطرے سے آگاہ کردیا

باغی ٹی وی : غیرمتعدی بیماریوں پر میٹھے مشروبات کے اثرات پر ویبنار کا انعقاد ، میٹھے مشروبات،شوگر اور دل کی بیماریوں کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں
صحت مند فوڈ پالیسی کے حامیوں نے حکومت سے چینی اورمیٹھےمشروبات پرٹیکس بڑھانے کا مطالبہ کردیا

اسلام آباد (خصوصی رپورٹر)انٹرنیشنل زیابیطیس یس فیڈریشن کے مطابق سال 2019ء کے دوران 1کروڑ 94لاکھ کیسز کے ساتھ پاکستان دنیا بھر میں ذیابیطس میں چوتھے نمبر پر رہاہے۔میٹھے مشروبات کا زیادہ استعمال موٹاپا اور اس سے متعلقہ بیماریوں کی ایک بڑی وجہ ہے، جس میں ٹائپٹو ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر، جگر اور گردے کو نقصان، دل کی بیماری اور بعض قسم کے کینسر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

ان خیالات کا اظہار گزشتہ روز نیشنل اسکیلنگ اپ نیوٹریشن (ایس یو این) سیکرٹریٹ، وزارت منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدام برائے عالمی صحت ایڈووکیسی انکیوبیٹر، ایس یو اکیڈمیا اور ریسرچ نیٹ ورک اور پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن کے اشتراک سے منعقدہ ویبنار کے موقع پر کیا گیا ہے۔ مقررین نے ایسے لوگوں کی صحت پر میٹھی مشروبات کے مضر اثرات پر روشنی ڈالی جو باقاعدگی سے اس طرح کے مشروبات کا استعمال کرتے ہیں۔ ویبنار میں اکیڈمیا اور تحقیقی اداروں، پالیسی تھنک ٹینکوں، سرکاری محکموں، اقوام متحدہ کی ایجنسیوں، سول سوسائٹی کی تنظیموں اور میڈیا کے نمائندوں نے شرکت کی۔ویبنار سے گفتگو کرتے ہوئے، SUNکے ڈپٹی چیف اور وزارت منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات کے فوکل پرسن کاکہنا تھاکہ ملک میں موٹاپا خطرناک حد تک بڑھ رہا ہے جو غیرمتعدی بیماریوں (این سی ڈی) کا ایک گیٹ وے ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہمارے پاس وزارت نے تمام متعلقہ سرکاری اور غیر سرکاری تنظیموں کے ساتھ مل کر بہتر غذائیت کے لئے پاکستان ڈائیٹری گائیڈ لائنز شائع کی ہیں جو کہ غذائی مشق اور صحت مند طرز زندگی کے بارے میں واضح ہدایتپر مشتمل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عام لوگوں کو آسانی سے سمجھنے کے لئے ہدایت نامہ کا اردو ورژن جلد شائع کیا جائے گا۔

ہم پالیسی میں تبدیلیوں کے ذریعہ میٹھے پر مبنی مشروبات کی کھپت میں کمی سمیت موٹاپا کو کم کرنے کے لئے ہر ممکن اقدامات اٹھائیں گے۔ڈاو یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کراچی کی اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر ثمیرہ نسیم نے بتایا کہ330ملی لیٹر والے سوڈایا ایک بوتل میں نو سے گیارہ چائے کے چمچ کے برابر چینی کی مقدار ہوتی ہے، جو ڈبلیو ایچ او کے ذریعہ دیئے گئے زیادہ سے زیادہ تجویز کردہ روزانہ کی مقدار کے برابر ہے۔ انہوں نے کہا، ابتدائی شواہد سے یہ پتہ چلتا ہے کہ میٹھے والی مشروبات میں نوعمروں اور نوجوانوں میں زیادہ مقبول ہیں، دن میں صرف ایک سوڈا پینے سے بڑوں کے وزن میں 27 فیصد اور بچوں میں 55 فیصد وزن اضافہ ہونے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔

ہیلتھ سروسز اکیڈمی اسلام آباد کے شعبہ صحت عامہ کے سربراہپروفیسر ڈاکٹر شہزاد علی خان نے کہا، میکسیکو، انڈیا، آسٹریلیا، جنوبی افریقہ، برطانیہ اور دیگر ممالک کے شواہد بتاتے ہیں کہ شوگر ڈرنکس پر ٹیکس عائد کرنا کم کرنے کے لئے ایک موثر حکمت عملی ہے اس سے اس کی کھپت بھی کم ہوتی ہے اور حکومت کیلئے آمدنی بھی پیدا ہوتی ہے جو پائیدار صحت بخش پروگراموں پر خرچ کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی کاربونیٹیڈ مشروبات، جوسز اور انرجی ڈرنکس کی خریداری پر سالانہ 525 ارب سے زیادہ خرچ کر رہے ہیں۔ 2019 میں کابینہ کی جانب سے منظور کردہ ہیلتھ لیوی بل حکومت کی طرف سے اچھا اقدام تھا۔ ایف بی آر اور وزارت خزانہ کو قومی اسمبلی سے اپنی منظوری میں تیزی لانا چاہئے اور شوگر مشروبات پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بڑھانے پر بھی غور کرنا چاہئے۔

عالمی ادارہ صحت کے فوڈ پالیسی پروگرام کے مشیر منور حسین نے کہا کہ صحت سے متعلق نگہداشت کے اخراجات اور اسپتال کے اخراجات میں اضافے کی وجہ سے، غیرصحت مند افرادی قوت کے علاوہ شوگر ڈرنکس کی بڑھتی ہوئی کھپت قومی ترقی کے لئے خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی ذیابیطس فیڈریشن کے مطابق سال 2019 میں پاکستان میں ذیابیطس کے 19.4ملین مریض تھے جو دنیا بھر میں چوتھے نمبرپر آتے ہیں۔چینی کے استعمال اور میٹھے مشروبات کی کھپت کو کم کرکے ان معاملات کو روکا جاسکتا ہے۔پناہ کے جنرل سکریٹری ثناء اللہ گھمن نے ویبنار سے گفتگو کرتے ہوئے حکومت سے صحت سے متعلق عائد قانون بل پر عملدرآمد تیز کرنے کی درخواست کی اور کہا کہ تمباکو اور میٹھے مشروبات پر مشتمل ہیلتھ لیوی بل سالانہ 55 ارب سے زیادہ پیدا کرے گا۔ یہ ایک کامیابی سمجھی جائے گی جس کی مدد سے حکومت آمدنی کے ساتھ ساتھ پائیدار صحت بخش پروگراموں کے لئے فنڈ فراہم کرسکے گی۔

وزارت منصوبہ بندی،ترقی و اصلاصلاحات کے پروگرام پالیسی آفیسر برائے نیشنل SUNسیکرٹریٹ بدر الزمان نے ویبنار کے مقاصد پر روشنی ڈالی۔ نیوٹریشن انٹرنیشنل کے مشیر ڈاکٹر ارشاد دانش نے میٹھی مشروبات کی کھپت کو کم کرنے میں اکیڈمیا اور تحقیقی اداروں کے کردار پر روشنی ڈالی۔ حال ہی میں شروع کی جانے والی گلوبل رپورٹ کا ذکر کرتے ہوئے ان کا کہنا تھاکہ، ”دو وبائی بیماریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، کس طرح بڑی فوڈ کمپنیوں نے کوویڈ 19 کے دور میں صحت کو نقصان پہنچایا”، انہوں نے اس رپورٹ میں کچھ جھلکیاں شیئر کیں۔ انہوں نے کہا، ”اس رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ وبائی بیماری کو بڑی کمپنیوں کے ذریعہ غیر صحت بخش کھانے اور مشروبات کو فروغ دینے کے لئے ایک موقع کے طور پر استعمال کیا گیا ہے۔ ان کمپنیوں نے جنک فوڈ اور شوگر ڈرنک برانڈز کی جارحانہ مارکیٹنگ کے ساتھ ”یکجہتی ایکشن” کو جوڑنے کی کوشش کی، جس سے کارپوریٹ امیجز کو پالش کرنے میں مدد ملی۔ ہمیں کھانے اور مشروبات کی ان بڑی کمپنیوں سے محتاط رہنے اور ان اقدامات کی حوصلہ شکنی کرنے کی ضرورت ہے۔آخر میں مقررین نے ویبنار کیشرکا کا شکریہ ادا کیا۔

Leave a reply