لاہور ہائی کورٹ میں صوبہ بھر کے سابق چیرمین ضلع کونسلوں۔ میونسپل کمیٹیوں ۔میئروں اور سابق لارڈ میر لاہور سمیت 34 درخواستوں پر فل بنچ نے درخواستوں پر سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کردی ۔
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق عدالت نے درخواستگزاران کے وکلا کو حکومت اور لوکل گورنمنٹ کے جواب کی روشنی میں جواب الچواب داخل کرنے کی ہدایت کر دی ۔عدالت نے آئندہ سماعت پر سیکرٹری قانون۔ سیکرٹری لوکل گورنمنٹ اور الیکشن کمیشن کے نمائندے کو ذاتی طور پر پیش ہونے کی ہدایت کر دی ، عدالت نے سابق وفاقی وزیر دانیال عزیز کی درخواست عدم پیروی پرمسترد کر دی ، درخواستگزار کی طرف سے کوئی پیش نہ ہوا ۔
شہباز شریف کے لئے ایک اور مشکل، بلدیاتی اداروں کے آڈٹ کا فیصلہ
عدالت نے سابق میونسپل کارپوریشن و ضلع کونسلوں کے فنڈز کے استعمال کو روکنے کی درخواست پر حکومت اور الیکشن کمیشن سے جواب طلب کر لیا ،عدالت نے کچھ درخواستوں میں ترامیم کی اجازت دیتے ہوئے حکومت پنجاب سے اس پر جواب طلب کر لیا ۔عدالت کے روبرو حکومت پنجاب اور سیکرٹری لوکل گورنمنٹ پنجاب کی طرف سے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد جمال سکھیرا نے علیحدہ علیحدہ تحریر ی جوابات جمع کروا دیے ۔
لوکل گورنمنٹ بل پنجاب اسمبلی سے منظور،مسلم لیگ ن ناکام
پنجاب میں نیا بلدیاتی نظام، لاہور ہائیکورٹ نے بڑا حکم دے دیا
لاہور ہائیکورٹ کے سینئر ترین جج مسٹر جسٹس ماموں رشید کی سربراہی میں فل بنچ نے درخواستوں پر سماعت کی ،بینچ کے ممبران ججوں میں مسٹر جسٹس شاہد وحید اور مسٹر جسٹس جواد حسن شامل تھے، درخواستگزاران کی طرف سے ڈاکٹر خالد رانجھا ۔احسن بھون ۔اعظم نذیر تارز ۔قاضی مبین۔اویس خالد اور دیگر ایڈووکیٹس پیش ہوئے
درخواست گزار کے وکیل نے عدالت میں کہا کہ حلقہ بندیوں کے بغیر الیکشن کیسے ممکن ہیں ۔
یہ فل بنچ سینر ترین جج جسٹس ماموں رشید کی سفارش پر تشکیل دیا گیا ہے ،سابق چیرمینوں نے اس لوکل گورنمنٹ ترامیمی ایکٹ کے خلاف پنڈی ۔ملتان اور بہاولپور میں بھی درخواستیں دائر کر رکھی ہیں ۔
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سردار شمیم خان نے پرنسپل سیٹ اور تمام بنچوں میں دائر درخواستوں کو اس بنچ میں لگانے کا حکم دے رکھا ہے کچھ درخواستگزاران نے ترامیمی درخواستیں دیے دیں ۔عدالت نے اس پر حکومت پنجاب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا ۔