رحیم یار خان میں مبینہ زیادتی کا شکار 24 سالہ لڑکی پولیس کے عدم تعاون اور بااثر ملزمان کے خلاف مقدمہ درج نہ ہونے پر احتجاجاً 100 فٹ اونچی پانی کی ٹینکی پر چڑھ گئی۔ لڑکی نے خودکشی کی دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ جب تک اسے انصاف نہیں ملتا، وہ نیچے نہیں اترے گی۔

متاثرہ لڑکی کو پولیس اور اہل خانہ نے کافی دیر کی کوششوں کے بعد اس شرط پر نیچے اتارا کہ اس کا مقدمہ درج کیا جائے گا اور ملزمان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ بعد ازاں لڑکی کو پولیس اپنے ساتھ تھانے لے گئی۔متاثرہ لڑکی، جس کی شناخت عائشہ کے نام سے ہوئی ہے، رحیم یار خان کے علاقے گلشنِ اقبال کی رہائشی ہے۔ عائشہ نے الزام لگایا کہ ایک بااثر شخص نے اسے دو ماہ تک اسلحے کے زور پر زیادتی کا نشانہ بنایا اور اس دوران اس کی نازیبا ویڈیوز بھی بنائیں۔عائشہ کے مطابق، ملزم نے اسے نشہ آور گولیاں دے کر قابلِ اعتراض ویڈیوز بنائیں اور بعد میں انہی ویڈیوز کے ذریعے بلیک میل کرتا رہا۔ متاثرہ لڑکی کا کہنا ہے کہ ملزم ان ویڈیوز کو اس کے عزیز و اقارب کو دکھاتا اور سنگین نتائج کی دھمکیاں دیتا رہا۔

عائشہ نے بتایا کہ اس نے اعلیٰ حکام سے رجوع کیا، جنہوں نے مقدمہ درج کرنے کے احکامات بھی جاری کیے، تاہم مقامی پولیس بااثر ملزمان کے دباؤ میں آکر کارروائی سے گریز کرتی رہی۔ متاثرہ لڑکی کا کہنا تھا کہ حتیٰ کہ عدالت سے آرڈر لینے کے باوجود پولیس نے مقدمہ درج نہیں کیا، جس کے باعث وہ انتہائی اقدام پر مجبور ہوئی۔واقعے کی اطلاع ملتے ہی ڈی ایس پی صدر میاں خالد موقع پر پہنچے اور ریسکیو 1122 کے عملے کے ساتھ مل کر لڑکی کو انصاف کی فراہمی کی یقین دہانی کرائی۔ بعد ازاں پولیس نے متاثرہ خاتون کو تحویل میں لے کر تھانے منتقل کر دیا۔ڈی ایس پی میاں خالد کا کہنا ہے کہ وہ ڈی پی او رحیم یار خان سے رابطہ کرکے واقعے کی مکمل تحقیقات کرائیں گے اور ذمہ داروں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

علاقے کے مکینوں اور سماجی تنظیموں نے اس واقعے پر شدید افسوس کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ متاثرہ لڑکی کو انصاف فراہم کیا جائے اور پولیس اہلکاروں کے خلاف بھی کارروائی کی جائے جنہوں نے مقدمہ درج کرنے میں تاخیر کی۔

Shares: