امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے دعویٰ کیا ہے کہ قصور میں زینب سے زیادتی کے واقعہ کے بعد سے اب تک کمسن بچوں سے دو ہزار زیادتی کے واقعات ہو چکے ہیں.
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق جماعت اسلامی کے امیر سینٹر سراج الحق نے اسلام آباد میں دس سالہ فرشتہ قتل کیس میں اس کے گھر کا دورہ کیا اورلواحقین سے ملاقات کی . سراج الحق نے کمسن فرشتہ کے ساتھ پیش آنے والے واقعہ پر افسوس کا اظہار کیا، اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر سراج الحق نے دعویٰ کیا کہ زینب کے واقعہ کے بعد دو ہزار واقعات ہو چکے ہیں مگر عزت کی وجہ سے کوئی بولتا نہیں، افسوس کی بات ہے کہ ایف آئی آر کے لئے بھی دھرنوں کی ضرورت ہوتی ہے .
اسلام آباد میں دس سالہ بچی فرشتہ کو زیادتی کے بعد قتل کر دیا گیا ہے، بچی کی گمشدگی کی اطلاع جب پولیس کو دی گئی تو پولیس نے ٹال مٹول سے کام لیا ،بچی کی لاش ملنے کے بعد ورثاء کے احتجاج کے بعد ایس ایچ شہزاد ٹاؤن و دیگراہلکاروں کیخلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے. ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ اہلخانہ نے بچی کو ڈھونڈنے اور ایف آئی آر کےاندراج کیلیے تھانے کے کئی چکر لگائے، ایس ایچ او نے بچی کو ڈھونڈنے کے بجائے کہا کسی کے ساتھ بھاگ گئی ہوگی ،ایف آئی آر کے بجائے پولیس اہلکارتھانے کی صفائیاں کرواتے رہے ،ایف آئی آر کے متن میں مزید کہا گیا ہے کہ ملوث اہلکاروں اور ایس ایچ او کیخلاف مجرمانہ غفلت برتنے پر کارروائی کی جائے .
ڈی آئی جی آپریشنز وقار الدین سید نے ایس ایچ او تھانہ شہزاد ٹاؤن کو معطل کر دیا ہے اور انکوائری ایس پی رورل عمر خان کے سپرد کرتے ہوئے فوری رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
واضح رہے کہ اسلام آباد کے علاقے چک شہزاد سے 15 مئی کو کمسن فرشتہ لاپتہ ہوئی تھی جسے قتل کر کے جنگل میں پھینک دیا گیا، پولیس کا کہنا ہے کہ نعش کو جنگل سے برآمد کر کے پوسٹ مارٹم کروایا گیا ہے جس میں کمسن فرشتہ کے ساتھ زیادتی کی بھی تصدیق ہوئی ہے. پولیس نے ملزمان کو گرفتار کر نے کے لئے ٹیمیں تشکیل دے دی ہیں.فرشتہ کا تعلق خیبر پختونخواہ کے قبائلی علاقے ضلع مہمند سے تعلق تھا.مقتولہ بچی مقامی سکول میں دوسری جماعت کی طالبہ تھی۔ علی پورفراش کے علاقے میں رہائش پذیر مقتولہ (ف) کے والد نے مقامی پولیس تھانے شہزاد ٹاون میں پانچ روز قبل بچی کی گمشدگی کی شکایت درج کروائی تھی۔ فرشتہ کے والد نے کمسن بیٹی کی لاش کو دھوپ میں رکھ کر احتجاج کیا ، وفاقی دارالحکومت ہونے کے باوجود کیس بھی حکومتی نمائندے نے ان سے رابطہ نہیں کیا.
واضح رہے کہ گذشتہ دو ماہ کے دوران وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں یہ دوسرا واقعہ ہے جس میں ایک کمسن بچی کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ اس سے پہلے بارہ کہو کے علاقے میں ایک دو سالہ بچی کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
کمسن فرشتہ کی زیادتی کے بعد سماجی رابطےکی ویب سائٹ ٹویٹر پر #JusticeForFarishta ٹاپ ٹرینڈ رہا. شہریوں نے فرشتہ کے قاتلوں کو سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے.