سندھ کے ضلع نوشہروفیروز کے علاقے محبت ڈیرو میں مبینہ طور پر زیادتی کا نشانہ بننے والی لڑکی، جو فیصلے کے لیے وڈیرے کے پاس لے جائی گئی تھی، پراسرار طور پر انتقال کر گئی۔ اس واقعے نے علاقے میں خوف و ہراس پھیلا دیا ہے اور انسانی حقوق کے حلقوں میں شدید تشویش کا باعث بن گیا ہے۔
ڈی ایس پی نوشہروفیروز کے مطابق دو ہفتے قبل لڑکی کے ساتھ مبینہ زیادتی کا واقعہ پیش آیا تھا، جس کے بعد فریقین روایتی پنچایت (جرگہ) کے ذریعے فیصلہ کروانے کے لیے مقامی وڈیرے کے پاس گئے۔ ڈی ایس پی نے بتایا کہ جرگے کے فیصلے تک متاثرہ لڑکی کو وڈیرے کے گھر پر رکھا گیا تھا۔پولیس حکام کے مطابق لڑکی کی نانی نے اپنی پوتی کی موت پر شدید ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے قریبی رشتہ داروں پر قتل کا الزام عائد کیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ابھی تک لڑکی کی موت کی وجوہات واضح نہیں ہو سکیں، اور اصل حقائق پوسٹ مارٹم رپورٹ آنے کے بعد ہی معلوم ہوں گے۔
انسانی حقوق کے کارکنوں اور سماجی تنظیموں نے اس واقعے پر گہری تشویش ظاہر کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جرگہ یا وڈیرے کے نظام کے ذریعے انصاف کے بجائے اکثر متاثرین کو مزید اذیت اور ظلم کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس سے پہلے بھی بلوچستان کے علاقے سنجیدی ڈیگاری اور راولپنڈی کے پیر ودھائی میں دو خواتین کو جرگے کے فیصلوں کے نتیجے میں قتل کیے جانے کے واقعات رپورٹ ہو چکے ہیں۔پولیس نے لڑکی کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے اسپتال منتقل کر دیا ہے اور ابتدائی تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔ ڈی ایس پی کے مطابق تمام زاویوں سے تحقیقات کی جا رہی ہیں، اور کسی کو بھی قانون سے بالاتر نہیں سمجھا جائے گا۔